🌟المسح على الجوارب🌟أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
عنوانِ خطبہ:جرابوں پر مسح ( احکام ومسائل) بتاریخ: 19 جمادی الثانی1446ھ/20 دسمبر 2024
پہلا خطبہ:
بے شک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے معافی طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
حمدو وثناء کے بعد:پس اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور اسلام کے مضبوط کڑے کو تھام لو۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى﴾.”اور زادِ راہ لے لو، بے شک بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔“البقرۃ:197
اللہ کے بندو:اسلامی شریعت کی خوبیوں میں سے یہ ہے کہ یہ آسانی پر مبنی ہے اور سختی و تنگی کو ختم کرتی ہے۔ اس کی ایک مثال موزوں (یا جرابوں) پر مسح کی رخصت ہے۔
جرابوں پر مسح کے لیے تین شرطیں ہیں:
پہلی شرط:انہیں وضو کے بعد پہنا گیا ہو۔حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:" (كُنْتُ معَ النبيِّ ﷺ في سَفَرٍ، فَأَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ)، میں نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھا، میں نے آپ ﷺ کے موزے اتارنے کی کوشش کی تو آپ ﷺ نے فرمایا: (دَعْهُمَا؛ فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ) ؛ فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا ’انہیں رہنے دو، میں نے انہیں پاکی کی حالت میں پہنا ہے،‘ پھر آپ ﷺ نے ان پر مسح کیا۔" أخرجه الترمذي (3535)
دوسری شرط:مسح کا تعلق صرف چھوٹے حدث (وضو توڑنے والے معمولی اسباب) سے ہو۔ بڑے حدث (جنابت، حیض اور نفاس وغیرہ) کی حالت میں مسح درست نہیں۔ رواه مسلم (276)
تیسری شرط:مسح مقررہ مدت کے اندر کیا جائے۔ یہ مدت مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات (24 گھنٹے) اور مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں (72 گھنٹے) ہے۔ رواه مسلم (276)
یہ مدت حدث کے بعد پہلی مرتبہ مسح کرنے سے شروعہوتی ہے، نہ کہ جرابیں پہننے کے وقت سے۔ المجموع، النووي (1/512)، الشرح الممتع، ابن عثيمين (1/186).
مسافر اور مقیم کی حالت میں مسح کی مدت :
• اگر مسافر نے مسح شروع کیا اور پھر مقیم ہوگیا تو وہ مقیم کے مسح کی مدت پوری کرے گا۔
• اگر مقیم نے مسح شروع کیا اور پھر سفر پر روانہ ہوا تو وہ مسافر کی مدت پوری کرے گا۔
• اگر مقیم بے وضو تھا اور سفر شروع کرنے سے پہلے مسح نہ کیا تو وہ مسافر کی مدت کے مطابق مسح کرے گا۔کیونکہ اس نے مسح کا آغاز حضر (مقیم ہونے کی حالت) میں نہیں کیا، بلکہ سفر میں کیا ہے۔ الشرح الممتع، ابن عثيمين (1/253)
اور جب مدت مکمل ہو جائے اور وہ طہارت کی حالت میں ہو :تو اصل: یہی ہے کہ طہارت باقی رہے گی۔
جرابوں پر مسح کرنے کا طریقہ یہ ہے:
1. وضو کرنے والا اپنے ہاتھ پانی سے تر کرے۔
2. اپنے ہاتھوں کو دونوں پیروں کے اوپری حصے پر پھیرے۔
3. مسح انگلیوں سے شروع کرے اور پنڈلیوں کے آغاز تک لے جائے۔
4. مسح ایک ہی مرتبہ کرے۔ نور على الدرب، ابن عثيمين
5. جراب کے نچلے حصے اور ایڑیوں پر مسح نہ کرے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (لَوْ كانَ الدِّيْنُ بالرَّأْيِ؛ لكَانَ أَسْفَلَ الخُفِّ: أَوْلَى بالمَسْحِ مِنْ أَعْلَاه؛ "اگر دین عقل پر منحصر ہوتا تو موزے کے نچلے حصے پر مسح کرنا زیادہ مناسب ہوتا۔ وقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَمْسَحُ على ظَاهِرِخُفَّيْهِ) لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو موزے کے اوپر والے حصے پر مسح کرتے دیکھا ہے۔" أخرجه أبو داود (162)
شفاف یا پھٹی ہوئی جرابوں پر مسح کا حکم
• شفاف یا معمولی پھٹی ہوئی جرابوں پر مسح جائز ہے، بشرطیکہ ان کو جرابیں کہا جا سکے اور انہیں پہن کر چلنا بھی ممکن ہو۔ الشرح الممتع (1/213).
• اگر جرابیں ٹخنوں کو نہ ڈھانپیں تو بہتر یہی ہے کہ ان پر مسح نہ کیا جائے۔ اللقاء الشهري، ابن عثيمين (68)
جراب پر مسح کے مختلف احوال ہیں:
• اگر کسی نے وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا، پھر اسکے اوپر دوسری جراب پہن لی، اس حالت میں کہ وہ باوضوء تھا، تو دوبارہ پہنی گئیں جرابوں پر مسح جائزہے، لیکن مدت پہلی جراب پر مسح کرنے کے وقت سے ہیشروع ہوگی۔ زاد المعاد، ابن القيم (1/192) ۔ علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے اس پر قیاس کرتے ہوئے فرمایا: ( فَلَوْ تَوَضَّأَ ومَسَحَ على الجَوَارِبِ، ثُمَّ لَبِسَ عَلَيْها جَوَارِبَ أُخْرَى، أو كَنَادِرَ لا تَسْتُرُ الكَعْب، ومَسَحَ الأَعْلَى؛ فَلَا بَأْس) (" اگر کسی نے وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا، پھر ان کے اوپر دوسری جرابیں یا جوتے پہن لیے جو ٹخنوں کو نہیں ڈھانپتے، اور پھر اوپر والی چیز پر مسح کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں"۔) فتاوى ابن عثيمين (11/176)
• البتہ اگر کسی نے اوپر والی جراب اس حالت میں پہنی ہو کہ وہ بے وضو ہو (یعنی حدث کی حالت میں ہو)، تو وہ اس پر مسح نہیں کرے گا، کیونکہ اس نے اسے بغیر طہارت کے پہنا ہے۔ الشرح الممتع (1/257-258)
• اور اگر کسی نے اوپر والی جراب طہارت کی حالت میں پہنی ہو، پھر اس پر مسح کرنے کے بعد اسے اتار دیا، تو اس کے لیے نیچے والی جراب پر مسح کرنا جائز ہے۔الشرح الممتع (1/257-258)
• اور جو شخص جراب اتار دے جبکہ وہ طہارت کی حالت میں ہو، تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن اگر وہ دوبارہ جراب پہن لے تو اس پر مسح نہیں کرے گا، جب تک کہ وہ اسے اتار کر دوبارہ وضو نہ کرے اور پھر طہارت کی حالت میں جراب نہ پہنے۔
میں اپنی بات کو ختم کرتا ہوں اور اللہ سے اپنے لیے اور آپ سب کے لیے معافی مانگتا ہوں، کیونکہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس کے احسانات پر، اور شکر ہے اس کی توفیق اور عنایت پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: جرابوں پر مسح کے احکام میں سے یہ بھی ہے کہ:
• جو شخص جرابیں پہنے ہوئے ہو، اس کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ ان پر مسح ہی کرے۔
• اور جس کے پاؤں بغیر جرابوں کے ہوں، اس کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ انہیں دھو لے، کیونکہ نبی ﷺ نے اپنی حالت کے خلاف عمل کرنے کی تکلیف نہیں اٹھائی، یعنی جو حالت آپ ﷺ کے پاؤں کی تھی، اسی کے مطابق عمل فرمایا۔ زاد المعاد، ابن القيِّم (1/192)
اور جس شخص کے وضو کے کسی عضو میں زخم ہو، تو وہ اس کو پانی سے دھوئے گا۔ اگر اس پر دشواری ہو تو اس پر پانی کا مسح کرے گا، اور اگر اس پر بھی دشواری ہو تو اس کے بدلے تیمم کرے گا۔ فتاوى اللجنة الدائمة (24/408)، لقاء الباب المفتوح، ابن عثيمين (9/44).
اسی طرح پٹی یا اس کے مانند چیز پر مسح کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ نہ ہو۔ اگرپٹی کااضافی حصہ بغیر نقصان کے اتارنا ممکن ہو تو ایسا کرنا واجب ہے، ورنہ پوری پٹی پر مسح کرے گا، کیونکہ جب اضافی حصہ اتارنے میں نقصان ہو تو پوری پٹی کا حکم پٹی کے مانند ہو جائے گا۔" الشرح الممتع (1/243)
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم ( سابق مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد، پاکستان)
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1
Attachments
1734630488_المسح على الجوارب- أردو- جرابوں پر مسح ( احکام ومسائل).docx
1734630518_المسح على الجوارب- أردو- جرابوں پر مسح ( احکام ومسائل).pdf