🌟المنافقون🌟أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
عنوانِ خطبہ:منافقین بتاریخ: 27 جمادی اول1446ھ/29 نومبر 2024
پہلا خطبہ:
بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی حمدبیانکرتے ہیں، اسی سے مدد چاہتے ہیں، اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: اللہ سے اس طرح ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور مضبوط رسی کو تھام لو۔ ﴿فَاتَّقُوا اللهَ يَا أُولِي الأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾سورۃ المائدہ: 100﴿لہٰذا، اللہ سے ڈرو، اے عقل والو، تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ﴾۔
اے مسلمانو! ہجرت سے پہلے لوگ یا تو کافر تھے یا مومن۔ جب رسول ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو ایک ایسی جماعت پیدا ہوئی جو ظاہری طور پر اسلام کا اظہار کرتی تھی لیکن دل میں کفر چھپائے ہوئے تھی؛ یہی منافق ہیں!
اللہ نے سورۃ البقرہ کے آغاز میں لوگوں کی اقسام بیان کی ہیں: مومنوں کے بارے میں چار آیات، کافروں کے بارے میں دو آیات، اور منافقوں کے بارے میں تیرہ آیات۔مدارج السالكين، ابن القيّم (1/355).
علماء فرماتے ہیں کہ ایسا ان کی کثرت اور ان کے فتنوں کی شدت کی وجہ سے ہے؛ کیونکہ اسلام کے لیے ان کی آزمائش بہت سخت ہے، اس لیے کہ وہ اسلام سے منسوب ہوتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ اس کے دشمن ہیں۔ مدارج السالكين، ابن القيّم (1/355). اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ﴾ ﴿یہی دشمن ہیں، ان سے بچو﴾۔ سورۃ المنافقون: 4
اللہ نے منافقوں کے پردے چاک کر دیے اور ان کی صفات کو تین سو سے زیادہ آیات میں بیان کیا، تاکہ لوگ ان سے اور ان کی صفات سے محتاط رہیں۔ حتیٰ کہ ابن القیم نے فرمایا: كَادَ الْقُرْآنُ أَنْ يَكُونَ كُلُّهُ في شَأْنِهِمْ؛لِكَثْرَتِهِمْ على ظَهْرِ الأَرْضِ، وفي أَجْوَافِ القُبُور! " قریب تھا کہ قرآنِ مجید کا بیشتر حصہ ان (منافقین) کے بارے میں ہوتا، کیونکہ وہ زمین پر بہت زیادہ ہیں اور قبروں کے اندر بھی۔ "!). مدارج السالكين، ابن القيم (1/364)
منافقوں کی صفات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنی دشمنی کو علم اور اصلاح کے لبادے میں ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ یہ جہالت اور فساد کی انتہا ہے، اور وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اصلاح کر رہے ہیں! مدارج السالكين، ابن القيم (1/364) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ المُفْسِدُونَ وَلَكِنْ لَا يَشْعُرُونَ﴾ ﴿خبردار! یہی فسادی ہیں، لیکن وہ شعور نہیں رکھتے﴾۔ سورۃ البقرہ: 12
منافقوں کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اہلِ علم اور اہلِ ایمان کی گھات میں رہتے ہیں، سنت اور قرآن کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: ﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ﴿اور جب ان سے کہا جاتا ہے: ایمان لاؤ جیسے لوگ ایمان لائے، تو وہ کہتے ہیں: کیا ہم ایمان لائیں جیسے بے وقوف ایمان لائے؟ خبردار! یہی بے وقوف ہیں، لیکن وہ نہیں جانتے﴾۔ سورۃ البقرہ: 13
منافقوں کا شعار جھوٹ، سستی، غفلت اور لمبی امیدیں ہیں! اللہ نے فرمایا: ﴿يُخَادِعُونَ اللهَ والَّذِينَ آمَنُوا﴾
﴿وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں﴾ سورۃ البقرہ: 9 ، اور مزید فرمایا: ﴿وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَى يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللهَ إِلَّا قَلِيلًا﴾ ﴿اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں، اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں﴾ سورۃ النساء: 142 ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَى المُنَافِقِينَ: صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وصَلَاةُ الفَجْرِ"منافقوں پر سب سے بھاری نماز عشاء اور فجر کی نماز ہے۔" رواه البخاري (657)، ومسلم (651).
یہ منافقین اگر انہیں قرآن کے فیصلے کے لیے بلایا جائے تو وہ اس سے بھاگتے ہیں، اور اگر سنت کی طرف بلایا جائے تو اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: ﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَى مَا أَنْزَلَ اللهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ المُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُودًا﴾
﴿اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس کی طرف جو اللہ نے نازل کیا اور رسول کی طرف، تو تم منافقوں کو دیکھو گے کہ وہ آپ سے کنی کتراتے ہیں﴾۔ سورۃ النساء: 61
منافقوں کی ایک اور صفت یہ ہے کہ وہ کافروں اور فاسقوں سے متاثر ہوتے ہیں اور نیک لوگوں کو حقیر سمجھتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: ﴿فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ سَخِرَ اللهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾﴿یہ ان پر ہنستے ہیں، اللہ ان پر ہنستا ہے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے﴾۔ سورۃ التوبہ:79
ان کی ایک اور علامت یہ ہے کہ وہ فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں، اسلام کے زوال پر خوش ہوتے ہیں، مسلمانوں کی مصیبتوں پر شماتت کرتے ہیں، اور ان کی شکست پر خوشہوتے ہیں؛ لیکن ان کی کامیابی پر غمگین ہوتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: ﴿لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّى جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللهِ وَهُمْ كَارِهُونَ﴾ ﴿انہوں نے پہلے بھی فتنہ برپا کرنے کی کوشش کی تھی اور آپ کے معاملات کو الٹ پلٹ کرنے کی کوشش کی تھی، یہاں تک کہ حق آ گیا اور اللہ کا حکم ظاہر ہو گیا، اور وہ اسے ناپسند کرتے تھے﴾۔ سورۃ التوبہ: 48
نیک لوگوں کے دل خوف سے پھٹے جا رہے ہیں کہ کہیں ان میں نفاق پیدا نہ ہو جائے؛ کیونکہ وہ اس کے خطرے، پوشیدگی اور نقصان سے واقف ہیں۔ یہ ایک مہلک بیماری اور ایسا قلبی مرض ہے جو اکثر اس شخص سے بھی چھپ جاتا ہے جس میں یہ پیدا ہو چکا ہو۔
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ نے کہا: أَدْرَكْتُ ثَلاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ على نَفْسِه! "میں نے نبی ﷺ کے تیس صحابہ کو پایا، اور ان سب کو اپنے اوپر نفاق کا خوف تھا۔" مدارج السالكين، ابن القيّم (1/365)
اللہ نے منافقین کو شدید ترین عذاب کی وعید دی ہے۔ اللہ نے فرمایا: ﴿وَمِنْ أَهْلِ المَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ﴾ ﴿مدینہ کے کچھ لوگ نفاق پر جمے ہوئے ہیں، آپ انہیں نہیں جانتے، ہم انہیں جانتے ہیں۔ ہم انہیں دو بار عذاب دیں گے، پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے﴾۔ سورۃ التوبہ: 101
طبری رحمہ اللہ نے کہا: سَنُعَذِّبُ هَؤُلَاءِ المُنَافِقِيْنَمَرَّتَيْن: إِحْدَاهُمَا: في الدُّنيا، والأُخْرَى: في القَبْر "اللہ ان منافقوں کو دو بار عذاب دے گا: ایک دنیا میں، اور دوسرا قبر میں۔" تفسير الطبري (14/441)
اللہ نے فرمایا: ﴿إِنَّ المُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا﴾ ﴿بیشک منافق دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے، اور آپ ان کے لیے کوئی مددگار نہ پائیں گے﴾۔ سورۃ النساء: 145
بعض مفسرین نے کہا: وإِنَّمَا كانُوا في الدَّرْكِ الأَسْفَلِ؛لِأَنَّهُمْ أَغْلَظُ كُفْرًا، وأَخْبَثُ قُلُوبًا؛ ولِأَنَّ بَلِيَّةَ المسلمينَبِهِمْ، أَعْظَمُ مِنْ بَلِيَّتِهِمْ بِالكُفَّارِ المُجَاهِرِيْن "وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں اس لیے ہوں گے کہ وہ سخت کفر اور بدترین دلوں کے مالک ہیں، اور مسلمانوں کی آزمائش ان کے ذریعے کافروں کے مقابلے میں زیادہ شدید ہے۔" طريق الهجرتين، ابن القيّم (402-403).
نفاق کے اندھیروں سے نجات اسلام اور ایمان کے نور کو تھامنے میں ہے؛ کیونکہ منافقین نے جب وحی اور قرآن کے نور کو چھوڑ دیا تو اللہ نے انہیں چھوڑ دیا۔ اللہ نے فرمایا: ﴿وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ﴾ ﴿اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جہاں وہ کچھ نہیں دیکھتے﴾۔ سورۃ البقرہ: 17
قیامت کے اندھیروں میں، منافقین کا نور پل صراط پر بجھا دیا جائے گا، جب کہ انہیں اس کی سخت ضرورت ہو گی، جیسا کہ ان کے دلوں سے ایمان کا نور بجھ چکا ہو گا۔ وہ مومنوں سے کہیں گے: "رکو اور ہمارا انتظار کرو ت﴿نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ﴾اکہ ہم تمہارے نور سے روشنی لے سکیں"الحدید: 13؛ لیکن جب ان کا نور بجھ جائے گا، تو وہ دوزخ میں گر جائیں گے، اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔ تحفة المودود، ابن القيّم (309-310)
جماعت کے ساتھ نماز کی پابندی نفاق سے حفاظت ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللهَ غَدًا مُسْلِمًا؛ فَلْيُحَافِظْ على هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ،''جو شخص یہ چاہتا ہے کہ کل قیامت کے دن اللہ سے مسلمان ہو کر ملاقات کرے، تو اسے چاہیے کہ ان نمازوں (پانچ وقت کی نمازوں) کی حفاظت کرے، جہاں ان کی اذان دی جاتی ہے (یعنی مسجد میں)۔ اور (حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ نے فرمایا:) وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا ومَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاق ہم نے دیکھا کہ اس نماز سے صرف وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو کھلا منافق ہوتا تھا۔" رواه مسلم (654).
نفاق سے بچاؤ میں دل کو شہوات اور شبہات سے محفوظ رکھنا، کان کو جھوٹی افواہیں سننے سے بچانا شامل ہے۔ دین کی غربت میں منافقوں کی حقیقت واضح ہوتی ہے اور ان کی شرارت مسلمانوں پر بڑھ جاتی ہے۔ اللہ نے فرمایا:﴿يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ﴾ ﴿وہ تمہارے لیے فتنہ چاہتے ہیں، اور تم میں ایسے لوگ ہیں جو ان کی بات سنتے ہیں﴾۔ سورۃ التوبہ: 47
مفسرین نے کہا: أي وَفِيْكُمْ مَنْ يَسْمَعُ كَلَامَهُمْ ويُصَدِّقُونَه، وفِيْكُمْ مُطِيعُونَ لَهُمْ؛ لِأَنَّ في المُسْلِمِينَ فَرِيقًا تَنْطَلِي عَلَيْهِمْ حِيَلُهُمْ، وهَؤُلَاءِ هُمْ سُذَّجُ المُسْلِمِينَ، وضِعَافُ الإيمان، الَّذِينَ يُعْجَبُونَ بأَخْبَارِهِمْ، ويَتَأَثَّرُونَ بِهِمْ ""اور تمہارے درمیان ایسے لوگ بھی ہیں جو ان (منافقین) کی باتیں سنتے ہیں اور ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور تمہارے درمیان ایسے بھی ہیں جو ان کے فرمانبردار ہیں، کیونکہ مسلمانوں میں ایک ایسا گروہ بھی ہے جو ان کی چالاکیوں سے دھوکہ کھا جاتا ہے۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بھولے بھالے افراد اور کمزور ایمان والے ہیں، جو ان (منافقین) کی خبروں سے متاثر ہوتے ہیں اور ان سے مرعوب ہو جاتے ہیں۔": تفسير الطبري (14/281)، تفسير البغوي (4/56)، تفسير ابن كثير (4/140)، تفسير السعدي (339)، التحرير والتنوير، ابن عاشور (4/56)، أيسر التفاسير، أبو بكر الجزائري (2/376)
میں اپنی یہ بات کہتا ہوں، اور اللہ سے اپنے اور تمہارے لیے ہر گناہ کی معافی مانگتا ہوں۔ پس اللہ سے معافی مانگو، بے شک وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، جو اپنی مہربانی کے ساتھ احسان فرماتا ہے، اور شکر ہے اسی کا کہ وہ توفیق اور نوازش عطا فرماتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: منافقین کی صفات سے بچو اور اخلاص اور یقین پیدا کرنے کی کوشش کرو، اور نماز پڑھنے والوں کے ساتھ جماعت کو لازم پکڑو۔ حدیث شریف میں آیا ہےمَنْ صَلَّى لِلهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ، يُدْرِكُ التَّكْبِيرَةَ الأُولَى؛: "جس نے چالیس دن تک اللہ کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھی، اور پہلی تکبیر کو پایا، اس کے لیے دو براءتیں لکھی جاتی ہیں: كُتِبَتْ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ، وَبَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِایک آگ سے نجات اور دوسری نفاق سے خلاصی"۔ رواه الترمذي (241)، وحسّنه الألباني في صحيح الترمذي (200).
اللہ کا ذکر کثرت سے کرو اور غفلت و نافرمانی سے بچو۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مِنْ عَلَامَةِ النِّفَاقِ: قِلَّةُذِكْرِ اللهِ. وكَثْرَةُ ذِكْرِهِ: أَمَانٌ مِنَ النِّفَاق؛ واللهُ U أَكْرَمُ مِنْ أَنْيَبْتَلِيَ قَلْبًا ذَاكِرًا بِالنِّفَاقِ، وإِنَّما ذَلِكَ لِقُلُوبٍ غَفَلَتْعَنْ ذِكْرِ الله ""نفاق کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ کا ذکر کم کیا جائے۔ اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرنا نفاق سے محفوظ رہنے کا ذریعہ ہے، کیونکہ اللہ عزوجل اس سے زیادہ کریم ہے کہ وہ کسی ذکر کرنے والے دل کو نفاق میں مبتلا کرے۔ بے شک یہ (نفاق) ان دلوں کے لیے ہے جو اللہ کے ذکر سے غافل ہو جاتے ہیں۔" "۔ گزشہ حوالہ
سچائی اور دعا کو لازم پکڑو، اور خوف و امید کے درمیان رہو۔ ایک شخص نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کو نماز میں نفاق سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو اس شخص نے پوچھا: مَا شَأْنُكَ وشَأْنُ النِّفَاقِ؟!"آپ اور نفاق کا کیا تعلق؟" حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لا تَأْمَنِ البَلَاءَ، واللهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيُفْتَنُ في سَاعَةٍ واحِدَةٍ، فَيَنْقَلِبُ عَنْ دِينِه! "بلاء سے بے خوف نہ ہو جاؤ۔ اللہ کی قسم! انسان ایک لمحے میں آزمائش میں پڑتا ہے اور اپنے دین سے پھر جاتا ہے!"
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1
المرفقات
1732807461_المنافقون - اردو - منافقین.docx
1732807470_المنافقون - اردو - منافقین.pdf