🌟الدجال 🌟أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
پہلا خطبہ:
بے شک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں، اس سے مدد طلب کرتے ہیں، اس سے معافی مانگتے ہیں اور اس کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اس کے لیے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: میں آپ کو اور خود کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں، متقی بہترین بندے ہیں، اور اللہ نے ان کے لیے بہترین ٹھکانہ تیار کیا ہے ﴿وَلَنِعْمَ دَارُ المُتَّقِينَ* جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ كَذَلِكَ يَجْزِي اللهُ المُتَّقِينَ﴾ اور بہترین ٹھکانے متقیوں کے لیے ہیں، ہمیشہ رہنے والے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ان کے لیے وہاں جو چاہیں گےوہ ہوگا،اللہ اسی طرح متقین کو بدلہ دے گا"۔سورۃ الزمر، آیت 73-74
اے اللہ کے بندو! یہ ایک دینی مصیبت ہے، ایک عالمی تباہی ہے، اور انسانیت پر سب سے بڑی آزمائش ہے! رواه ابن ماجه (4077) یہ مسیح دجال کا فتنہ ہے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إلى قِيَامِ السَّاعَةِ؛ خَلْقٌ أَكْبَرُ مِنَ الدَّجَّالِ آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت تک، دجال سے بڑا کوئی اور فتنہ نہیں ہوگا۔ رواه مسلم (2946)
ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ دجال کے ہاتھوں بہت سی نشانیاں پیدا کرے گا، جن سے اللہ جسے چاہے گمراہ کرے گا اور ایمان والوں کو ثابت قدمی عطا کرے گا، تاکہ ان کا ایمان مزید بڑھ جائے"۔ النهاية في الفتن والملاحم (1/174).
اسی لیے تمام انبیاء نے اپنی قوموں کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ اللهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ، وأَنَا آخِرُ الأَنْبِيَاءِ، وأَنْتُمْ آخِرُ الأُمَمِ، وهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَة! اللہ نے کوئی نبی نہیں بھیجا، مگر اس نے اپنی امت کو دجال سے خبردار کیا، اور میں آخری نبی ہوں، اور تم آخری امت ہو، اور دجال تمہارے درمیان ضرور ظاہر ہوگا"۔ رواه ابن ماجه (4077)
دجال لوگوں کے درمیان ایک ایسی حالت میں نکلے گا جب وہ اس کے ذکر سے غافل ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ حَتَّى يَذْهَلَ النَّاسُ عَنْ ذِكْرِهِ، وحَتَّى تَتْرُكَ الأَئِمَّةُ ذِكْرَهُ على المَنَابِرِ!"دجال اس وقت ظاہر ہوگا جب لوگ اس کا ذکر چھوڑ دیں گے، اور جب ائمہ اسے منبر پر ذکر کرنا چھوڑ دیں گے"۔ رواه أحمد (16667)
علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ خبر ائمہ مساجد پر صادق آتی ہے، جنہوں نے دجال کا ذکر منبر پر چھوڑ دیا ہے؛ اس لیے علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کو دجال کے فتنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ باتیں بتائیں، تاکہ لوگ دجال کو یاد رکھیں اور اس سے بچنے کے لیے اقدامات کریں"۔قصة المسيح الدجال (31)
دجال کا نام "مسیح" اس کی ایک آنکھ کی بینائی ختم ہونے کی وجہ سے ہے، المنتقى، الباجي (1/358) اور "دجال" اسے اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ حق کو باطل سے ڈھانپے گا۔عمد القاري، العيني (6/23)
دجال بنی آدم میں سے ایک آدمی ہے، نوجوان، پستہ قد، کھچڑی بالوں والا،( رواه البخاري (6508)، ومسلم (5222)) بانجھ (اس کی اولاد نہیں ہوگی)،( رواه مسلم (5209).) اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان "کافر" لکھا ہوگا، جسے ہر مومن پڑھ سکے گا۔ رواه البخاري (1555)، ومسلم (166)
ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: "مومن اسے دیکھے گا چاہے وہ لکھنا نہ جانتا ہو، اور کافر اسے نہیں دیکھ سکے گا چاہے وہ لکھنا جانتا ہو۔ اللہ مومن کو بغیر سیکھے یہ سمجھ دے گا، کیونکہ اس زمانے میں غیر معمولی چیزیں رونما ہوں گی"۔فتح الباري (13/100)
دجال خراسان سے ظاہر ہوگا، فارس کی سرزمین سے، اصفہان کے ایک علاقے سے، جسے یہودیہ کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الدَّجَّالُ يَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالمَشْرِقِ، يُقَالُ لَهَا خُرَاسَانُ دجال مشرق کی ایک زمین سے ظاہر ہوگا، جسے خراسان کہا جاتا ہےرواه الترمذي (2163)، وصحَّحه الألباني في صحيح الجامع (3398). اور يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ يَهُودِيَّةِ أَصْبَهَانَ "دجال اصفہان کے یہودیوں کے علاقے سے ظاہر ہوگا"۔ رواه أحمد (12865)
دجال تیزی سے نقل و حرکت کرے گا، اور ہر شہر میں داخل ہوگا سوائے مکہ اور مدینہ کے۔ قصة المسيح الدجال (34-35) جب بھی وہ ان میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا، ایک فرشتہ تلوار لے کر اس کے سامنے آجائے گا اور اسے روک دے گا۔ رواه مسلم (5228). رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ، إِلَّا مَكَّةَ والمَدِينَةَ، لَيْسَ لَهُ مِنْ نِقَابِهَا نَقْبٌ –أي طريقٌ-، إِلَّا عَلَيْهِ المَلاَئِكَةُ صَافِّينَ يَحْرُسُونَهَادجال ہر شہر میں داخل ہوگا، سوائے مکہ اور مدینہ کے، وہاں کے ہر راستے پر فرشتے صف بستہ ہوں گے جو اس کی حفاظت کریں گے"۔ رواه البخاري (1782)، ومسلم (2943).
دجال کے پیچھے اصفہان کے 70 ہزار یہودی ہوں گے، اور اس کے پیروکاروں میں زیادہ تر عوام اور جاہل لوگ ہوں گے۔ وہ کسی شخص سے کہے گا أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ لَكَ أَبَاكَ وأُمَّكَ، أَتَشْهَدُ أَنِّي رَبُّكَ؟ فيقول: نَعَمْ؛ فَيَتَمَثَّلُ لَهُ شَيْطَانَانِ في صُورَةِ أَبِيهِ وأُمِّهِ، فيقولان: يَا بُنَيَّ، اتَّبِعْهُ، فَإِنَّهُ رَبُّكَ! اگر میں تیرے ماں باپ کو زندہ کردوں تو کیا تم گواہی دو گے کہ میں تمہارا رب ہوں؟" وہ کہے گا: ہاں، اور پھر دو شیطان اس کے ماں باپ کی شکل میں ظاہر ہوں گے، جو کہیں گے: "بیٹے، اس کی پیروی کرو، یہ تمہارا رب ہے"۔ رواه ابن ماجه (4067)
دجال زمین پر چالیس دنوں تک رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ ایک دن سال کے برابر ہوگا، ایک دن مہینے کے برابر ہوگا، ایک دن ہفتے کے برابر ہوگا، اور باقی دن تمہارے عام دنوں جیسے ہوں گے"۔ رواه مسلم (5228) اس کا مطلب ہے کہ یہ مدت ایک سال، دو مہینے، اور نصف مہینے کی ہوگی۔ النهاية في الفتن والملاحم، ابن كثير (1/174)
دجال کے فتنے میں سے ایک یہ ہوگا کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی، مگر اس کی جنت حقیقت میں جہنم ہوگی، اور اس کی جہنم حقیقت میں جنت ہوگی۔ رواه مسلم (5222)اوردجال کے ساتھ دو بہتی ہوئی نہریں ہوں گی: ایک سفید پانی کی، اور دوسری آگ کی۔ جو اسے پائے تو وہ آگ والی نہر کے پاس جائے، کیونکہ وہ اصل میں ٹھنڈا پانی ہوگی"۔ رواه مسلم (5223)
دجال کے فتنے میں سے ایک اور بات یہ ہے کہ وہ آسمانکو بارش کا حکم دے گا، تو بارش ہوگی، اور زمین کو فصل اگانے کا حکم دے گا، تو زمین فصل اگائے گی۔ وہ کسی ویرانے سے گزرے گا اور کہے گا: "اپنے خزانے نکالو"، تو اس کے خزانے اس کی پیروی کریں گے۔ پھر وہ ایک آدمی کو بلائے گا اور اسے تلوار سے دو ٹکڑے کر دے گا، پھر اسے بلائے گا اور وہ شخص ہنستا ہوا واپس آجائے گا۔ رواه مسلم (2937)
دجال کی ہلاکت حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے ہاتھوں ہوگی، جب وہ دمشق میں ایک سفید مینار پر نازل ہوں گے۔ مومن ان کے پاس جمع ہوں گے، اور وہ انہیں لے کر دجال کی طرف روانہ ہوں گے، جو بیتِ المَقدس کی طرف جا رہا ہوگا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسے دیکھتے ہی اس کی طرف بڑھیں گے، اور دجال جب انہیں دیکھے گا، تو نمک کی طرح پگھلنے لگے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے: "إِنَّ لِي فِيكَ ضَرْبَةً لَنْ تَفُوتَنِي! میرے پاس تیرے لیے ایک ضرب ہے جس سے تم بچ نہیں سکتے!" پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسے پکڑ کر قتل کر دیں گے، اور لوگ اس کے فتنے سے نجات پائیں گے۔ رواه مسلم (2937)، وأبو نعيم ، الفتن (1589)، أحمد (17629)، ابن ماجه (4077). النهاية ، الفتن والملاحم، ابن كثير (1/174).
میں اپنی بات ختم کرتا ہوں اور اللہ سے اپنے لیے اور آپ سب کے لیے بخشش مانگتا ہوں۔ آپ بھی اس سے بخشش مانگیں، بے شک وہی بہت زیادہ معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
اللہ کی نعمتوں پر اسی کی تعریف ہے، اس کی توفیق اور فضل پر شکر ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
اے اللہ کے بندو! اللہ کے وعدے پر یقین اور اس کی بنا پر صبر کرنا وہ مضبوط چٹان ہے جس پر دجال کا فتنہ پاش پاش ہو جائے گا! ا سی لیے نبی کریم ﷺ نے دجال کے فتنے کے وقت ثابت قدم رہنے کی تلقین کی۔ آپ ﷺ نے دجال کے بارے میں فرمایا: فَعَاثَ يَمِينًا، وَعَاثَ شِمَالًا؛ يا عِبَادَ اللهِ فَاثْبُتُوا "(وہ دائیں اور بائیں فتنہ برپا کرے گا؛ اے اللہ کے بندو، ثابت قدم رہو)"۔ رواه مسلم (2937)
اور ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص جو بہترین لوگوں میں سے ہوگا، دجال کی طرف نکلے گا اور کہے گا: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْكَ رَسُولُ الله، فَيَقْتُلُهُ الدَّجَّالُ ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ الرَّجُل: (مَا ازْدَدْتُ فِيكَ إِلَّا بَصِيرَةً! "(میں گواہی دیتا ہوں کہ تم وہی دجال ہو جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا تھا)"۔ پھر دجال اسے قتل کر دے گا اور پھر زندہ کرے گا، تو وہ شخص کہے گا: "(مجھے تم پر اور زیادہ بصیرت حاصل ہوئی ہے)"۔ رواه البخاري (1882)، ومسلم (2938).
علامہ عینی رحمہ اللہ نے فرمایا: "(کیونکہ نبی کریم ﷺ نے دجال کی نشانی بتائی تھی کہ وہ قتل کیے گئے شخص کو زندہ کرے گا، اور اس نشانی کے پورا ہونے سے اس شخص کی بصیرت میں اضافہ ہو گیا)"۔عمدة القاري (10/244)
اور جو دجال کو پا لے، وہ اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھ لے۔ رواه مسلم (5228)نبی کریم ﷺ نے فرمایا:مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الكَهْف؛ عُصِمَ مِنَ الدَّجَّالِ "(جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیات یاد کر لیں، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ ہو جائے گا)"۔رواه مسلم (1342)
دجال کے فتنے سے بچنے کی ایک اور صورت یہ ہے کہ اس کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگی جائے اور اس سے دور بھاگا جائے، کیونکہ دل کمزورہوتے ہیں اور فتنوں کے شبہات بہت تیز ہوتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :فوَاللهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِيهِ وهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ؛ فَيَتَّبِعُهُ مِمَّا يَبْعَثُ بِهِ مِنَ الشُّبُهَات! "(اللہ کی قسم! ایک شخص دجال کے پاس اس خیال سے جائے گا کہ وہ مومن ہے، لیکن وہ اس کے پیدا کردہ شبہات کے باعث اس کی پیروی کرنے لگے گا)"۔ أخرجه أبو داود (4319)
پس اللہ کی طرف فتنوں سے بھاگو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو،﴿لَا عَاصِمَ مِنْ أَمْرِ اللهِ إِلَّا مَنْ رَحِمَ﴾ سورۃ ہود، آیت 43 کیونکہ اللہ کے حکم سے کوئی بچانے والا نہیں، سوائے اس کے جس پر اللہ رحم فرمائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْآخِرِ؛ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللهِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، ومِنْ عَذَابِ القَبْرِ، ومِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا والمَمَاتِ، ومِنْ شَرِّ المَسِيحِ الدَّجَّال "(جب تم میں سے کوئی شخص آخری تشہد سے فارغ ہو جائے تو وہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنہ سے، اور مسیح دجال کے شر سے)"۔ رواه مسلم (588)
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
· مترجم: محمد زبیر کلیم
· داعی ومدرس جمعیت ھاد
· جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
المرفقات
1729743663_الدجال- دجال.docx
1729743665_الدجال- دجال.pdf