سرمایہ زندگی
سيف الرحمن التيمي
یہ بات معلوم ہے کہ حدیث کی تصحیح وتحسین اور تضعیف کے باب میں علمائے حدیث کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے، کیوں کہ سند کی تحقیق وتمحیص میں ان کے مناہج ایک دوسرے سے مختلف ہیں، یہی وجہ ہے کہ بسا اوقات ایک حدیث کو علماء حسن قرار دیتے ہیں، جب کہ کسی عالم کے نزدیک وہ حدیث ضعیف ہوتی ہے، اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے، کیوں کہ (حدیث پر حکم لگانے کے باب میں) علماء کے درمیان اختلاف ایک مشہور امر ہے، ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ احادیث پر صحیح یا حسن کا حکم لگانے والا عالم ایسا ہو جس کی رائے اسناد حدیث کے باب میں معتبر مانی جاتی ہو۔
۲-میں نے سرمایہ زندگی کو چند بڑے ابواب میں تقسیم کیا ہے، جن کی ترتیب حسب ذیل ہے:
۱-اللہ پاک کی قربت ۲- مکروہ کا ازالہ ۳-مقصد کا حصول
اس ترتیب کی وجہ یہ ہے کہ بندہ مسلم کا مقصد اول، اللہ تعالی کی قربت حاصل کرنا ہوتا ہے، پھر مکروہ وناگوار چیزوں کو زائل کرکے وہ (اپنی ذات کو) پاک وصاف کرنا چاہتا ہے، اور تزکیہ کا یہ مرحلہ غرض وغایت کے حصول (تحلیہ) پر مقدم ہے، نیز ہر باب کے تحت اس موضوع پر مشتمل مختلف فصلیں بھی ہیں۔
۳-ہر فصل کے تحت میں نے زندگی کے سرمائےکو ان کی فضیلت کے اعتبار سے ترتیب دیا ہے، بایں طور کہ اگر آپ ان تمام پر عمل نہ کرسکتے ہوں تو ترتیب وار (اپنے عمل کا) آغاز کریں تاکہ عظیم ترین فضیلت سے بہرہ ور ہوسکیں۔
۴-میں نے ہر سرمایہ کے ساتھ ایک گول دائرہ بنادیا ہے تاکہ اسے عمل میں لانے کے بعد اس کے اندر نشان لگایا جاسکے۔
۵-ہر فصل کے اندر میں نے یہ امور مستقل طور پر ذکر کیے ہیں: سرمایہ کا عنوان، اس کی فضیلت اور اس کی دلیل ۔
۶-میں نے ہر سرمایہ کو کالے رنگ سے لکھا ہے، اس کی فضیلت ہرے رنگ سے جوکہ جنتیوں کے لباس کا رنگ ہے، اور اس کی دلیل نیلے رنگ سے جوکہ سمندر کا رنگ ہے، اور موضع شاہد کو سرخ رنگ سے نمایاں کردیا ہے۔
۷-اختصار کے ساتھ حدیث کا حوالہ ذکر کیا گیا ہے بایں طور کہ اس کے اصلی مصدر سے حدیث نمبر نقل کیا گیا ہے، صحیحین اور سنن اربعہ وغیرہ سے احادیث اخذ کیے گئے ہیں اور علمائے حدیث بالخصوص احمد شاکر، البانی اور شعیب ارناؤط رحمہم اللہ کی تصحیحات پر اعتماد کیا گیا ہے ۔
۸-ضرورت کے مطابق میں نے احادیث کے بعض غریب الفاظ کے معانی واضح کردیے ہیں۔
شاید یہ اللہ کی توفیق ہے کہ ان تمام سرمایہءِ حیات (فضائل اعمال) کی مجموعی تعداد ۳۶۰ ہے ، جوکہ سال کے دنوں کی تعداد ہے، اگر مسلمان ہر روز ایک سرمایہ (فضیلت) پر بھی عمل کرے تو پورے سال میں وہ زندگی کے ایسے بیش بہا سرمایوں (فضائل) کو بروئے عمل لا چکا ہوگا جنہیں ایک عاجز انسان پوری زندگی میں بھی بروئے عمل نہیں لا پاتا۔توفیق یافتہ وہی ہے جسے اللہ اپنی توفیق سے نوازے۔
اللہ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو ہر اس شخص کے لیے مفید بنایے جو اسے پڑھے، یا سنے ، یا اسے نشر کرے اور اس پر عمل کرے، اللہ کریم پر میرا بھروسہ ہے، میں (اپنے معاملات) اسی کے سپرد کرتا ہوں اور وہی میرا سہارا ہے، لا حول ولا قوة الا بالله العزيز الحكيم۔
محمد بن عبد الرحمن بن عبد اللہ السبیھین
المرفقات
1676102482_غنائم العمر-بالأردو.pdf