رسولوں پر ایمان لانے کے تقاضے ۱/۲

سيف الرحمن التيمي
1442/11/10 - 2021/06/20 11:27AM

موضوع الخطبة :مقتضيات الإيمان بالرسل 1/2
الخطيب : فضيلة الشيخ ماجد بن سليمان الرسي/ حفظه الله
لغة الترجمة : الأردو
المترجم :سيف الرحمن التيمي((@Ghiras_4T
موضوع:
رسولوں پر ایمان لانے کے تقاضے ۱/۲
پہلا خطبہ:
إن الحمد لله نحمده ، ونستعينه، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ)
(يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا)
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا)
حمد وثنا کے بعد!
سب سے بہترین کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہترین طریقہ محمد کا طریقہ ہے، سب سے بدترین چیز دین میں ایجاد کردہ بدعتیں ہیں، اور (دین میں) ہر ایجاد کردہ چیز بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
۱-اے مسلمانو! اللہ تعالی سے ڈرو اور اس کاخوف اپنے ذہن ودل میں زندہ رکھو، اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے بچتے رہو، جان رکھو کہ بندوں کے تئیں اللہ کی رحمت ہی ہے کہ اس نے ان کی طرف رسول مبعوث فرمائے تاکہ ان کے دینی او ر دنیا وی معاملات میں جو چیزیں ان کے لیے نفع بخش ہیں، ان کا علم ان تک پہنچائیں، انہیں دنیا کی سعادت اور آخرت کی نجات کا راستہ دکھائیں، کیوں کہ انسانوں کے پاس خواہ جتنا بھی علم ومعرفت اور ذہانت وفطانت ہو ان کی عقلیں ایسی متحد اور عمومی شریعت تک رسائی حاصل نہیں کرسکتیں جس سے امت کے تمام تر معاملات بحسن وخوبی انجام پا سکیں، کیوں کہ انسان کی عقلیں ناقص ہیں، لیکن اللہ تعالی حکمت والا اور باخبر ہے اور وہ اپنی مخلوقات کی ضروریات سے خوب واقف ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
ترجمہ: کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا ؟ پھر وہ باریک بین اور با خبر بھی ہو۔
چنانچہ رسول اللہ اور مخلوق کے درمیان شریعت الہی کو پہنچانے کے لیے سفیر اور واسطہ ہیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
ترجمہ: اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے ، پہنچا دیجئے۔
چونکہ رسولوں کا مقام ومرتبہ اس قدر بلند وبرتر تھا اس لیے ان پر ایمان لانا تمام شریعتوں میں دین کی اہم بنیاد رہی ، اسلامی شریعت میں بھی ان کا یہی مقام ومرتبہ ہے ، جو اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا ایک رکن ہے ، اور اس کے بغیر بندے کا ایمان درست نہیں ہوسکتا ، اللہ تعالی فرماتا ہے:
ترجمہ: رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالی کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے ، یہ سب اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے۔
۲-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ نوح علیہ السلام سب سے پہلے رسول ہیں، فرمان باری تعالی ہے:
ترجمہ: یقینا ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی ۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے شفاعت والی حدیث میں مروی ہے کہ لوگ (قیامت کے دن) آدم کے پاس آئیں گے تاکہ وہ سفارش کریں ،لیکن وہ معذرت کرتے ہوئے کہیں گے کہ: نوح کے پاس جاؤ، کیوں کہ وہ سب سے پہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالی نے روئے زمین پر مبعوث فرمایا( )۔
۳-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری رسول اور نبی ہیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
ترجمہ: تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد نہیں ، لیکن آپ اللہ تعالی کے رسول ہیں او رتمام نبیوں کے ختم کرنے والے۔
۴-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ ہر قوم میں اللہ نے کوئی نہ کوئی رسول بھیجا جو اپنی قوم کی طرف مستقل شریعت لے کر مبعوث ہوئے ، یا نبی بھیجا جن کی طرف ان سے ماقبل کی شریعت وحی کی گئی تاکہ وہ از سر نو اس کی تبلیغ کریں، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
ترجمہ: ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔
نیز فرمایا:
ترجمہ: کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔
۵-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ رسولوں کی شریعتیں اگرچہ مختلف تھیں لیکن ان کی دعوت ایک تھی ، وہ ہے توحید الوہیت کی دعوت، اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:
ترجمہ: تجھ سے پہلے جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تم سب میری ہی عبادت کرو۔
نیز فرمایا:
ترجمہ: تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کردی ہے۔
۶-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ رسول بھی انسان تھے جن کو اللہ تعالی نے رسالت وپیغامبری کے لیے منتخب فرمایا، انہیں پیغامبری کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے اور اس راہ میں آنے والی مشقتوں پر صبر کرنے کی صلاحیت عطا فرمائی، بطور خاص اولو العزم رسولوں کو اس کا خاص ملکہ عطا کیا گیا ، فرمان الہی ہے:
ترجمہ: فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے۔
۷-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ بھی ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ رسول بھی انسان اور مخلوق ہیں، ان کے اندر ربوبیت اور الوہیت کی کوئی بھی صفت نہیں پائی جاتی ، اللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا –جوکہ تمام رسولوں کے سردار اور اللہ کے نزدیک ان میں سب سے عظیم جاہ ومنصب او ر سب سے بلند مقام ومرتبہ پر فائز تھے-:
ترجمہ: آپ فرمادیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لیے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا ، مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ نے چاہا ہو اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو میں بہت سے منافع حاصل کر لیتا اور کوئی نقصان مجھ کو نہ پہنچتا ، میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔
۸-رسولوں پر ایمان لانے کا ایک تقاضہ یہ بھی کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ رسولوں کو وہ تمام عارضے لاحق ہوتے ہیں جو انسانوں کو لاحق ہوتے ہیں، یعنی بیماری، موت ، کھانے پینے کی ضرورت وغیرہ۔ اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کے تعلق سے فرمایا کہ انہوں نے اپنے رب کی توصیف یوں بیان فرمائی:
ترجمہ: وہی ہے جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے۔اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زندہ کردے گا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی تمہاری طرح ایک انسان ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول کا شکار ہوجاتا ہوں۔اس لیے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلایا کرو( )۔
۹-رسولوں پر ایمان لانے کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ اس بات ایمان لایا جائے کہ رسول اللہ کے بندے ہیں، اللہ تعالی نے اپنے چنیدہ اور منتخب رسولوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں عبودیت سے متصف فرمایا، چنانچہ نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
ترجمہ: وہ ہمارا بڑا ہی شکر گزرا بندہ تھا۔
ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کے بارے میں فرمایا:
ترجمہ: ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق، اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے۔
عیسی ابن مریم کے بارے میں ارشاد فرمایا:
ترجمہ: عیسی بھی صرف بندے ہی تھے، جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لیے نشان قدرت بنایا۔
اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے فرمایا:
ترجمہ: بہت بابرکت ہے وہ اللہ تعالی جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ تمام لوگوں کے لئے آگاہ کرنے والا بن جائے۔
معلوم ہوا کہ تمام رسول اللہ کے بندے تھے، اس لیے ان کی خاطر کوئی بھی عبادت انجام دینا جائز نہیں، نہ ہی دعا ومناجات کرنا ، نہ جانور ذبح کرنا، نہ ہی نذر ونیاز چڑھانا او رنہ سجدے جیسی دیگر عبادتیں کرنا ، بلکہ ان تمام عبادتوں کا مستحق صرف اور صرف اللہ وحد ہ ہے ، اس بات پر تمام آسمانی شریعتوں میں اجماع ہے ،جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
ترجمہ: تجھ سے پہلے جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تم سب میری ہی عبادت کرو۔
• اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو قرآن مجید کی برکتوں سے سرفراز فرمائے ، مجھے اور آپ سب کو اس کی آیتوں اور حکمت پر مبنی نصیحت سے فائدہ پہنچائے ، میں اپنی یہ بات کہتے ہوئے اللہ تعالی سے اپنے لئے اور آپ سب کے لیے مغفرت کی دعا کرتا ہوں، آپ بھی اس سے استغفار کریں، یقینا وہ بڑا معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ:
الحمد لله وحده والصلاة والسلام على من لا نبي بعده.
أما بعد:
۱۰-آپ جان رکھیں –اللہ آپ پر رحمت نازل فرمائے-کہ رسولوں پر ایمان لانے کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ اللہ تعالی نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت وبرتری عطاکی ہے، فرمان باری تعالی ہے:
ترجمہ: ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر بہتری اور برتری دی ہے۔
تمام رسولوں میں سب سے افضل اولو العزم رسول ہیں، ان کی تعداد پانچ ہے، نوح ، ابراہیم، موسی، عیسی اور محمد صلی اللہ علیہم وسلم، اللہ تعالی نے قرآن کریم میں دو مقامات پر ان کا تذکرہ فرمایا ہے ، ایک سورۃاحزاب اور دوسرا سورۃ شوری ، فرمان باری تعالی ہے :
ترجمہ: جب کہ ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور (بالخصوص) آپ سے ، نوح سے اور ابراہیم سے ، موسی سے اور مریم کے بیٹے عیسی سے ۔
نیز فرمان باری تعالی ہے:
ترجمہ: اللہ تعالی نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسی اور عیسی (علیہم السلام) کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔
• اے مومنو! رسولوں پر ایمان لانے کے یہ دس تقاضے ہیں جن کو جاننا اور ان کا یقینی علم رکھنا مومن پر واجب ہے تاکہ وہ ان تقاضوں سے بخوبی واقف رہے اور اس کے پاؤں راہ ایمان پر گامزن رہیں، خطبہ کے اختصار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بقیہ دس تقاضوں پر ہم اگلے خطبہ میں روشنی ڈالیں گے ان شاء اللہ ۔
• آپ یہ بھی یاد رکھیں-اللہ آپ کے ساتھ رحم کا معاملہ کرے-کہ اللہ نے آپ کو ایک بہت بڑے عمل کا حکم دیا ہے،اللہ فرماتا ہے: (إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا)
ترجمہ: اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں ۔اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو۔
اے اللہ !تو اپنے بندے اور رسول محمد پر رحمت و سلامتی بھیج،تو ان کے خلفاء ،تابعین عظام اور قیامت تک اخلاص کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والوں سے راضی ہوجا۔
• اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر،تواپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے،اور اپنے موحد بندوں کی مدد فرما ۔
• اے اللہ! ہمیں اپنے ملکوں میں امن وسکون کی زندگی عطا کر، اے اللہ! ہمارے اماموں اور ہمارے حاکموں کی اصلاح فرما،انہیں ہدایت کی رہنمائی کرنےوالا اور ہدایت پر چلنے والا بنا۔
• اے اللہ! تمام مسلم حکمرانو ں کو اپنی کتاب کو نافذ کرنے، اپنے دین کوسربلند کرنے کی توفیق دےاور انہیں اپنے ماتحتوں کے لیے باعث رحمت بنا۔
• اے اللہ! ہم تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتے ہیں، جو ہم کو معلوم ہے اور جو ہمیں معلوم نہیں ، اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے جو ہم کو معلوم ہیں اور جو ہمیں معلوم نہیں۔
• اے اللہ! ہم تجھ سے جنت کے طالب گار ہیں اور اس قول و عمل کے بھی جو جنت سے قریب کر دے، اور ہم تیری پناہ چاہتےہیں جہنم سے اور اس قول و عمل سے جو جہنم سے قریب کر دے۔
• اے اللہ ہمارے مریضوں کو شفایابی عطافرما،ہمارے مردوں پر رحم کر اور آزمائشوں سے دوچار ہمارے بھائیوں سے آزمائش کو دور کردے۔
• اے اللہ ہمارے دین کی اصلاح فرما جو ہمارے معاملہ کا محافظ ہے،ہماری دنیا کی اصلاح فرما جہاں ہماری زندگی گزر بسر ہوتی ہے،ہماری آخرت کو درست کردے،جو ہمارا آخری ٹھکانا ہے،ہر کار خیر میں ہمارے لئے زندگی کو بڑھادے،اور موت کو ہمارے لئے راحت کا سامان بنا۔
• اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما،اور عذاب جہنم سے نجات دے۔
• اے اللہ کے بندو!یقینا اللہ تعالی عدل کا،بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں،ناشائستہ حرکتوں اور ظلم وزیادتی سے روکتا ہے وہ خود تمہیں نصیحتیں کررہاہے کہ تم نصیحت حاصل کرو۔اس لئے تم اللہ عظیم کا ذکر کرو وہ تمہارا ذکر کرے گا،اس کی نعمتوں پر اس کا شکر بجا لاؤ وہ تمہیں مزید نعمتوں سے نوازے گا،اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے،تم جو کچھ بھی کرتے ہو وہ اس سے باخبر ہے۔

از قلم:
ماجد بن سلیمان الرسی
شوال ۱۴۴۲ھ
شہر جبیل-سعودی عرب
00966505906761
مترجم:
سیف الرحمن تیمی
[email protected]

المرفقات

1624188411_رسولوں پر ایمان لانے کے تقاضے (۱).pdf

المشاهدات 1526 | التعليقات 0