تم سب اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو)

سيف الرحمن التيمي
1443/06/04 - 2022/01/07 16:16PM

(تم سب اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو)

  الحمد لله الذي أنزل على عبده الكتاب، جعل الليل و النهار خلفة فتذكر أولوا الألباب، نحمده تبارك وتعالى على المسببات والأسباب.. ونعوذ بنور وجهه الكريم من المؤاخذة والعتاب وأشهد إلا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله صلى الله عليه وعلى آله وصحبه والتابعين ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين.

حمد وصلاۃ کے بعد:

  میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے ‘ از سر نو توبہ کرنے اور مغفرت کے اسباب ووسائل کثرت سے اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اے لوگو! اللہ سے توبہ کیا کرو‘ کیوں کہ  میں دن بھر میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں" (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)۔

ایمانی بھائیو! ایک عظیم عبادت جس پر اللہ نے نبیوں کی تعریف بیان کی ہے‘ اس عبادت کو  بجالانے والے لوگ انسان کی صحبت میں رہنے والے سب سے اچھے لوگ ہیں‘ یہ عبادت ‘ ہر طرح کی سعادت او رہدابت کی کنجی ہے‘ اس عبادت کو بجا لانے والوں کو اللہ نے بشارت دی ہے‘ نشانیوں اور عبرتوں سے وہی شخص عبرت وموعظت حاصل کرتا ہے جس کا دل اس عبادت سے معمور ہو‘ وہ عبادت اللہ کے عذاب سے انسان کی حفاظت کرتی ہے‘ بلکہ اللہ نے یہ بھی خبر دی ہے کہ جنت ان متقیوں کے لئے ہی تیار کی گئی ہے اس عبادت سے متصف ہوتے ہیں‘ وہ ایسی عبادت ہے جو دل کو ایمان سے سرشار کردیتی ہے‘ اس کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ سے رجوع کیا جائے‘ اس کی طرف متوجہ ہوا جائے‘ وہ توبہ سے بڑا مقام ہے‘ توبہ گناہ سے باز آنے‘ سابقہ گوتاہیوں پر افسوس کرنے اور دبارہ اس گناہ کو نہ کرنے کا عزم کرنا ہے‘ جب کہ وہ عبادت توبہ کے اس مفہوم کے ساتھ ہی اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ مختلف عبادتوں کے ذریعہ اللہ کی طرف متوجہ ہوا جائے‘ یقینا  وہ انابت  اور لولگانے کی عبادت ہے۔

اے مومنو ں کی جماعت! میں آپ کے سامنے بعض آیتیں پیش کر رہا ہوں جن سے  معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کرنا ہر طرح کی سعادت وہدایت کی کنجی ہے‘ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ ﴾ [الرعد: 27]

ترجمہ: جواب دے دیجئے کہ جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے کردیتا ہے اور جو اس کی طرف جھکے اسے راستہ دکھا دیتا ہے۔

اللہ تعالی نے انابت کرنے والوں کو بشارت دی ہے: ﴿ وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَنْ يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَى فَبَشِّرْ عِبَادِ * الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُولَئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾ [الزمر: 17، 18]

ترجمہ: اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالی کی طرف متوجہ رہے و ہ خوش خبری کے مستحق ہیں‘ میرے بندوں کو خوش خبری سنادیجئے۔جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جو بہترین بات ہو اس کی اتباع کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ تعالی نے ہدایت کی ہے اور یہی عقلمند بھی ہیں۔

آیتوں اور عبرتوں سے وہی شخص نصیحت حاصل کرتا ہے جو اپنے پروردگار کی طرف رجوع وانابت کرنے والا ہو: ﴿ أَفَلَمْ يَنْظُرُوا إِلَى السَّمَاءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِنْ فُرُوجٍ * وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ * تَبْصِرَةً وَذِكْرَى لِكُلِّ عَبْدٍ مُنِيبٍ ﴾ [ق: 6 - 8]

ترجمہ: کیا انہوں نے آسمان کو اپنے اوپر نہیں دیکھا؟ کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے اور زینت دی ہے ‘ اس میں کوئی شگاف نہیں۔اور زمین کو ہم نے بچھا دیا اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور اس میں ہم نے قسم قسم کی خوشنما چیزیں لگا دی ہیں۔تاکہ ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے بینائی اور دانائی کا ذریعہ ہو۔

اور دوسری آیت میں فرمایا: ﴿ هُوَ الَّذِي يُرِيكُمْ آيَاتِهِ وَيُنَزِّلُ لَكُمْ مِنَ السَّمَاءِ رِزْقًا وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَنْ يُنِيبُ ﴾ [غافر: 13]

ترجمہ : وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے اور تمہارے لیے آسمان سے روزی اتارتا ہے ‘ نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو (اللہ کی طرف ) رجوع کرتے ہیں۔

رجوع وانابت ایک ایسی عبادت ہے جو  عذاب الہی سے محفوظ رکھتی ہے: ﴿ وَأَنِيبُوا إِلَى رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ ﴾ [الزمر: 54]

ترجمہ: تم سب اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کیے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔

اللہ کا عظیم تحفہ جنت ان متقیوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو اپنے دل سے توبہ انابت کرتے ہیں: ﴿ وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ * هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ * مَنْ خَشِيَ الرَّحْمَنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُنِيبٍ ﴾ [ق: 31 – 33]

ترجمہ: اور جنت پرہیزگاروں کے لئے بالکل قریب کی دی جائے گی ذرا بھی دور نہ ہوگی۔یہ ہے جس کا  تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہے۔جو رحمن کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو۔

ایمانی بھائیو! اللہ عزیز وبرتر نے داود علیہ السلام کے تعلق سے فرمایا: ﴿ وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ﴾ [ص: 24]

ترجمہ:داؤد (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ‘ پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے اور (پوری طرح) رجوع کیا۔

نیز اللہ نے سلیمان علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَى كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ ﴾ [ص: 34]

ترجمہ:اور ہم نے سلیمان (علیہ السلام) کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک جسم ڈال دیا پھر اس نے رجوع کیا۔

شعیب علیہ السلام کے تعلق سے فرمایا: ﴿ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴾ [هود: 88]

ترجمہ:میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے ‘ اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔

اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق فرمایا: ﴿ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴾ [الشورى: 10]

ترجمہ: یہی میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے او ر جس کی طرف میں جھکتا ہوں۔

اور اللہ نے ابراہیم خلیل کی اس بات پر تعریف کی ہے کہ وہ اپنے تمام تر معاملات میں رجوع وانابت الى اللہ سے متصف تھے‘ اللہ عزیز وبرتر کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُنِيبٌ ﴾ [هود: 75]

ترجمہ: یقینا ابراہیم بہت تحمل والے نرم دل اور اللہ کی جانب جھکنے والے تھے۔

خلیل علیہ السلام کی دعا ہے: ﴿ رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ﴾ [الممتحنة: 4]

ترجمہ : اے ہمارے پروردگار! تجھی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے اور تیری  ہی  طرف  رجوع کرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔

اللہ تعالی نے اپنی طرف جھکنے والے اور انابت کرنے والے بندوں کی راہ پر چلنے کا حکم دیتے ہوئے پاک پروردگار نے فرمایا: ﴿ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ﴾ [لقمان: 15]

ترجمہ:اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو۔

ایمانی بھائیو! حقیقی انابت کے دو معانی ہیں: اللہ کی طرف رجوع کرنا اور اس کی جانب متوجہ ہونا۔ انابت ‘ دل کو اللہ کی محبت ‘ اس کے خوف‘ امید اور عظمت سے روشن کردیتی ہے اور اس کا اثر  مسلمان کے اعمال اور سلوک وبرتاؤ پر ظاہر ہوتا ہے‘ چنانچہ دل میں بیش بہا ایمان ہوتا ہے‘ اور اعضا وجوارح پر عمل اور سپردگی کا مظہر عیاں ہوتا ہے‘ ابن القیم فرماتےہیں: اللہ کی طرف رجوع کرنے والا اس کی رضا وخوشنودی کی طرف تیزی کرنے والا ہوتا ہے‘ ہمہ وقت اس سے رجوع کرتا اور اس کی محبت کی جانب پیش قدمی کرتا ہے۔

آپ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: "انابت کی دو قسمیں ہیں: اللہ کی ربوبیت کی طرف رجوع کرنا ‘ جس کے معنی ہیں: تمام مخلوقات کا اللہ کی طرف رجوع کرنا‘ اس معنی میں مومن وکافر اور نیک وفاجر سب شامل ہیں: وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُمْ مُنِيبِينَ إِلَيْهِ ﴾ [الروم: 33]

ترجمہ: لوگوں کو جب بھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہوکر دعائیں کرتے ہیں۔

یہ انابت ہر اس شخص کو شامل ہے جسے کوئی مصیبت لاحق ہو اور وہ اللہ کو پکارے...آپ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: دوسری انابت  سے مراد : اللہ کے اولیا  کی انابت ہے‘ جوکہ عبادت اور محبت کے ساتھ  اللہ کی الوہیت کی طرف رجوع کرنا ہے‘ اس کے اندر چار چیزیں شامل ہوتی ہیں: محبت‘ خشوع وخضوع‘ اللہ کی طرف متوجہ ہونا اور اس کے سوا ہر ایک سے اعراض کرنا۔ انتہی

اللہ  کے  بندو! خوش حالی کے زمانہ میں بندہ  جب رجوع وانابت کرتا ہے‘  تو وہ انابت اختیاری ہوتی ہے‘ لیکن مجبوری اور پریشانی کے عالم میں تو کافروفاجر بھی اپنے پروردگار کی طرف رجوع وانابت کرتے ہیں‘ کچھ لوگوں کے لئے یہ پریشانی اور انابت خیر وبھلائی کا  پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے‘ جبکہ کچھ بد طینت لوگ انابت کے بعد پھر اپنے فسق وفجور کی طرف لوٹ جاتے ہیں: ﴿ وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُمْ مُنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُمْ مِنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ * لِيَكْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ ﴾ [الروم: 33، 34]

 

ترجمہ:لوگوں کو جب بھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہوکر دعائیں کرتے ہیں‘ پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔تاکہ وہ اس چیز کی ناشکری کریں جو ہم نے انہیں دی ہے۔

اللہ تعالی قرآن وسنت کو ہمارے اور آپ کے لئے بابرکت بنائے....

دوسرا خطبہ:

الحمدُ لله عَلَى إحسانِه، والشّكر له على توفيقِهِ وامتنانِه، وأشهد أن لا إلهَ إلاَّ الله وَحدَه لا شريكَ له تعظيمًا لشأنِه، وأشهد أنَّ نبيَّنا محمّدًا عبده ورسولُه، صلى الله عليه وعلى آله وأصحابِه، وسلَّم تسليمًا مزيدًا.

حمد وصلا ۃ کے بعد: رجوع وانابت ایک بلند مقام ومرتبہ کا نام ہے‘ جیسا کہ اس کی کچھ فضیلتیں ہمارے سامنے گزر چکی  ہیں۔

اے محترم حضرات! رجوع وانابت کی ایک علامت یہ ہے کہ  جب بندہ سے گناہ سرزد ہوجائے تو اس کو تکلیف محسوس ہو اور دل دکھی ہوجائے۔

اس کی علامت یہ ہے کہ: فوت شدہ اطاعتوں پر اسے حسرت ہو‘ انہیں ادا کرنے کی حرص ہو ‘ یا اس کی ہم مثل عبادت یا  دیگر خیر وبھلائی کو انجام دینے کی فکر لاحق ہو۔

اس کی ایک علامت یہ  بھی ہے کہ: گناہوں  کے انجام سے محفوظ رہنے کی فکر دامن گیر ہوں‘ بایں طور  کہ ان گناہوں سے  توبہ کرے جو اللہ اور بندہ کے درمیان ہوتے ہیں‘ اور ان حقوق کو مستحق تک پہنچائے جن کا تعلق مخلوق سے ہے۔

اس کی ایک علامت یہ ہے کہ: اس کے  مومن بھائی  سے جب کوئی لغزش ہوجائے تو  اسے تکلیف محسوس ہو ‘ اور اس کا مزاق نہ اڑائے ‘ بلکہ اللہ کی تعریف کرے کہ وہ اس سے محفوظ ہے اور ساتھ ہی اپنے بھائی کے لئے دعا بھی کرے۔

اللہ عزیز وبرتر  کی طرف رجوع وانابت کرنے  کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ: غفلت میں مبتلا لوگوں کو حقیر جاننے اور ان  کے تئیں خائف ہونے سے گریزکرے‘  جبکہ  اپنےلئے امید کا دروازہ کھولے رکھے‘ بلکہ اطاعت کرنے کے باوجود خود اپنے تئیں خائف رہے‘ اور ان کے لئے توبہ وانابت کی امید  قائم رکھے اگرچہ وہ معصیت میں مبتلا ہوں۔

رجوع وانابت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ: نفس کی بیماریوں کا خوب  اچھی طرح  جائزہ لے اور ان بیماریوں کی تفتیش وجستجو کرے‘  جیسے ریا ونمود‘ یا شہرت  طلبی  یا خود پسندی۔ اے اللہ! ہمیں اپنے فضل واحسان اور عفو ودرگزر سے نواز اور ہمارے ساتھ اپنے دشمنوں سا سلوک نہ کر۔

درود  وسلام پڑھیں....

صلى اللہ علیہ وسلم

 

 

 

المرفقات

1641572192_تم سب اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو.pdf

المشاهدات 570 | التعليقات 0