والله يعلم (أردو🇵🇰)
تركي بن عبدالله الميمان
عنوانِ خطبہ: اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے بتاریخ: 3 ربیع الاول1446ھ/ 6 ستمبر 2024
پہلا خطبہ:
بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی حمد کرتے ہیں، اس سے مدد مانگتے ہیں، اس سے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: میں تمہیں اور اپنے آپ کو تقویٰ کی نصیحت کرتا ہوں، چاہے چھپ کر ہو یا ظاہر میں؛ کیونکہ متقی لوگ ہی بھلائیوں، اجر، خوشی اور کامیابی کے اہل ہوتے ہیں۔﴿وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ﴾ترجمہ﴿اور آخرت کا اجر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں﴾۔ یوسف: 57
اللہ کے بندو! یہ قرآن کی ایک اصولی بات ہے جو دل کو سکون سے بھر دیتی ہے اور اس میں اطمینان ڈال دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ﴾۔ ترجمہ﴿اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو، اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے شر ہو، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے﴾۔البقرۃ : 216
ابن کثیر نے فرمایا: "یہ حکم تمام معاملات کے لیے عام ہے: انسان کسی چیز کو پسند کرتا ہے، حالانکہ اس میں اس کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہے! ﴿وَاللهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ﴾۔ترجمہ:﴿اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے﴾ بقرۃ : 116
یعنی اللہ تم سے زیادہ انجام کو جاننے والا ہے، اور وہی جانتا ہے کہ تمہارے لیے کیا بہتر ہے؛ لہذا اس کی بات مانو، اور اس کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرو؛ شاید تم ہدایت پا جاؤ"۔ تفسیر ابن کثیر: 1/428
ہر وہ قضاء و قدر جو بندے کو ناپسند ہو: یا تو یہ کسی گناہ کی سزا کے طور پر ہوتی ہے، یا پھر یہ کسی ایسی نعمت کا سبب ہوتی ہے جو اس ناپسندیدہ چیز کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی، لہذا جب بندہ ان دو باتوں کا مشاہدہ کرتا ہے: تو اس کے لیے اپنے رب کے فیصلے پر راضی ہونے کا دروازہ کھل جاتا ہے! مدارج السالکین ، ابن القیم : 2/205
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "إِذَا أَرَادَ اللهُ بِعَبْدِهِ الخَيْرَ: عَجَّلَ لَهُ العُقُوبَةَ في الدُّنْيَا"ترجمہ:"جب اللہ اپنے بندے کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے تو اس کی دنیا میں سزا جلدی دے دیتا ہے" اور "بڑا اجر بڑے امتحان کے ساتھ ہے، اور جب اللہ کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزماتا ہے"۔رواہ الترمذی: 2396 امام البانی رحمہ اللہ نے اسے جامع صحیح میں ذکر کیا ہے۔اس آیت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ انسان چاہے علم اور عقل میں جتنا بھی بڑھ جائے؛ وہ انجام سے لاعلم ہوتا ہے! اور اسی وجہ سے استخارہ کی دعا میں آتا ہے: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ"ترجمہ: "اے اللہ! میں تیرے علم سے خیر طلب کرتا ہوں، اور تیری قدرت سے مدد چاہتا ہوں، اور تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں، کیونکہ تو قدرت رکھتا ہے اور میں نہیں، تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا، اور تو غیبوں کا علم رکھنے والا ہے"۔ بخاری: 6841
اس آیت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ اپنے بندے کی مصلحت کو اس سے بہتر جانتا ہے، اور کبھی کبھار وہ مکروہات کے ذریعے اس کی مصلحت کے اسباب فراہم کرتا ہے! مدارج السالکین ، ابن القیم : 2/199
بعض لوگوں نے کہا: "اے ابن آدم، اللہ کی نعمت تیرے لیے اس چیز میں زیادہ ہےجو تجھے ناپسند ہے، جسے تو چاہتا ہے ؛ کیونکہ اس نے تجھ سے روکا نہیں، مگر تجھے دینے کے لیے، اور تجھے آزمایا نہیں، مگر تجھے معاف کرنے کے لیے"۔ مدارج السالکین ، ابن القیم : 2/208
ابن القیم نے فرمایا: "اکثر نفسوں کی مصلحت ان کی ناپسندیدہ چیزوں میں ہوتی ہے: جیسے اکثر ان کی خرابی اور ہلاکت کے اسباب ،ان کی پسندیدہ چیزوں میں ہوتے ہیں"۔الفوائد: 92
اس آیت کی تطبیقات میں سے ایک یہ ہے کہ ازدواجی اور خاندانی زندگی کی مشکلات پر صبر کرنا! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ ترجمہ:﴿اور اگر تم انہیں ناپسند کرو، تو ہو سکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں تمہارے لیے بہتری ڈال دے﴾۔ النساء : 19
حضرت سعدی رحمہ اللہ نے فرمایا: "یعنی اے ازواج، تمہیں اپنی بیویوں کو ناپسندیدگی کے باوجود رکھنا چاہیے، کیونکہ اس میں بہتری ہو سکتی ہے، مثلاً اللہ کے حکم کی پیروی، نفس کی مجاہدہ، اور شاید ناپسندیدگی ختم ہو جائے اور محبت اس کی جگہ لے لے، اور شاید تمہیں ان سے صالح اولاد عطا ہو"۔تفسیر سعدی : 172
عقل مند مومن ابتدا کی مشقت برداشت کرتا ہے تاکہ وہ مقاصد اور انجام کو پا سکے، اور جو مکروہات پر صبر کرتا ہے؛ وہ مکارم حاصل کرتا ہے! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"حُفَّتِ الجَنَّةُ بِالمَكَارِهِ، وحُفَّتِ النَّارُ بالشَّهَوَاتِ" ترجمہ: "جنت کو مکروہات کے ساتھ گھیر دیا گیا ہے، اور جہنم کو شہوات کے ساتھ گھیر دیا گیا ہے"۔ مسلم : 2822
اس آیت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ انجام پر نظر رکھنا چاہیے، اور لمحہ حال میں کھونا نہیں چاہیے! اور اپنے معاملے کو اللہ کے سپرد کرنا چاہیے!( الفوائد، ابن القیم ، 137) شیخ الاسلام نے فرمایا: "فضائل میں کمال کام کےانجام کو دیکھنا چاہیے، نہ کہ ابتدا کی کمی کو؛ اور اللہ اپنے مؤمن بندے کو آزماتا ہے تاکہ وہ اس سے توبہ کرے؛ تاکہ اس کے ذریعے عبودیت کی تکمیل ہو، اور اس کی طرف تضرع اور انابت حاصل ہو"۔مجموع الفتاوی : 15/55۔ منھاج السنۃ: 8/412
اس آیت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ "مصلحت اور مفسدہ کا معیار" وہ ہے جو اللہ کو پسند ہو اور وہ اس سے راضی ہو، نہ کہ وہ جو انسان پسند کرتا ہے اور اس کا نفس چاہتا ہے! ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا: "اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے بندوں کے معاملات کو اپنے علم اور حکمت کے مطابق ترتیب دیا ہے - چاہے وہ اسے پسند کریں یا ناپسند کریں ۔پس وہ لوگ جو اللہ پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے اس کے کسی بھی حکم میں اس پر الزام نہیں لگایا، اور وہ لوگ جو اللہ سے جاہل ہیں، انہوں نے اس کے فیصلے میں جھگڑا کیا، اور اپنی فاسد عقلوں سے اس کی حکمت پر حملہ کیا: نہ تو انہوں نے اپنے رب کو پہچانا، اور نہ ہی اپنی مصلحتوں کو حاصل کیا!"۔ الفوائد: 92-94
اللہ کے بندے کی حفاظت میں سے یہ ہے کہ اللہ اس سے اس کی کچھ محبوب چیزوں کو روک دے! ابن رجب رحمہ اللہ نے فرمایا: "بیشک اللہ تعالیٰ مؤمن کی حفاظت کرتا ہے، اور اسے اس چیز سے بچاتا ہے جو اس کے دین کو خراب کرے، مختلف قسم کی حفاظت کے ذریعے، اور بندہ اس سے ناخوش ہوتا ہے! ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: بندہ تجارت کے ایک معاملے کا ارادہ کرتا ہے، پھر اللہ فرشتوں سے کہتا ہے: اسے اس سے روک دو؛ کیونکہ اگر میں نے اسے اس کے لیے آسان کر دیا: تو میں اسے جہنم میں داخل کر دوں گا! پس اللہ اسے اس سے روک دیتا ہے، اور وہ کہتا رہتا ہے: 'فلاں نے مجھے سبقت دے دی!'، اور یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے"۔
اور کبھی انسان اپنے رب سے دنیا کی حاجت مانگتا ہے؛ اور روک دینا اس کے لیے بہتر ہوتا ہے! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ: لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ، وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ؛ إِلَّا أَعْطَاهُ اللهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَهُ دَعْوَتُهُ، وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ في الآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا"ترجمہ: "کوئی مسلمان ایسا نہیں جو ایسی دعا کرے جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو؛ مگر اللہ اسے اس دعا کے بدلے تین میں سے ایک عطا فرماتا ہے: یا تو اس کی دعا جلدی قبول ہو جاتی ہے، یا اسے آخرت کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے، یا اس کے بدلے اس سے کوئی مصیبت دور کر دی جاتی ہے"۔مسند احمد: 10749۔ امام البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا۔ صحیح ترغیب والترھیب:1633
میں اپنی بات یہی ختم کرتا ہوں، اور اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے ہر گناہ کی مغفرت طلب کرتا ہوں؛ پس اسی سے مغفرت مانگو، بیشک وہ غفور رحیم ہے۔
دوسرا خطبہ :
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس کے احسان پر، اور شکر اسی کے لیے ہے اس کی توفیق اور انعام پر، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
اللہ کے بندو: اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَاللهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ﴾۔ترجمہ:﴿اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے﴾ بقرۃ : 116 کا فائدہ یہ ہے کہ رحمن پر اعتماد، اور خوف و حزن سے امان حاصل ہوتا ہے؛ کیونکہ مومن کے دل کے لیے سب سے زیادہ شرح صدر کرنے والی چیز اس کا اپنے رب پر اعتماد اور اس پر حسن ظن ہے؛( مدارج السالکین ، ابن القیم : 1/469) کیونکہ اللہ پر بھروسہ کرنے والا جب مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے، تو وہ جانتا ہے کہ یہ اللہ کے علم کے تحت ہے؛ لہذا وہ راضی ہوتا ہے اور تسلیم کرتا ہے! ( تفسیر ابن کثیر: 8/161) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللهِ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾
ترجمہ: ﴿کوئی مصیبت نہیں آتی مگر اللہ کے اذن سے، اور جو اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے﴾۔التغابن: 11
***********
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1
Attachments
1725467389_اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ( والله يعلم وأنتم لا تعلمون ) مترجمة باللغة الأردو.docx
1725467393_اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ( والله يعلم وأنتم لا تعلمون ) مترجمة باللغة الأردو.pdf