🌟واسجد واقترب🌟اردو🇵🇰

تركي بن عبدالله الميمان
1446/04/14 - 2024/10/17 22:06PM

 

عنوانِ خطبہ:اور سجدہ کرو اور قرب حاصل کرو                                            بتاریخ: 15 ربیع الآخر 1446ھ/18 اکتوبر 2024
پہلا خطبہ:
​بے شک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے معافی طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اور جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔

​حمد وثناء کے بعد: میں آپ سب کو اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں: کیونکہ تقویٰ ہی ہے جو غموں اور مصیبتوں سے نجات دلاتا ہے، اور روزی اور علم کا دروازہ کھولتا ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ﴾ سورہ الطلاق 65:2-3"اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے (مشکلات سے) نکلنے کا کوئی راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔"

​اے مسلمانو! یہ ایک عظیم عبادت ہے اور بڑا دروازہ ہے، جس کے ذریعے بندہ اپنے رب کے قریب ہوتا ہے اور اللہ کی مناجات اور قربت سے سرفراز ہوتا ہے؛ یہ اللہ کے لیے سجدہ کرنے کی عبادت ہے؛ اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے: ﴿وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ﴾ سورہ العلق 96:19"اور سجدہ کرو اور قریب ہو جاؤ۔"

​اللہ کے لیے سجدے کی فضیلتوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ توحید اور ایمان کی علامت ہے، اور جہنم میں ہمیشہ رہنے سے نجات کا ذریعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"إِذَا فَرَغَ اللهُ مِنَ القَضَاءِ بَيْنَ العِبَادِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ: أَمَرَ المَلاَئِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنَ النَّارِ، مَنْ كَانَ لاَ يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، مِمَّنْ أَرَادَ اللهُ أَنْ يَرْحَمَهُ، مِمَّنْ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا الله، فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ بِأَثَرِ السُّجُودِ، تَأْكُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ" "جب اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہو جائے گا، اور جن پر وہ رحم کرنا چاہتا ہے انہیں جہنم سے نکالنے کا ارادہ کرے گا، تو وہ فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ انہیں جہنم سے نکال دیں، جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتے تھے، اور جن پر اللہ رحم کرنے کا ارادہ کرے گا جو لوگ لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتے ہیں، فرشتے انہیں جہنم میں سجدے کے نشان سے پہچانیں گے۔ آگ آدم کے بیٹے کو جلا دے گی مگر سجدے کا نشان باقی رہے گا۔" رواه البخاري (7437)، ومسلم (182).

​سجدے کی ایک اور فضیلت یہ ہے کہ اس کے اثر سے چہرہ روشن ہو جاتا ہے، اور اس پر ایمان کی چمک اور سکونت چھا جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ﴾ سورہ الفتح 48:29"ان کی پیشانیوں پر سجدے کے اثر کی علامت ہے۔"

​سعدی رحمہ اللہ نے کہا: "جب ان کا باطن نماز کی روشنی سے منور ہو گیا، تو ان کا ظاہر بھی جلال سے چمک اٹھا " تفسير السعدي (795).

​سجدے کا اثر آخرت میں بھی ظاہر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ﴾ سورہ الفتح 48:29 "ان کی پیشانیوں پر سجدے کے اثر کی علامت ہے۔" بعض مفسرین نے کہا: "ان کے چہروں پر نور اور چمک ہوگی،وہ انہی اثرات کی وجہ سے پہچانے جائیں گے کہ یہ دنیا میں سجدے کرنے والے تھے ، اور ان کی پیشانیوں کے سجدے کے مقامات چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔". تفسير البغوي (7/324)

​رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: "اے اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کو دوسری امتوں سے کیسے پہچانیں گے؟" آپ ﷺ نے فرمایا: أَعْرِفُهُمْ بِسِيْمَاهُمْ في وُجُوهِهِم مِنْ أَثَرِ السُّجُود "میں انہیں ان کے چہروں کی علامت سے پہچانوں گا جو سجدے کے نشان کی وجہ سے ہوں گی۔" رواه الحاكم وصحَّح إسناده (3784)

​سجدوں کی کثرت درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِله سَجْدَةً، إِلَّا رَفَعَهُ اللهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً، وَكَتَبَ لَهُ بِهَا حَسَنَةً""جو بھی بندہ اللہ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے، اللہ اس کے ذریعے اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، ایک گناہ معاف کرتا ہے اور ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔" رواه أحمد (21452)، وابن ماجه (1423)، وصحَّحه الألباني في إرواء الغليل (457).

​سجدہ ایک عظیم عبادت ہے، جس پر تمام مخلوقات متفق ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَلِله يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا﴾ سورہ الرعد 13:15"آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں وہ سب اللہ کو خوشی یا مجبوری کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں۔" سعدی رحمہ اللہ نے کہا: ﴿طَوْعًا وَكَرْهًا﴾ "خوشی سے سجدہ وہ لوگ کرتے ہیں جو مؤمن ہیں، اور مجبوری سے وہ لوگ کرتے ہیں جو اللہ کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں۔"

​جب تم پر مشکلات کا سامنا ہو، اور مسائل نے تمہیں گھیر لیا ہو، تو سجدہ تمہارے لیے راحت کا دروازہ کھول دیتا ہے اور تمہاری تنگی کو دور کر دیتا ہے؛ کیونکہ یہ مصیبتوں سے نجات اور دعا کی قبولیت کا ذریعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ؛ فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ" "بندہ اپنے رب کے سب سے قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے، اس لیے زیادہ دعا کیا کرو۔" رواه مسلم (482)

​جب لوگ میدان حشر میں ہوں گے، اور سورج ان کے قریب ہو جائے گا، اور انہیں ایسی پریشانی لاحق ہوگی جس کا وہ سامنا نہ کر سکیں گے، تو وہ کسی کو ڈھونڈیں گے جو ان کے لیے اللہ کے ہاں شفاعت کرے۔ جب وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئیں گے تو آپ ﷺ اللہ کے ہاں شفاعت کریں گے اور سجدے میں چلے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا: يَا مُحَمَّدُ، ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ"اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو، سنا جائے گا، مانگو، دیا جائے گا، شفاعت کرو، قبول کی جائے گی۔" رواه البخاري (7410)، ومسلم (193)

​اللہ کے لیے سجدہ صالحین کی لذت اور متقین کا محبت ہے، جو انہیں زمین کی تنگی سے آسمان کی وسعتوں میں لے جاتی ہے۔ طویل سجدے غموں اور تکلیفوں کو اللہ کے سامنے پیش کرنے کا بہترین موقع ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ کے قیام کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: "فَيَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ، قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً، قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ" "آپ سجدے میں اتنی دیر رہتے کہ ایک شخص پچاس آیات کی تلاوت کر سکتا تھا، اس سے پہلے کہ آپ سجدہ سے سر اٹھائیں۔"رواه البخاري (994)

​ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: "سجدہ بندگی کا راز ہے، اور سجدہ کرنے والا اپنے رب کے سامنے سب سے زیادہ عاجزی اختیار کرتا ہے، وہ اپنے آپ کو اس کے دروازے پر ڈال دیتا ہے، اپنے رخسار کو اس کی چوکھٹ کی مٹی میں رگڑتا ہے! اسی لیے اس حالت میں وہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔"زاد المعاد (1/229)، مدارج السالكين (1/429).

​اللہ کے لیے سجدہ آخرت میں مؤمنوں اور منافقوں کے درمیان فرق کی علامت ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "يكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ، فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ، فَيَبْقَى كُلُّ مَنْ كَانَ يَسْجُدُ في الدُّنْيَا رِيَاءً وَسُمْعَةً، فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ، فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا" "ہمارا رب اپنی پنڈلی کھولے گا، اور ہر مؤمن مرد و عورت اس کے سامنے سجدہ کرے گا، مگر وہ لوگ جو دنیا میں ریاکاری کرتے تھے، وہ سجدہ کرنا چاہیں گے، مگر ان کی کمر ایک تختہ بن جائے گی۔" رواه البخاري (4919) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إلى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ﴾ سورہ القلم 68:42 "جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور انہیں سجدہ کرنے کو کہا جائے گا تو وہ سجدہ نہ کر سکیں گے۔"

​میں اپنے اس قول کو بیان کرتا ہوں، اور اللہ سے اپنے لیے اور آپ سب کے لیے ہر گناہ کی معافی مانگتا ہوں؛ پس اللہ سے معافی مانگو، بے شک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

دوسرا خطبہ:

​تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو اپنی احسانات پر لائقِ حمد ہے، اور اسی کا شکر ہے اس کی توفیق اور انعامات پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔

​اللہ کے بندو! جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے قریب ہونا چاہتا ہے، وہ کثرت سے سجدے کرے۔ حضرت ربیعہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا: "میں آپ ﷺ کی جنت میں رفاقت کا طلبگار ہوں۔" آپ ﷺ نے فرمایا: "أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ؟" "کیا کچھ اور بھی مانگتے ہو؟" انہوں نے کہا: "بس یہی چاہتا ہوں۔" آپ ﷺ نے فرمایا: "فَأَعِنِّي على نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ""تو پھر اپنی مدد کرو کثرتِ سجدہ کے ذریعے۔" رواه مسلم (489).

​امام شوکانی فرماتے ہیں: "اس میں یہ ہے کہ سجدہ ایسی عظیم عبادت ہے جس کے ذریعے اللہ کے قریب ترین درجے تک پہنچا جا سکتا ہے، اور یہ مرتبہ مقربین ہی حاصل کر سکتے ہیں۔" نيل الأوطار (3/91).

​ اور آپ ﷺ کے قول: "فَأَعِنِّي على نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ""تو پھر اپنی مدد کرو کثرتِ سجدہ کے ذریعے میں یہ اشارہ ہے کہ جنت تک پہنچنے کے لیے اپنی نفس کی مخالفت کرنی ہوگی، جو کہ سب سے بڑا دشمن ہے، اور اس کی اصلاح نماز اور سجدہ سے ہوتی ہے۔ مرعاة المفاتيح، المباركفوري (3/215).

​مبارک ہو اس شخص کو جس نے اپنی صحت اور جوانیکو غنیمت جانتے ہوئے کثرتِ سجدہ کیا، قبل اس کے کہ بیماری یا بڑھاپا اسے روکے۔ یوسف بن اسباط رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اے جوانوں کی جماعت! بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جانو، کیوں کہ اب میں کسی کو رشک کے لائق نہیں سمجھتا، سوائے اس شخص کے جو اپنے رکوع اور سجدے کو مکمل طور پر ادا کرتا ہے، حالانکہ میرے اور اس کے درمیان رکاوٹیں حائل ہو گئی ہیں!"

​اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔

• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
3

 

Attachments

1729191979_واسجد واقترب 2.docx

1729191982_واسجد واقترب-اور سجدہ کرو اور قریب ہو جاو.pdf

views 103 | Comments 0