🌟عذاب الحريق🌟 أوردي🇵🇰

تركي بن عبدالله الميمان
1446/07/16 - 2025/01/16 19:48PM

عنوانِ خطبہ:آگ کا عذاب                                                                                                       بتاریخ: 17 رجب 1446ھ/17 جنوری 2025
​بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اسی سے بخشش چاہتے ہیں، اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ہم اپنے نفسوں کی برائیوں اور اپنے اعمال کی خرابیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

​ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پر، ان کے آل اور صحابہ پر بے شمار درود و سلام نازل فرمائے۔

​حمد وثناء کے بعد: پس اللہ سے اس طرح ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور خلوت و جلوت میں اس کا خوف رکھو۔ اور یہ جان لو کہ تمہارے جسم آگ کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ! ﴿واتَّقُوا اللهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ* واتَّقُوا النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلكَافِرِينَ* وأَطِيعُوا اللهَ والرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾’’اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ، اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے، اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘سورۃ آل عمران: 131-132

​اللہ کے بندو!وہ بربادی کا گھر، بروں کی قید اور بدکاروں کا قیدخانہ ہے۔ یہ سب سے بڑی رسوائی اور سب سے بڑی خسارے کی جگہ ہے، اور یہ جہنم ہے۔ روضة العقلاء، ابن حبان (214) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ ﴾  ’’اے ہمارے رب! جسے تو نے آگ میں داخل کردیا، تو یقیناً تو نے اسے رسوا کردیا۔‘‘سورۃ آل عمران:192

​جہنم سے ڈرانا یہ تمہارے مختار نبی ﷺ کی سنت ہے! نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: (أَنْذَرْتُكُمُ النَّارَ، أَنْذَرْتُكُمُ النَّارَ!)’’میں تمہیں جہنم سے خبردار کر رہا ہوں! میں تمہیں جہنم سے خبردار کر رہا ہوں!‘‘آپ ﷺ بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ اگر کوئی بازار میں بھی ہوتا، تو آپ کی آواز کو سن لیتا۔ رواه أحمد (18398)

​جہنم کا خوف انسان کی غفلت کی گرد جھاڑ دیتا ہے اور تقویٰ پیدا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ذَلِكَ يُخَوِّفُ اللهُ بِهِ عِبَادَهُ يَا عِبَادِ فَاتَّقُونِ﴾’’یہ وہ چیز ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ پس اے میرے بندو! مجھ سے ڈرو۔‘‘سورۃ الزمر:16

 

​اور جہنم کے داروغے: وہ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿مَلائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ﴾ "فرشتے ہیں جو سخت مزاج اور شدید ہیں"۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (يُؤْتَى بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ، مَعَ كُلِّ زِمَامٍ: سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَجُرُّونَهَا!)"قیامت کے دن جہنم لائی جائے گی، اس کے ستر ہزار لگامیں ہوں گی، اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے گھسیٹ رہے ہوں گے"۔ رواه مسلم (2842)

​اور جب بھی جہنم کے قیدیوں میں سے کوئی: اس کے بیڑیوں سے نکلنے یا اس کے ہولناک عذاب سے بھاگنے کی کوشش کرے گا، تو زبانیہ ( جھنم کے فرشتے )آئیں گے اور لوہے کے ہتھوڑوں سے انہیں واپس دھکیل دیں گے۔ اور ان سے عتاباً کہا جائے گا: ﴿ذُوقُوا عَذَابَ الحَرِيقِ﴾ "جلنے کے عذاب کا مزہ چکھو"۔ تفسير البغوي (5/375)

​اور آگ کی گرمی نہایت شدید ہے اور اس کی گہرائی بہت دور تک ہے! (بِتِسْعَةٍ وسِتِّينَ جُزْءًا، كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا!) کیونکہ یہ دنیا کی آگ سے (انہتر گنا زیادہ) گرم ہے، اور ہر حصہ دنیا کی آگ کی مانند ہے۔ رواه البخاري (3265)، ومسلم (2843)

​ نبی کریم ﷺ نے ایک آواز سنی جو زمین پر گرنے کی طرح تھی، تو آپ ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا: (تَدرُونَ مَا هذَا؟) "کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟" ہم نے عرض کیا: (اللهُ ورَسُولُهُ أَعْلَمُ)"اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔" آپ ﷺ نے فرمایا: (هذا حَجَرٌ رُمِيَ بِهِ في النَّارِ مُنْذُ سَبْعِينَ خَرِيفًا، فَهُوَ يَهْوِي في النَّارِ الآنَ، حَتَّى انْتَهَى إلى قَعْرِهَا!)  "یہ ایک پتھر ہے جسے ستر سال پہلے آگ میں پھینکا گیا تھا، اور یہ اب تک جہنم کی گہرائی میں جا رہا ہے، یہاں تک کہ یہ اس کے تہہ تک پہنچا۔" رواه مسلم (2844)

​اور جہنم کی نچلی تہیں (درجات) ہیں، جو اس کے رہنے والوں کے کفر اور نافرمانی کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ التذكرة،القرطبي (838)، التخويف من النار، ابن رجب (50)

​ منافقین جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔(رَجُلٌ على أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ، يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ!)"اور سب سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہوگا جس کے پاؤں کے تلوے پر دو انگارے ہوں گے، جن سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا"۔ رواه البخاري (6562)، ومسلم (212)

​جہنم کے سات دروازے ہیں! جب یہ اپنے رہنے والوں پر بند کر دیے جائیں گے، تو اس سے نکلنے کی کوئی امید نہیں رہے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿إِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُؤْصَدَةٌ﴾ یعنی یہ ان پر بند کر دیے گئے دروازے ہیں۔ تفسير ابن كثير (8/398)

​یہ آگ ہر چیز کو کھا جائے گی! ﴿لَا تُبْقِي وَلَا تَذَرُ* لَوَّاحَةٌ لِلْبَشَرِ﴾"نہ کچھ چھوڑے گی، نہ کچھ باقی رکھے گی۔ انسانی جلدوں کو جھلسا دینے والی"۔ مدثر:28،29

​﴿كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ﴾ "جب ان کی جلدیں جل جائیں گی، تو ہم انہیں دوسری جلدوں سے بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں"۔النساء: 56

​کافروں کی جسامت جہنم میں بڑھا دی جائے گی تاکہ ان کا عذاب زیادہ سخت ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (ضِرْسُ الْكَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ، وغِلَظُ جِلْدِهِ مَسِيرَةُ ثَلَاثٍ!)’’کافر کا ایک دانت احد پہاڑ کے برابر ہوگا، اور اس کی جلد کی موٹائی تین دن کے سفر کے برابر ہوگی۔‘‘صحیح مسلم: 2851

​ایک اور حدیث میں فرمایا: (مَا بَيْنَ مَنْكِبَيِ الكَافِرِ، مَسِيرَةُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، للرَّاكِبِ المُسْرِعِ!)’’کافر کے دونوں مونڈھوں کے درمیان تین دن کی مسافت ہوگی، اگر تیز رفتار سوار سفر کرے۔‘‘رواه البخاري (6186)، ومسلم (2852)

​امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (هذا لِكَوْنِهِ أَبْلَغَ في إِيلَامِهِ، وكُلُّ هذا مَقْدُورٌ لِله تَعَالَى، يَجِبُ الإِيمَان بِه)’’یہ اس لیے ہوگا تاکہ عذاب زیادہ محسوس ہو، اور یہ سب اللہ کے لیے ممکن ہے۔ ہمیں اس پر ایمان لانا واجب ہے۔‘‘ شرح مسلم (17/186)

​اور جب جہنمیوں کی زندگی تکلیفوں اور حسرتوں سے بھرپور ہوگی، تو وہ موت کی تمنا کریں گے، تاکہ اس المناک اور خوفناک زندگی سے نجات پا سکیں، لیکن یہ ممکن نہیں ہوگا، کبھی بھی نہیں! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿لَا يُقْضَى عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمْ مِنْ عَذَابِهَا﴾"نہ ان پر موت کا فیصلہ کیا جائے گا کہ مر جائیں، اور نہ ہی ان پر عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی"۔ فاطر:36 - تفسير ابن كثير (6/489)

 

​اور چاہے زمانہ جتنا بھی طویل ہو جائے، جہنم کی آگ کبھی ٹھنڈی نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کا عذاب ختم ہوگا! بعض مفسرین نے فرمایا: "لَمْ تَنْزِلْ على أَهْلِ النَّارِ: آيَةٌ أَشَدُّ مِنْ هَذِهِ" اہلِ جہنم پر اس سے زیادہ سخت آیت کبھی نازل نہیں ہوئی:﴿فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا﴾ "پس چکھو، ہم تمہیں عذاب میں ہی بڑھاتے رہیں گے"۔" فَهُمْ في مَزِيدٍ مِنَ العَذَابِ أَبَدًا!"چنانچہ وہ ہمیشہ بڑھتے ہوئے عذاب میں مبتلا رہیں گے!"

​جہنم کے کھانے اور پینے کی کیفیت۔اہلِ جہنم کا کھانا کانٹے دار جھاڑیاں اور زقوم ہوگا، ﴿لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ﴾جو نہ انہیں موٹا کرے گا اور نہ بھوک مٹائے گا۔الغاشیہ: 7

​ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (لَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنَ الزَّقُّومِ قُطِرَتْ في دَارِ الدُّنْيَا؛ لأَفْسَدَتْ على أَهْلِ الدُّنيَا مَعَايِشَهُمْ؛ فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَه؟!)’’اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا میں ٹپک جائے تو دنیا کے رہنے والوں کی معیشت برباد ہو جائے، تو ان کا کیا حال ہوگا جن کا یہ کھانا ہوگا!‘‘ رواه الترمذي (2585)

​اور جہاں تک اہلِ جہنم کے مشروب کا تعلق ہے، وہ کھولتا ہوا پانی ہوگا، جس کی گرمی اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہوگی! وہ ایسا پانی ہوگا جو تیل کی طرح ہوگا: چہروں کو جلا ڈالے گا اور پیٹوں کو کاٹ ڈالے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ﴾
"اور انہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا، جو ان کی آنتوں کو کاٹ ڈالے گا"۔ محمد: 15

​اسی طرح ان کا دوسرا مشروب "غساق" ہوگا، جو ان کے جسموں سے بہنے والا پیپ، خون اور گندہ پانی ہوگا۔ تفسير الطبري (24/164) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿لا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًا وَلا شَرَابًا إِلَّا حَمِيمًا وَغَسَّاقًا﴾’’نہ وہ اس میں ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کوئی مشروب، سوائے کھولتے ہوئے پانی اور غساق کے۔‘‘ النباء:24،25
​ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (الغَسَّاقُ: هُوَ الزَّمْهَرِيرُ الذي يَحْرِقُهُمْ بِبَرْدِهِ: كَمَا تَحْرِقُهُمُ النَّارُ بَحَرِّهَا)’’غساق ایسا ٹھنڈا پانی ہوگا جو اپنی شدت سے ان کو جلا دے گا، جیسا کہ آگ اپنی گرمی سے جلاتی ہے۔‘‘

​جہنم والوں کے لیے آگ کے لباس تیار کیے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيابٌ مِنْ نارٍ﴾ ’’جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے آگ کے لباس کاٹے جائیں گے۔‘‘سورۃ الحج:19

​بعض مفسرین فرماتے ہیں : (يُقَدِّرُ اللهُ لَهُمْ نِيرَانًا على مَقَادِير جُثَثِهِمْ: كَمَا تُقَطَّعُ الثِّيَابُ المَلْبُوسَةُ؛ فَيُكْسَى أَهْلُ النَّارِ، والعُرْيُ خَيْرٌ لَهُم، وَيَحْيَوْنَ ،والمَوتُ خَيرٌ لَهُمْ!)" اللہ تعالیٰ ان کے جسموں کے تناسب سے ان کے لیے آگ کے لباس مقدر فرمائے گا، جیسے پہنا ہوا کپڑا جسم پر کاٹا جاتا ہے۔ تو اہلِ جہنم کو آگ کے لباس پہنائے جائیں گے، حالانکہ برہنہ ہونا ان کے لیے بہتر ہوگا، اور وہ زندہ کیے جائیں گے، حالانکہ ان کے لیے موت بہتر ہوگی۔ "۔ تفسير ابن كثير (4/448)، البحر المحيط، أبي حيان (7/495)

​جہنم والے اپنے رب سے فریاد کرتے ہوئے کہیں گے: ﴿رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ﴾’’اے ہمارے رب! ہمیں اس (جہنم) سے نکال دے، اگر ہم دوبارہ وہی کریں تو ہم ظالم ہوں گے۔‘‘سورۃ المؤمنون:107

​اللہ تعالیٰ ان کو جواب دے گا: ﴿اخْسَئُوا فِيهَا ولَا تُكَلِّمُونِ﴾’’ذلیل ہو کر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔‘‘
سورۃ المؤمنون:108

​یہ جواب جہنم والوں کے لیے ان کے عذاب سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (وحشَةُ الحِجَابِ عَنِ اللهِ؛ أَعظَمُ عذابًا مِنَ الجَحِيمِ! ’’اللہ سے پردے میں رہنے کی وحشت، جہنم کے عذاب سے زیادہ سخت ہے۔‘‘ وجَمَعَ اللهُ لِأَعدَائِهِ بَينَ العَذَابَيْنِ في قَولِهِ:"اللہ نے اپنے دشمنوں کو دونوں عذابوں کا سامنا کرایا ہے"، جیسا کہ فرمایا: ﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحجُوبُونَ* ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُوا الجَحِيم﴾’’ہرگز نہیں! وہ اس دن اپنے رب سے حجاب میں رکھے جائیں گے۔ پھر یقیناً وہ جہنم میں جھونکے جائیں گے۔‘‘سورۃ المطففین:15-16

​اور ربِّ کائنات کی جانب سے اس جواب کے بعد اہلِ جہنم کی امیدیں منقطع ہو جائیں گی، اور وہ آہیں بھرنے، فریادیں کرنے اور ہلاکت کی دعائیں کرنے میں مشغول ہو جائیں گے! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لا تَدْعُوا اليَومَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا كَثِيرًا﴾"آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو، بلکہ بہت سی ہلاکتوں کو پکارو!"۔فرقان: 14

​میں اپنی بات یہیں ختم کرتا ہوں اور اپنے لیے اور آپ سب کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ آپ بھی اسی سے مغفرت مانگیں، یقیناً وہی غفور و رحیم ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

***

 

​تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، جو اپنے احسانات پر لائق حمد ہے، اور اپنی توفیق و عنایات پر شکر کا مستحق ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

​حمد وثناء کے بعد: اللہ کے بندو!خود کو اور اپنی اولاد کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشش کرو، جیسا کہ واحد قہار نے حکم دیا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وأَهْلِيكُمْ نَارًا﴾’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ۔‘‘
سورۃ التحریم:6

​پس جہنم کی آگ سے بچو، واجبات کو ادا کرنے، حرام چیزوں کو ترک کرنے اور خواہشات و شبہات کے پیچھے چلنے والوں سے بچنے کے ذریعے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أُولَئِكَ يَدْعُونَ إلى النَّارِ﴾’’یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں۔‘‘سورۃ البقرۃ:221

​اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (دُعَاةٌ على أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا: قَذَفُوهُ فِيهَا)’’یہ (جہنم کے) دروازے پر کھڑے بلانے والے ہیں، جو ان کی بات مانے گا، وہ اسے جہنم میں ڈال دیں گے۔‘‘ رواه البخاري (3606)، ومسلم (1847)

​اسلام اور ایمان کو مضبوطی سے تھامے رکھو، کیونکہ یہی تمہارا جہنم سے بچاؤ ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَا يَغُرَّنَّكَتَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا في البِلادِ* مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأوَاهُم جَهَنَّمُ وبِئْسَ الْمِهَادُ﴾’’اور تمہیں کافروں کا شہروں میں گھومنا پھرنا دھوکے میں نہ ڈال دے، یہ تھوڑا سا فائدہ ہے، پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بدترین جگہ ہے۔‘‘سورۃ آل عمران:196-197

​اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔

• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم ( سابق مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد، پاکستان)
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
 

 

***

Attachments

1737045976_عذاب الحريق--اردو--آگ کا عذاب.docx

1737045987_عذاب الحريق--اردو--آگ کا عذاب.pdf

views 152 | Comments 0