🌟صلاة الجمعة🌟 أوردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ ان پر، ان کے آل اور صحابہ پر کثرت سے سلامتی نازل فرمائے۔
حمد و ثناء کے بعد: پس اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور اسلام کو مضبوطی سے تھام لو، ﴿وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى﴾ ﴿اور زادِ راہ اختیار کرو، بیشک سب سے بہتر زادِ راہ تقویٰ ہے﴾۔ البقرۃ: 197
اللہ کے بندو! سب سے بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا، جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا، اور اسی دن انہیں جنت سے نکالا گیا، اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔ رواه مسلم (854)
جمعہ کا دن تمام دنوں میں سب سے زیادہ عظمت والا، شرف اور فضیلت والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دوسرے دنوں پر فضیلت دی اور اس دن کو امتِ اسلام کے لیے خاص فرمایا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:(أَضَلَّ اللهُ عَنِ الجُمُعَةِ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا: فَكَانَ لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ، وَكَانَ لِلنَّصَارَى يَوْمُ الْأَحَدِ، فَجَاءَ اللهُ بِنَا فَهَدَانَا اللهُ لِيَوْمِ الجُمُعَةِ)”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے لوگوں کو جمعہ کے دن سے محروم رکھا: یہود کے لیے ہفتے کا دن مقرر کیا، نصاریٰ کے لیے اتوار کا دن مقرر کیا، پھر اللہ نے ہمیں جمعہ کا دن عطا فرمایا اور ہمیں اس دن کی ہدایت دی۔“ رواه مسلم (856)
جمعہ کا دن پورے ہفتہ میں عید کا دن ہے، جس میں مسلمان جمعہ کی نماز کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، اللہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ الله﴾ ﴿اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو﴾۔الجمعہ: 9
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:(الصَّلَاةُ الخَمْسُ، وَالجُمْعَةُ إِلَى الجُمْعَةِ؛ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ، مَا لَمْ تُغْشَ الكَبَائِرُ)"پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔“ رواه مسلم (233)
سلف میں سے کسی نے فرمایا: (مَنِ اسْتَقَامَتْ لَهُ جُمْعَتُه، اِسْتَقَامَ لَهُ سَائِرُ أُسْبُوْعِه) ” جس کی جمعہ کی نماز درست ہو جائے، اس کا پورا ہفتہ درست ہو جاتا ہے۔“ زاد المعاد (1/386)
سب سے بڑا نقصان اور محرومی یہ ہے کہ آدمی جمعہ کی نماز چھوڑ دے! نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: (لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الغَافِلِينَ!) ”لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں، ورنہ اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر وہ غافلوں میں شمار ہوں گے۔“رواه مسلم (865)
اللہ تعالیٰ نے اس دن کی عظمت اور شرف کی بنا پر اس کی قسم کھائی ہے، اور اللہ کسی عظیم چیز کی ہی قسم کھاتا ہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿وَشَاهِدٍ وَمَشْهُوْد﴾ ﴿قسم ہے گواہ اور مشہود کی﴾۔البروج:3 ۔ مفسرین نے کہا ہے: (الشَّاهِد: يَوُمُ الجُمُعَة) ”گواہ سے مراد جمعہ کا دن ہے۔“ تفسير الطبري (24/333)
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دن ہمارے لیے گواہ ہوگا یا ہمارے خلاف گواہ بنے گا، اس میں ہم نے جو بھی نیک یا بد اعمال کیے ہوں گے، وہ سب اس دن کے گواہ ہوں گے۔ لہٰذا مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس دن کو غنیمت جانے، نیکیاں جمع کرے، درجات بلند کرے، اور کثرت سے دعا کرے۔
ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا: (إِنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ الفُجُورِ يَحْتَرِمُونَ يَوْمَ الجُمُعَةِ وَلَيْلَتَهُ”زیادہ تر فاسق و فاجر لوگ بھی جمعہ کے دن اور اس کی رات کی تعظیم کرتے ہیں، وَيَرَوْنَ أَنَّ مَنْ تَجَرَّأَ فِيهِ عَلَى مَعَاصِي اللهِ اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو اس دن اللہ کی نافرمانی کرتا ہے، عَجَّلَ اللهُ عُقُوبَتَهُ وَلَمْ يُمْهِلْهُ اللہ جلدی اس کو سزا دیتا ہے اور اسے مہلت نہیں دیتا۔ وَهَذَا أَمْرٌ قَدِ اسْتَقَرَّ عِنْدَهُمْ، وَعَلِمُوهُ بِالتَّجَارِبِ اور یہ امر ان کے نزدیک معتبر ہے ،اور یہ بات لوگوں کے تجربے سے ثابت ہو چکی ہے۔“ زاد المعاد (1/63)
جمعہ کے دن کے اہم اعمال میں سے: غسل کرنا، صفائی اختیار کرنا، اور خوشبو لگانا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: (لاَ يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرجو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، پاکیزگی اختیار کرے، جو کچھ میسر ہو ، وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ، أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ تیل لگائے یا گھر کی خوشبو استعمال کرے ، ثمَّ يَخْرُجُ فَلاَ يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِپھر مسجد جائے اور دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ جو نفل نماز پڑھ سکے، پڑھے، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الإِمَامُ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموشی سے سنے ؛ إِلاَّ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الجُمُعَةِ الأُخْرَى، تو اس کے لیے پچھلے جمعہ سے لے کر اس جمعہ تک کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ رواه البخاري (883)
جمعہ کی ایک بڑی سنت جلدی جانا ہے (اگر ممکن ہو تو پیدل جانا بہتر ہے)۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: (إِذَا كَانَ يَوْمُ الجُمُعَةِ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے ؛ وَقَفَتِ المَلاَئِكَةُ عَلَى بَابِ المَسْجِدِ تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں ، يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ... اور آنے والوں کے نام لکھتے ہیں، جو سب سے پہلے آئے، اس کا نام پہلے لکھتے ہیں... ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ: طَوَوْا صُحُفَهُمْ، وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ) ” جب امام آ جاتا ہے تو وہ اپنی کتابیں بند کر دیتے ہیں اور ذکر سننے لگتے ہیں۔“ رواه البخاري (929)
حدیث میں آیا ہے: مَنْ راحَ في الساعةِ الأولى فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةًجو شخص پہلی ساعت میں مسجد گیا، گویا اس نے اللہ کے لیے اونٹنی قربان کی وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً جو دوسری ساعت میں گیا، اس نے گائے قربان کیوَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا أَقْرَنَ جو تیسری ساعت میں گیا، اس نے سینگوں والا مینڈھا قربان کیا وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةًجو چوتھی ساعت میں گیا، اس نے مرغی قربان کی وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الخَامِسَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةًاور جو پانچویں ساعت میں گیا، اس نے انڈہ قربان کیا۔بخاری: 881
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: (مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الجُمُعَةِ وَغَسَّلَ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، اور (اپنے اہل خانہ کو بھی) غسل کرائے ، وَبَكَّرَ وَابْتَكَرَ، وَدَنَا وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ اور صبح جلدی نکلے، اور امام کے قریب بیٹھے، خطبہ غور سے سنے اور خاموش رہے ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا "أَجْرُ سَنَةٍ": صِيَامُهَا، وَقِيَامُهَا تو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے۔“ رواه الترمذي (496)، وصحّحه الألباني في مشكاة المصابيح (1388)
ابو زرعہ رحمہ اللہ نے کہا:(لا أَعْلَمُ حَدِيثًا كَثِيرَ الثَّوَاب، مَعَ قِلَّةِ العَمَل، أَصَحّ مِنْ حَدِيْثِ: "مَنْ بَكَّرَ وَابْتَكَر")”میں کسی حدیث کو نہیں جانتا جس میں کم عمل پر اتنا زیادہ ثواب ہو جتنا اس حدیث میں ہے: ’جو جلدی آئے اور خطبہ غور سے سنے، اس کے ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب ملے گا۔‘ فتح المغيث، السخاوي (4/183).
ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ نے فرمایا: (لَيْسَ في السُّنَّةِ، في خَبَرٍ صَحِيحٍ؛ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا الثَّوَابِ؛ فَلْيُتَنَبَّهْ لَهُ!) ”صحیح حدیث میں اس حدیث سے زیادہ ثواب کسی اور عمل پر بیان نہیں ہوا، اس لیے اس پر دھیان دینا چاہیے!“ تحفة المحتاج (2/471)
جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے، اور رسول اللہ ﷺ تمام انسانوں کے سردار ہیں، لہٰذا اس دن نبی اکرم ﷺ پر درود پڑھنے کی خاص فضیلت ہے۔ زاد المعاد، ابن القَيِّم (1/364) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:(أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ: يَوْمَ الجُمُعَةِ، ولَيْلَةَ الجُمُعَةِ) ”جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔“ أخرجه البيهقي في السنن الكبرى (5994)
میں یہ بات کہتا ہوں اور اللہ سے اپنے اور آپ کے گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں، پس اللہ سے بخشش مانگو، بیشک وہی بہت بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔
بے شک، جمعہ کا دن ہر مسلمان کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنے دل کی پراگندگی کو دور کرے،( جو ہفتے کے دنوں میں گدلا ہو جاتا ہے)۔ اس دن کی برکتوں میں سے ایک ساعتِ اجابت یعنی قبولیت کی ایک گھڑی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (إِنَّ فِي الجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ، يَسْأَلُ اللهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ)"بے شک جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے، جب کوئی بھی مسلمان اس میں اللہ تعالیٰ سے کوئی بھلائی مانگے، تو اللہ اسے عطا فرما دیتا ہے۔"رواه مسلم (852)
ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: فَاللهُ سُبحَانَهُ جَعَلَ لِأَهْلِ كُلِّ مِلَّةٍ يَوْمًا يَتَفَرَّغُونَ فِيهِ لِلْعِبَادَةِ، ويَتَخَلَّوْنَ فِيهِ عَنْ أَشْغَالِ الدُّنْيَا اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہر ملت کے لیے ایک ایسا دن مقرر کیا ہے، جس میں وہ عبادت کے لیے فارغ ہو جائیں اور دنیاوی مشاغل سے الگ ہو جائیں فَيَوْمُ الجُمُعَةِ يَوْمُ عِبَادَةٍ چنانچہ جمعہ کا دن عبادت کے لیے مخصوص ہے وهُوَ فِي الأَيَّامِ: كَشَهْرِ رَمَضَانَ في الشُّهُورِ. وسَاعَةُ الْإِجَابَةِ فِيهِ: كَلَيْلَةِ القَدْرِ في رَمَضَانَ اور دنوں میں اس کی حیثیت وہی ہے جو مہینوں میں رمضان کی ہے۔ اور اس دن میں ساعتِ اجابت وہی مقام رکھتی ہے جو رمضان میں لیلة القدر کا ہے۔ ولِهَذَا مَنْ صَحَّ لَهُ يَوْمُ جُمُعَتِهِ وسَلِمَ؛ سَلِمَ لَهُ سَائِرُ أُسبوعِه اس لیے جس کی جمعہ کی عبادت درست ہو گئی، اس کا پورا ہفتہ سنور جاتا ہے۔ زاد المعاد (1/386)
لہٰذا، اس دن میں دعاکی کوشش کرو، خصوصاً ان مواقع پر جہاں دعا کی قبولیت کی امید زیادہ ہوتی ہے، جیسے:نمازِ جمعہ میں،سجدے میں،اذان اور اقامت کے درمیان،عصر کے بعد کے آخری لمحات میں،کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (فَالْتَمِسُوْهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ العَصْر)"اس گھڑی کو عصر کے بعد کے آخری لمحوں میں تلاش کرو۔" رواه أبو داود (1048)
ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا: (وهَذِهِ الساعَةُ هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ بَعْدَ العَصْر؛ يُعَظِّمُها جَمِيعُ أَهْلِ المِلَل!) "یہ ساعت یعنی گھڑی عصر کے بعد کے آخری وقت میں ہوتی ہے، جس کی تمام امتیں تعظیم کرتی ہیں۔" زاد المعاد (1/ 384)
سعید بن جبیر رحمہ اللہ جب عصر کی نماز پڑھ لیتے، تو غروبِ آفتاب تک کسی سے بات نہ کرتے! گذشتہ حوالہ﴿وَفي ذِلكَ فلْيَتَنَافَسِ الْمَتَنَافِسُونَ﴾"اور اس (جنت) میں سبقت لے جانے والے سبقت لے جائیں۔"المطففین:26
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
اللہ کے بندو: ﴿ إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ﴾ بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا﴿ وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون﴾ اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
· مترجم: محمد زبیر کلیم ( سابق مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد، پاکستان)
· داعی ومدرس جمعیت ھاد
· جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
***
Attachments
1738867208_يوم الجمعة-أردو- جمعہ کا دن.docx
1738867226_يوم الجمعة-أردو- جمعہ کا دن.pdf
1738867235_يوم الجمعة - أردو.pdf