اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے
سيف الرحمن التيمي
موضوع الخطبة : "يحب لأخيه ما يحب لنفسه"
الخطيب : حسام بن عبد العزيز/ حفظه الله
لغة الترجمة : الأردو
المترجم :سيف الرحمن التيمي((@Ghiras_4T
موضوع:
اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے
پہلا خطبہ:
إن الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، مَن يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ﴾ [آل عمران: 102]، ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴾ [النساء: 1]، ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴾ [الأحزاب: 70، 71].
حمد وثنا کے بعد!
سب سے بہترین کلام اللہ کی کتاب اور سب سے عمدہ طریقہ محمد کا طریقہ ہے، سب سے بدترین چیز (دین میں) ایجاد کردہ بدعتیں ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
رحمن کے بندو! ایک عبادت جس کا تعلق دل سے ہے، جو پاکیزہ دلوں کو معمور رکھتی ہے، تمام مشکلت کا خاتمہ کرتی ہے، الفت ومحبت کو پروان چڑھاتی ہے، خوش بختی سے بہرہ ور کرتی ہے اور اس کے بغیر بندہ کاایمان مکمل نہیں ہوتا، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اپنے بھائی کے لئے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
اللہ اکبر! آپ کے اس فرمان پر غو ر کریں : "اپنے بھائی کے لئے پسند کرے" یہ شفقت ومحبت کا تقاضہ کرتا ہے، یہاں ایمان کی نفی سے مراد ایمان کے کمالِ واجب کی نفی ہے، نہ کہ اس اصل حقیقت کی نفی، جیسے اس حدیث میں ہے: "جب کھانا موجود ہو تو نماز نہیں ہوتی"۔
اللہ کے بندے! آپ کا اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرنا جو آپ اپنے لئے پسند کرتے ہیں، اس کےدو درجات ہیں:
پہلا درجہ: جو واجب ہے، اس کا تعلق دینی امور سے ہے ، دوسری حدیث میں آیا ہے:"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے (مسلم) بھائی کے لئے وہی چیز نہ پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے" ۔(اسے احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح کہا ہے) چنانچہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے اطاعت کی بجاآوری اور محرمات سے دوری کو پسند کرے، اس کی علامت یہ ہے کہ : خیر خواہی کے ساتھ نصیحت کرے، حقد وحسد نہ کرے ، خیر وبھلائی کو عام کرے اور اس کے لئے دعا کرے۔
دوسرا درجہ : جو مستحب ہے، اس کا تعلق دنیوی امور سے ہے، کیوں کہ دنیوی امور میں (اپنے اوپر) دوسروں کو ترجیح دینا مستحب ہے، مثال کے طور پر اس کی روزی میں کشادگی ہو اور وہ اپنے بھائی کے لئے بھی یہی پسند کرے۔
کچھ علماء بغیر تفصیل کے مطلق طور پر اس کے وجوب کے قائل ہیں، اس قول کی روشنی میں تمام مسلمانوں کے لئے دینی اور دنیوی امور میں یکساں طور پر خیر وبھلائی چاہنا واجب ہے۔
مقصد گفتگو یہ ہے کہ ایمان کی خصلتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے مومن بھائی کے لئے بھی وہی چیز پسند کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے، اس کے لئے بھی وہی چیز نا پسند کرے جو اپنے لئے نا پسند کرتا ہے، جو کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے : "مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کی طرف التفات وتعاون کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو باقی سارا جسم بیداری اور بخار کے ذریعے سے (سے اعضاء) کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر ) اس کا ساتھ دیتا ہے"۔(مسلم)
چنانچہ مسلمان پر وہ چیز ناگوار گزرتی ہے جو اس کے بھائی پر ناگوار گزرتی ہے اور اس کے بھائی کو جس چیز سے حزن وملال ہوتا ہے ، اسے بھی و ہ چیز غمزدہ کردیتی ہے۔
میرے عزیزو! آپ کے سامنے اس کے چند روشن نمونے پیش کئے جارہے ہیں:
ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے:"میں کتاب الہی کی آیت پڑھتا ہوں تو چاہتا ہوں کہ اس کی جو تفسیر میں جانتا ہوں، اس سے تمام لوگ واقف ہوجائیں"۔
محمد بن واسع نے ایک گدہا فروخت کے لئے پیش کیا، ایک شخص نے ان سے کہا: کیا آپ میرے لئے اسے پسند کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اگر وہ مجھے پسند ہوتا تو میں اسے نہیں بیچتا!
دوسروں کے لئے خیروبھلائی کی چاہت رکھنے سے متعلق اس امام سے نہایت عجیب وغریب خبر وارد ہوئی ہے، انہوں نے اپنے صاحبزادے سے کہا: تیرے باپ کی طرح مسلمانوں میں اللہ تعالی زیادہ لوگ نہ پیدا کریں، کیوں کہ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اس سے بہتر ہوں اور اپنے لئے یہ پسند کرتا ہے کہ اس کی حالت موجودہ حالت سے بہتر ہوجائے۔
یہ تمام خوبیاں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دل کینہ کپٹ اور حقد وحسد سے پورے طور پر صحیح سالم او رمحفوظ ہو!
اللہ کے بندو! یہ واجب ہے کہ لوگوں کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جائے جو آپ اپنے لئے پسند کرتے ہیں، حدیث میں آیا ہے: "جو شخص جہنم سے نجات حاصل کرنا چاہتا ہو اور دخولِ جنت سے سرفراز ہونا چاہتاہو، اسے چاہئے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہو، اور لوگوں کے ساتھ وہی برتاؤ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے"۔(مسلم)
حدیث میں اس کو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لانے، جہنم سے نجات حاصل کرنے اور دخول جنت سے سرفراز ہونے کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسروں کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرنا واجب ہے جس طرح آپ اپنے ساتھ کیا جانا پسند کرتے ہیں۔
احنف بن قیس سے پوچھا گیا : "آپ نے حلم وبردباری کہاں سے سیکھی؟ تو انہوں نے کہا: اپنے آپ سے ، جب دوسرے کا کوئی رد عمل یا برتاؤ مجھے نا پسند ہوتا تو میں بھی کسی کے ساتھ اس طرح (کا برتاؤ) نہیں کرتا"۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، ان میں جو آیت اور حکمت کی بات آئی ہے، اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
الحمد لله ...
حمد وصلاۃ کے بعد:
آئیے ہم اپنی عملی زندگی کے کچھ اَشکال پر غور وفکر کرتے ہیں، ممکن ہے کہ ہمارے سامنے خیر وبھلائی کے دروازے کھل جائیں! جب آپ کسی جگہ پر اپنی کار ڈرائیو کر رہے ہوتے ہیں او ربھیڑ بھاڑ والی سڑک پر جانا چاہ رہے ہوتے ہیں تو کیاآپ کو اس شخص سے خوشی نہیں ہوتی جو ٹھہر کر آپ کو راستہ دیتا ہے تاکہ آپ گزر سکیں؟
یقینا آپ کا جواب ہوگا: ہاں، آپ بھی دوسروں ے ساتھ ایسا ہی کریں۔
جب آپ کسی موڑ پر کھڑے ہوکر گاڑی کے گزرنے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں، لیکن وہ بغیر کوئی اشارہ دیئے ہوئے دائیں بائیں مڑجاتا ہے، تو کیا آپ بد دل نہیں ہوتے؟
اس لئے آپ مڑنے سے پہلے اشارہ دے دیا کریں اور دوسرے کو بلافائدہ انتظار نہ کروائیں، جب آپ کوئی گاڑی یا گھر یا ڈیوائس خریدنا چاہتے ہیں تو کیا آپ نہیں چاہتے کہ وہ آپ کو اس کی خوبیوں اور خامیوں سے باخبر کرے؟! آپ بھی دوسروں کے ساتھ ایسا ہی کریں!
جب آپ کوئی چیز بیچنا چاہیں تو اتنا ہی معقول فائدہ لیں جتنا آپ خریدتے وقت اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔
جب آپ کسی بھری پُری مجلس میں ہوں اور اگر ممکن ہو تو آپ مجلس میں کشادگی لانے اور جگہ بنانے کی شروعات خود کریں، بعض حمامات (ٹوائلٹ) میں یہ عبارت لکھی ہوتی ہے: اس جگہ کو اسی طرح چھوڑیں جس طرح آپ اسے دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
جب آپ سے کسی لڑکی کو پیغام دینے والے کے بارے میں پوچھا جائے تو آپ انصاف اور سچائی کے ساتھ اس کے بارے میں بتائیں، جیسے آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے پاس پیغام آئے تو آپ کو بتایا جائے۔
گھر بنانے کے وقت حکومتی ادارے سے جتنی بلند عمارت بنانے کی اجازت ملی ہو، اس سے تجاوز نہ کریں کہ آپ کے پڑوسی کا آگن بے پردہ ہوجائے او راس کی خصوصیات (پرائیویسی) میں آپ مداخلت کر بیٹھیں!
یقینا آپ چاہیں گے کہ لوگ آپ کو معاف کردیں اس لئے آپ بھی انہیں درگزر کردیا کریں، بے شک آپ پسند کرتے ہیں کہ لوگ غائبانے میں آپ کے لئے دعائیں کریں، اس لئے آپ بھی ان کے لئے غائبانے میں دعا کیا کریں!
جس سے لغزش ہوجائے، اس کی پردہ پوشی کریں، جس طرح آپ اپنی لغزش کی پردہ پوشی چاہتے ہیں، یقینا آپ نہیں چاہتے کہ آپ کی غیبت کی جائے، اس لئے اپنے بھائی کی غیبت نہ کریں، آپ کو اگر معلوم ہو کہ کسی نے آپ کی عزت وناموس کا دفاع کیا ہے، تو آپ اسے پسند کریں گے، اس لئے آپ بھی اپنے بھائی کی عزت وناموس کا دفاع کریں!
یقینا آپ شیریں کلامی اور عمدہ تبصرہ کرنے والے، ہنس مکھ، ہشاش بشاش چہرہ اور گرم جوشی کے ساتھ سلام کرنے والے کو پسند کرتے ہیں، اس لئے آپ بھی ان اوصاف کے ساتھ دوسروں سے برتاؤ کریں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ صحرائی علاقوں کو پاک وصاف دیکھنا پسند کرتے ہیں، اسی طرح باغات اور عوامی مقامات کو بھی آپ صاف ستھرا دیکھنا چاہتے ہیں، ا س لئے آپ بھی اسے اپنی عادت میں شامل کریں اور اپنے اہل وعیال اور ہم نشینوں کو بھی اس کا عادی بنائیں۔
یہ چند مثالیں ہیں جو آپ کے سامنے پیش کی گئیں، اس کے علاوہ بھی سے بہت سی مثالیں ہیں، آپ ان عادات واطوار کو اپنا کر کمالِ ایمان کو بروئے عمل میں لائیں اور رحمن کی قربت حاصل کریں!
آخری بات : ہم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اس جملہ کی روشنی میں اپنا فیصلہ خود کرے:"اسے چاہئے کہ لوگوں کے ساتھ وہی برتا ؤ کرے جو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے"۔ اسے چاہئے کہ ہمیشہ اپنے آپ کو فریق ثانی کی جگہ پر رکھ کر دیکھے۔
آپ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔
صلى اللہ علیہ وسلم
از قلم:
فضیلۃ الشیخ حسام بن عبد العزیز الجبرین
مترجم:
سیف الرحمن تیمی
Attachments
1633756181_اپنے بھائی کے لئے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے.pdf