🌟السفير🌟أوردي🇵🇰

تركي بن عبدالله الميمان
1446/07/30 - 2025/01/30 23:46PM

            تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد  بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

            میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ ان پر، ان کے آل اور صحابہ پر کثرت سے سلامتی نازل فرمائے۔

            حمد و ثناء کے بعد:جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اسے بچاتا ہے، اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اس کے لیے کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾. "اللہ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو" ۔آل عمران: 102

            اللہ کے بندو!یہ ایک عظیم مہینہ ہے جس میں اعمال رب العزت کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، یہ ماہِ شعبان ہے! اسامہ بن زیدؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: "یا رسول اللہ! میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنا روزہ رکھتے نہیں دیکھا جتنا آپ شعبان میں رکھتے ہیں؟" آپ ﷺ نے فرمایا: (ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ، بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَان، وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُفِيهِ الأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ؛ فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ!) "یہ وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہیں، رجب اور رمضان کے درمیان ہے، اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں" (رواه النسائي (2357)
            ابن رجبؒ فرماتے ہیں:(فِيهِ دَلِيلٌ على اسْتِحْبَابِ عِمَارَةِ أَوْقَاتِ غَفْلَةِ النَّاسِ بالطَّاعَة، وأَنَّ ذَلِكَ مَحْبُوبٌ للهِ U)" اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں کی غفلت کے اوقات کو عبادت سے آباد کرنا مستحب ہے، اور یہ کہ یہ عمل اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے۔"۔ لطائف المعارف (131)

            شعبان کے روزے رمضان کے روزوں کی تیاری ہیں۔ عائشہؓ فرماتی ہیں: (مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا فِي شَعْبَانَ) "میں نے رسول اللہ ﷺ کو رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے نہیں دیکھا، اور میں نے آپ ﷺ کو کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا" رواه البخاري (1868)، ومسلم (1156)
            علماء کہتے ہیں: : (صِيَامُ شَعْبَان: أَفْضَلُ مِنْ صِيَامِ الأَشْهُرِ الحُرُمِ؛ لِقُرْبِهِ مِنْ رَمَضَان، بِمَنْزِلَةِ السُّنَنِ الرَّوَاتِبِ مَعَ الفَرَائِضِ؛ فَيَلْتَحِقُ بِالفَرَائِضِ في الفَضْلِ!)"شعبان کے روزے، حرمت والے مہینوں کے روزوں سے زیادہ فضیلت رکھتے ہیں، کیونکہ یہ رمضان کے قریب ہے۔ یہ نفل عبادات کی اس حیثیت میں ہے جیسے فرض عبادات کے ساتھ سنت مؤکدہ ہوتی ہیں، پس یہ فضیلت میں فرائض سے جا ملتا ہے۔"۔ لطائف المعارف، ابن رجب (129).

            شعبان رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے، اسی لیے اس میں روزے رکھے جاتے ہیں اور صالحین قرآن کی طرف رجوع کرتے ہیں تاکہ نفس رمضان کے لیے تیار ہو اور اللہ کی اطاعت میں مشغول ہو جائے۔ بعض سلف کہتے ہیں": (كانَ يُقَالُ: شَهْرُ شَعْبَان؛ شَهْرُ القُرَّاء!)شعبان قاریوں کا مہینہ ہے"۔ لطائف المعارف، ابن رجب (135)
            جو شعبان میں محنت کرتا ہے وہ رمضان کی مٹھاس اور ایمان کا ثمر پائے گا۔بلخیؒ فرماتے ہیں: (شَهْرُ رَجَب: شَهْرُ البَذْرِ لِلزَّرْعِ، وَشَعْبَانُ: شَهْرُ السَّقْيِ لِلْزَّرْعِ، وَرَمَضَانُ: شَهْرُ حَصَادِ الزَّرْع!) "رجب بیج بونے کا مہینہ ہے، شعبان اسے پانی دینے کا اور رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے"۔ لطائف المعارف، ابن رجب (135)

            جس پر رمضان کے روزے باقی ہوں، اسے شعبان میں جلدی مکمل کر لینا چاہیے۔ عائشہؓ فرماتی ہیں:(كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ؛ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَهُ إِلَّا فِي شَعْبَانَ)" مجھ پر رمضان کے روزوں کی قضا لازم ہوتی، تو میں انہیں شعبان کے علاوہ کسی اور وقت میں ادا نہیں کر سکتی تھی"۔ رواه البخاري (1950)، ومسلم (1146)

            چونکہ اس مہینے میں اعمال اللہ کے حضور پیش ہوتے ہیں، اس لیے اعمال کو اللہ کی رضا کے مطابق بہتر بنانا چاہیے۔ ابن قیمؒ فرماتے ہیں: (عَمَلُ الْعَامِ: يُرْفَعُ فِي شَعْبَان، وَعَمَلُ الْأُسْبُوعِ: يُرْفَعُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ، وَعَمَلُ الْيَوْم: يُرْفَعُ فِي آخِرِه. وَعَمَلُ اللَّيْل: يُرْفَعُ في آخِرِهِ)"سال بھر کے اعمال شعبان میں پیش کیے جاتے ہیں، ہفتے کے اعمال پیر اور جمعرات کو، اور دن کے اعمال دن کے آخر میں"۔!) تهذيب السنن (12/313)
            ابن حجرؒ کہتے ہیں: (فَمَنْ كَانَ حِينَئِذٍ فِي طَاعَةٍ؛ بُورِكَ فِي رِزْقِهِ وَعَمَلِهِ!) "جو اس وقت عبادت میں ہوتا ہے، اس کے رزق اور عمل میں برکت دی جاتی ہے"۔ فتح الباري، ابن حجر (2/37)

            اللہ کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سب سے افضل عمل دل کو نجاستوں سے پاک کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ  "جس دن نہ مال فائدہ دے گا اور نہ بیٹے، سوائے اس کے جو اللہ کے پاس پاک دل لے کر آئے" الشعراء: 88-89۔

            ابن قیمؒ فرماتے ہیں:"پاک دل وہ ہے جو شرک، کینہ، حسد، بخل، تکبر، دنیا اور جاہ و حشمت کی محبت سے پاک ہو"۔  سلف صالحین فرماتے ہیں:(أَفْضَلُ الأَعْمَال: سَلَامَةُ الصُّدُوْرِ)"سب سے افضل عمل دلوں کی پاکیزگی ہے۔" لطائف المعارف، ابن رجب (139)

            رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ رکھنا جائز نہیں، سوائے اس کے کہ یہ قضا ہو یا کوئی عادتاً روزہ ہو، جیسے پیر یا جمعرات۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (لا تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ وَلا يَوْمَيْنِ، إِلَّا رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمًا؛ فَلْيَصُمْهُ)"رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو، سوائے اس کے کہ تم پہلے سے کوئی روزہ رکھتے ہو" رواه البخاري (1914)، ومسلم (1082)

            شعبان کی پندرھویں رات کو مخصوص عبادت یا جشن کے بارے میں کوئی مستند حدیث موجود نہیں۔ ابن العربیؒ فرماتے ہیں: (لَيْسَ في لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعبان: حديثٌ يُعَوَّلُ عَلَيه!)"پندرھویں رات کے بارے میں کوئی قابل اعتماد حدیث نہیں"۔ أحكام القرآن (4/117)

            ابن عثیمینؒ فرماتے ہیں: (لَيْلَةُ النِّصفِ مِنْ شَعبان: لا تُخَصُّ بِقِيَامٍ، وَلَكِنْ إِنِ اعْتَادَ أَنْ يَقُومَ اللَّيل؛ فَلْيَقُمْ لَيْلَةَ النِّصْفِ: كَغَيْرِهَا مِنَ اللَّيَالي)" نصف شعبان کی رات کو خصوصی طور پر قیام کے لیے مقرر نہیں کیا گیا، لیکن جو شخص عادتاً قیام اللیل کرتا ہو، وہ نصف شعبان کی رات کو بھی دیگر راتوں کی طرح قیام کرے۔ "۔ فتاوى ابن عثيمين (7/280)

            میں اللہ سے اپنے اور تمہارے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں، پس اس سے معافی مانگو، بے شک وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

            ماہِ شعبان کی تکریم کرو، کیونکہ یہ رمضان کا سفیرہے! یہ نیکیوں کی عادت ڈالنے اور برائیوں کو ترک کرنے کا موقع ہے، تاکہ خیر و برکت والے مہینے (رمضان) کے لیے تیاری کی جا سکے!۔
            اے طویل امیدوں کے دھوکے میں رہنے والے! موت کو یاد رکھ، کیونکہ تو نہیں جانتا کہ موت کب اچانک آ جائے۔(كَمْ مِنْ مُسْتَقْبِلٍ يَوْمًا لا يَسْتَكْمِلُهُ! وَمِنْ مُؤَمَّلٍ غدًا لا يُدْرِكُهُ!) "کتنے ہی لوگ آج کے دن کا ارادہ کرتے ہیں لیکن اسے مکمل نہیں کر پاتے، اور کتنے ہی لوگ کل کی امید کرتے ہیں لیکن اسے نہیں دیکھ پاتے!" لطائف المعارف، ابن رجب (140)

          اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَنْ يُؤَخِّرَ اللهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا وَاللهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ﴾." اور اللہ کسی نفس کو ہرگز مہلت نہیں دے گا جب اس کی اجل آجائے گی، اور اللہ اس سے خبردار ہے جو تم کرتے ہو"۔المنافقون: 11

            اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔

اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
·         مترجم: محمد زبیر کلیم ( سابق مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد، پاکستان)

·          داعی ومدرس جمعیت ھاد

·         جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب

 

 

***

Attachments

1738269950_السفير شهر شعبان-اردو.docx

1738269963_السفير شهر شعبان-اردو.pdf

1738269968_مطوية-السفير شهر شعبان-اردو.pdf

views 90 | Comments 0