🌟الرؤى والأحلام🌟 أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
پہلا خطبہ:
بے شک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اور اسی سے مدد مانگتے ہیں، اور اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: میں تمہیں اور خود کو اللہ سے ڈرنے اور اس کی نگرانی کا تصور پیدا کرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ جس نے جبار (اللہ) سے ڈر رکھا، وہ جہنم سے محفوظ ہو گیا، اور آخرت کی کامیابی حاصل کی! ﴿مَثَلُ الجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ المُتَّقُونَ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَائِمٌ وَظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوْا﴾ سورۃ الرعد: 35 "جنت کی مثال جس کا وعدہ متقیوں سے کیا گیا ہے، اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اس کے پھل ہمیشہ کے لیے ہیں، اور اس کا سایہ ہمیشہ برقرار ہے۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں"۔
مومن کی خوشخبریوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اپنے خواب میں وہ کچھ دیکھتا ہے جو اسے خوشی دیتا ہے اور زندگی میں اس کے لیے ثابت قدمی کا باعث بنتا ہے۔ آپ ﷺ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا: ﴿لَهُمُ الْبُشْرَى في الحَيَاةِ الدُّنْيَا وفي الآخِرَةِ﴾سورۃ یونس: 64"ان کے لیے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے" تو آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ سچے خواب ہیں جو مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے لیے دیکھے جاتے ہیں"۔ رواه أحمد (22687)، وصحَّحه الحاكم في المستدرك (3302
سچے خواب خوشخبری بھی ہو سکتے ہیں، برائی سے آگاہی بھی، یا خواب دیکھنے والے کو کسی غفلت یا گناہ سے خبردار کرنا ہو سکتا ہے؛ اور یہ خواب توبہ، اصلاح، کامیابی اور فلاح کا سبب بن سکتا ہے! آپ ﷺ نے فرمایا: لَمْ يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا المُبَشِّرَاتُ، قالوا: وَمَا المُبَشِّرَاتُ؟، قال: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ"نبوت میں سے صرف خوشخبریاں باقی رہ گئی ہیں"، لوگوں نے پوچھا: "یہ خوشخبریاں کیا ہیں؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ سچے خواب ہیں"۔رواه البخاري (6990).
جس نے اچھا خواب دیکھا، اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور اسے اپنے محبوب لوگوں کو بتائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: الرُّؤْيَا الحَسَنَةُ مِنَ اللهِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ؛ فَلاَ يُحَدِّثْ بِهِ إِلَّا مَنْ يُحِبُّ"اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو اسے صرف اپنے محبوب کو بتائے"۔رواه البخاري (7044)، ومسلم (2261). ایک روایت میں ہے: وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا لَبِيبًا أَوْ حَبِيبًا"صرف عقل مند یا محبوب شخص کو بتائے"۔ رواه الترمذي (2278)، وصحَّحه الألباني في صحيح الترمذي. اور ایک روایت میں ہے: ولا تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ "خواب کا ذکر صرف کسی عالم یا خیرخواہ سے کیا جائے"۔ رواه الترمذي (2280)، وقال: (اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے).
خوابوں کی اقسام میں سے ایک قسم شیطانی خوابوں کی ہے، جو نیند میں دیکھنے والے کو غمگین کرنے کے لیے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔ رواه مسلم (2268) اگر کوئی شخص برے خواب دیکھے تو اس کے لیے یہ مستحب ہے کہ وہ نبی ﷺ کی ہدایت پر عمل کرے، آپ ﷺ نے فرمایا: الحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ: فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللهِ مِنْ شَرِّهَا؛ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ "برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں، تو جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے اور اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگے؛ یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا"۔ أخرجه البخاري (3292 )، ومسلم (2261)
ایک اور حدیث میں ہے: فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ"نماز کے لیے کھڑا ہو جائے اور اس خواب کا ذکر کسی سے نہ کرے"۔ رواه مسلم (2263) ایک روایت میں ہے: وَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَحَوَّلْ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ "تین مرتبہ شیطان سے پناہ مانگے اور جس پہلو پر سو رہا تھا، اسے بدل دے"۔ رواه مسلم (2262).
ابو سلمہ کہتے ہیں: "میں خوابوں کو پہاڑ کی مانند بھاری محسوس کرتا تھا، لیکن جب میں نے یہ حدیث سنی، تو اب میں ان کی کوئی پرواہ نہیں کرتا"۔ رواه البخاري (7044)، ومسلم (2261)
خوابوں کی ایک اور قسم "اضغاث الاحلام" (بے ترتیب خواب) ہیں، یعنی وہ خواب جو انسان بیداری میں سوچتا ہے اور نیند میں وہی دیکھتا ہے۔ ایسے خواب قابل اعتبار نہیں ہوتے اور نہ ہی ان کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:الرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللهِ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ المَرْءُ نَفْسَهُ "خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: 1- اچھے خواب جو اللہ کی طرف سے خوشخبری ہوتی ہے، 2- شیطان کی طرف سے غمناک خواب، 3- وہ خواب جو انسان اپنی بیداری کی سوچ کے زیر اثر دیکھتا ہے"۔ رواه مسلم (2263).
خواب نبوت کا ایک حصہ ہے؛ لہٰذا خوابوں کی تفسیر بغیر علم کے نہیں کرنی چاہیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: رُؤْيَا المُؤْمِنِ: جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ"مومن کا خواب نبوت کے چھتالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے"۔ رواه البخاري (6987)، ومسلم (6). امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: "کیا ہر کوئی خوابوں کی تعبیر کر سکتا ہے؟" تو انہوں نے کہا: "کیا نبوت کے معاملے میں کوئی کھیل کھیلا جاسکتا ہے؟ خواب کی تعبیر وہی کرے جو اس کا اہل ہو؛ اگر کوئی اچھا خواب دیکھے تو اس کی تعبیر بتائے، اور اگر ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اچھی بات کرے یا خاموش رہے"۔ التمهيد، ابن عبد البَر (1/288). باختصار
خوابوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ان میں اس حد تک مصروف ہونا چاہیے کہ اس سے ضروری کام متاثر ہوں، اور نہ ہی ان خوابوں کی بنیاد پر کسی کے بارے میں بدگمانی کرنی چاہیے یا ان کی وجہ سے غلو سے کام لینا چاہیے۔ سلف میں سے کسی سے کہا گیا: "میری ماں نے آپ کے لیے جنت کا خواب دیکھا ہے" تو انہوں نے کہا: "بھائی، لوگوں کو اس طرح کی باتیں بتائی گئیں اور انہوں نے خون بہانا شروع کر دیا!" پھر فرمایا: "خواب مومن کے لیے خوشی کا سبب ہوتے ہیں، دھوکے کا نہیں"۔ الآداب الشرعية، ابن مفلح (3/453).
خوابوں کی تعبیر صرف ان لوگوں سے لی جانی چاہیے جن کے دین، علم اور عقل پر بھروسہ کیا جا سکتا ہو؛ شرح السنة (12/220) اور جھوٹے لوگوں یا جاہلوں سے تعبیر نہیں لی جانی چاہیے۔
خواب کی تعبیر اجتہاد پر مبنی ہوتی ہے، جس میں غلطی اور درستگی کا امکان ہوتا ہے؛ لہٰذا کسی معبر کی تعبیر کو یقینی نہ سمجھا جائے، چاہے وہ کتنے ہی علم والا کیوں نہ ہو۔ آپ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ایک خواب کی تعبیر کے بعد فرمایا: أَصَبْتَ بَعْضًا، وأَخْطَأْتَ بَعْضًا "تم نے کچھ صحیح کیا اور کچھ غلط"۔رواه البخاري (6639)، ومسلم (2269)
جو شخص اللہ کی اطاعت پر قائم ہے، اسے اپنے خوابوں کی پرواہ نہیں ہونی چاہیے۔ ابن سیرین نے فرمایا: "اللہ سے ڈرو اور بیداری میں اچھا عمل کرو، نیند میں جو کچھ دیکھو گے، وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا"۔ الآداب الشرعية، ابن مفلح (3/451).
جزا اعمال کی جنس سے ہوتی ہے؛ چنانچہ جس کی زبان سچی ہوتی ہے، اس کے خواب بھی سچے ہوتے ہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: إذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ؛ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا المُسْلِمِ تَكْذِبُ، وأَصْدَقُكُمْ رُؤْيَا: أَصْدَقُكُمْ حَدِيثًا"جب قیامت کا وقت قریب ہوگا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا، اور تم میں سے سب سے زیادہ سچے خواب والے وہ ہیں جو سب سے زیادہ سچے کلام کرنے والے ہیں"۔ رواه مسلم (2263)
خواب اور خوابوں کی تعبیر شریعت کے احکام کے ماخذ نہیں بن سکتے؛ کیونکہ دین آپ ﷺ کی وفات کے بعد مکمل ہو چکا ہے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "انبیاء کے علاوہ کسی کا خواب شرعی احکام کے لیے قابل اعتبار نہیں ہو سکتا، سوائے اس کے کہ وہ شریعت کے احکام پر پیش کیا جائے؛ اگر وہ اسے تسلیم کرے تو اس پر عمل کیا جائے، ورنہ اس سے اعراض کیا جائے"۔ الاعتصام (1/332). باختصار.
میں یہی بات کہتا ہوں اور اللہ سے اپنے اور تمہارے تمام گناہوں کی معافی مانگتا ہوں؛ پس تم بھی اللہ سے مغفرت طلب کرو، بے شک وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس کی احسانات پر، اور شکر ہے اسی کا اس کی توفیق اور عنایت پر، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
اللہ کے بندو! جھوٹ بولنے کی سب سے بڑی قسموں میں سے ایک جھوٹا خواب ذکر کرنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: إِنَّ مِنْ أَفْرَى الفِرَى: أَنْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ مَا لَمْ تَرَ "سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھوں کو وہ کچھ دکھائے جو انہوں نے نہیں دیکھا"۔ رواه البخاري (7043)
ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا: "جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے خواب سچے ہوں، تو اسے سچائی کا التزام کرنا چاہیے، حلال کھانا چاہیے، اللہ کے احکام و نواہی کی پابندی کرنی چاہیے، مکمل طہارت کی حالت میں سونا چاہیے، اور سوتے وقت اللہ کا ذکر کرتے رہنا چاہیے، یہاں تک کہ نیند کا غلبہ ہو جائے؛ تو اس کے خواب کبھی جھوٹے نہیں ہوں گے"۔ مدارج السالكين (1/76). باختصار
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
· مترجم: محمد زبیر کلیم
· داعی ومدرس جمعیت ھاد
· جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
Attachments
1726763145_سچے خواب اور چھوٹے خواب.docx
1726763184_سچے خواب اور چھوٹے خواب.docx