🌟أبواب الجنة🌟 أوردي🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
عنوانِ خطبہ:جنت کے دروازے بتاریخ: 24 رجب 1446ھ/24جنوری 2025
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ ان پر، ان کے آل اور صحابہ پر کثرت سے سلامتی نازل فرمائے۔
حمد وثناء کے بعد: یہ ایک عظیم دروازہ ہے، جو اس میں داخل ہوا وہ امن پانے والوں میں شامل ہو گیا، اور جس کے لیے یہ دروازہ بند کر دیا گیا وہ ہلاک ہونے والوں میں سے ہو گیا۔ یہ جنت کا دروازہ ہے!
آئیے، ہم اس دروازے کو کھٹکھٹائیں اور اس میں داخل ہونے کے اسباب معلوم کریں، تاکہ یہ ہمارے لیے کھول دیا جائے اور ہم دائمی خوشیوں کے گھر میں داخل ہو سکیں۔
اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے جنت کے کئی دروازےبنائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: : ﴿وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إلى الجَنَّةِ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاءُوهَا وفُتِحَتْ أَبوَابُهَا﴾"اور جنہوں نے اپنے رب کا تقویٰ اختیار کیا، انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا، یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے..." سورہ الزمر: 73۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (في الجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبوَابٍ)"جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔" رواه البخاري (3257)، ومسلم (1152)
جنت کی عظمت اور شاندار حیثیت کا اندازہ اس کے وسیع اور شان دار دروازوں سے ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (والَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّ مَا بَيْنَ المِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الجَنَّةِ: كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وحِمْيَر!)"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت کے دروازے کے دونوں پٹوں کے درمیان کا فاصلہ مکہ اور صنعا (یمن) کے فاصلے کے برابر ہے۔" رواه البخاري (4712)، وفي روايةِ مسلم
نیک اعمال کی طرف سبقت کرنا جنت کے دروازے تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهلِ الصَّلاَةِ: دُعِيَ مِنْ بَابِ الصلاَةِ، "جو شخص نماز کا اہتمام کرتا ہے، اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ ومَنْ كَانَ مِنْ أَهلِ الجِهَادِ: دُعِيَ مِنْ بَابِ الجِهَادِ، جو شخص جہاد کا اہتمام کرتا ہے، اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ ومَنْ كَانَ مِنْ أَهلِ الصِيَامِ: دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَيَّانِ، جو روزے کا اہتمام کرتا ہے، اسے باب الریان سے بلایا جائے گا۔ ومَنْ كَانَ مِنْ أَهلِ الصَّدَقَةِ:دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ اور جو صدقہ کا اہتمام کرتا ہے، اسے صدقہ کے دروازے سے بلایا جائے گا۔" رواه البخاري (1897)، ومسلم (1027).
جنت کا دائیں جانب والا دروازہ خاص ان لوگوں کے لیے ہے جو بغیر حساب اور سزا کے جنت میں داخل ہوں گےایک حدیث میں ہے: يَا مُحَمَّدُ: أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ -مَنْ لا حِسَابَ عَلَيْهِمْ- مِنَ البَابِ الأَيْمَنِ مِنْ أَبوَابِ الجَنَّةِ،اے محمد! اپنی امت میں سے ان لوگوں کو دائیں جانب والے دروازے سے داخل کراؤ جن پر کوئی حساب نہیں۔ رواه البخاري (4343)، ومسلم (287)
بلند ہمت لوگ جنت کے تمام دروازوں سے داخل ہونے کی تمنا رکھتے ہیں۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: (هَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبوَابِ كُلِّهَا؟)، "کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟" آپ ﷺ نے فرمایا: (نَعَمْ، وأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ)"ہاں، اور مجھے امید ہے کہ آپ ان میں سے ہوں گے۔" رواه البخاري (1897)، ومسلم (1027)
اور جو شخص آج نیکیوں میں آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا، وہ کل جنت کے دروازوں پر بھی آگے بڑھنے والوں میں شامل ہوگا۔ حضرت عتبہ بن غزوانؓ نے فرمایا: (مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الجَنَّةِ: مَسِيرَةُ أَربَعِينَ سَنَةً!ولَيَأْتِيَنَّ عَلَيهَا يَومٌ وهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزِّحَامِ!) "جنت کے دروازوں کے دونوں پٹوں کے درمیان کا فاصلہ چالیس سال کی مسافت کے برابر ہے، اور ایک دن ایسا آئے گا کہ وہ لوگوں کے رش سے بھرے ہوں گے۔" رواه مسلم (2967)
کلمۂ توحید جنت کے دروازے کی چابی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (مَنْ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ورَسُولُهُ، وأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللهِ وابْنُ أَمَتِهِ، وكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إلى مَرْيَمَ ورُوحٌ مِنْهُ، وأَنَّ الجَنَّةَ حَقٌّ، وأَنَّ النَّارَ حَقٌّ "جو شخص یہ گواہی دے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، اور یہ کہ عیسیٰ اللہ کے بندے، اس کی بندی کے بیٹے، اور اس کا کلمہ ہیں، جو اللہ نے مریم کی طرف القا کیا، اور اس کی طرف سے روح ہیں، اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے— أَدْخَلَهُ اللهُ مِنْ أَيِّ أَبوَابِ الجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ) تو اللہ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے داخل کردے گا۔" رواه البخاري (3252)، ومسلم (28)
حضرت وہب بن منبہؒ سے کہا گیا: (أَلَيْسَ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللهُمِفْتَاحُ الجَنَّةِ؟) "کیا لا الٰہ الا اللہ جنت کی چابی نہیں؟" انہوں نے جواب دیا: (بَلَى، ولَكِنْ لَيْسَ مِفْتَاحٌ إِلَّا لَهُ أَسْنَانٌ، فَإِنْ جِئْتَ بِمِفْتَاحٍ لَهُ أَسْنَانٌ فُتِحَ لَكَ، وإِلَّا لَمْ يُفْتَحْ لَكَ)"کیوں نہیں، لیکن ہر چابی کے کچھ دانت ہوتے ہیں، اگر تم ایسی چابی لاؤ جس کے دانت ہوں تو تمہارے لیے دروازہ کھولا جائے گا، ورنہ نہیں۔" صحيح مسلم (234) اور ان دانتوںسے مراد اعمال ہیں۔
جنت کے دروازے کسی کے لیے بھی نبی اکرم ﷺ کے راستے کے بغیر نہیں کھلیں گے۔ اگر لوگ ہر راستے سے آئیں اور ہر دروازے کو کھولنے کی کوشش کریں، تو ان کے لیے دروازے نہیں کھلیں گے جب تک کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پیچھے نہ ہوں اور ان کے طریقے پر نہ چل رہے ہوں۔ حادي الأرواح إلى بلاد الأفراح، ابن القيم (4)
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: آتي بابَ الجَنَّةِ يَومَ القِيامَةِ فأسْتفْتِحُ، "میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آ کر دستک دوں گا۔ فيَقولُ الخازِنُ: مَن أنْتَ؟ خازن پوچھے گا: آپ کون ہیں؟ فأقُولُ: مُحَمَّدٌمیں کہوں گا: محمد۔ ، فيَقولُ: بكَ أُمِرْتُ لا أفْتَحُ لأَحَدٍ قَبْلَك! وہ کہے گا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔" رواه مسلم (197)
جو شخص اپنے جسم کو وضو کے ذریعے اور دل کو توحید کے ذریعے پاک کرے گا، اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (ما مِنكُم مِنْأحَدٍ يَتَوَضَّأُ فيُسْبِغُ الوُضُوءَ، ثُمَّ يقولُ: "تم میں سے جو شخص وضو کرے اور اسے اچھی طرح مکمل کرے، پھر یہ کہے: "أَشْهَدُ أنْ لا إلَهَ إلَّا الله، وأنَّ مُحَمَّدًا عبدُ اللهِ ورَسولُهُ"؛ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں— إلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبوابُ الجَنَّةِ الثَّمانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّها شاءَاس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، اور وہ جس سے چاہے داخل ہو جائے گا۔" رواه أحمد (22049)
جس نے اپنے دل کو حسد، بغض، کینہ، اور دشمنی سے پاک کیا، اس کے لیے دنیا میں راحت کے دروازے اور آخرت میں جنت کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (تُفْتَحُ أَبوابُ الجَنَّةِ يَومَ الإثْنَيْنِ، ويَومَ الخَمِيسِ؛ فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لا يُشْرِكُ باللهِ شيئًا، إلَّا رَجُلًا كانَتْ بَيْنَهُ وبَيْنَ أَخِيهِ شَحْناءُ! فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا)"جنت کے دروازے پیر اور جمعرات کو کھولے جاتے ہیں، اور ہر اس بندے کی مغفرت کی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، سوائے اس شخص کے جس کے اور اس کے بھائی کے درمیان دشمنی ہو۔ کہا جاتا ہے: ان دونوں کو مہلت دو جب تک وہ صلح نہ کرلیں۔" رواه مسلم (2565)
والدین جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (الوالِدُ أَوسَطُ أَبوَابِ الجنَّةِ؛ فَإِنْ شِئْتَ فَأَضِعْ ذلك البابَ أَوِ احفَظْه) "والد جنت کا درمیانی دروازہ ہے، پس اگر چاہو تو اس دروازے کو ضائع کر دو یا اس کی حفاظت کرو۔" أخرجه الترمذي (1900)
اگر عورت اپنی پانچوں نمازیں ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی عصمت کی حفاظت کرے، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا: اُدْخُلِي الجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبوَابِ الجَنَّةِ شِئْتِ!"جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔" رواه أحمد (1661)
جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ وہ ہے جو اولاد کے غم پر صبر کرنے والوں کے لیے کھلتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا جس کا بیٹا وفات پا گیا تھا: (أَمَا يَسُرُّكَ أَلَّا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبوَابِ الجَنَّةِ؛ إِلَّا وَجَدْتَهُيَنْتَظِرُكَ؟!)"کیا تمہیں یہ خوشی نہیں ہوگی کہ جب تم جنت کے کسی بھی دروازے پر پہنچو تو وہ تمہارا انتظار کر رہا ہو؟" رواه الحاكم (1417)
رمضان کے مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں تاکہ اللہ کے بندے ان کی طرف دوڑ سکیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ: فُتِّحَتْ أَبوَابُ الجَنَّةِ، وغُلِّقَتْ أَبوَابُ جَهَنَّمَ)"جب رمضان داخل ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔" رواه البخاري (3277)، ومسلم (1079)
میں اللہ سے اپنے اور تمہارے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں، پس اس سے معافی مانگو، بے شک وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
***
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اس کے احسانات پر، اور شکر ہے اس کا، اس کی توفیق اور مہربانی پر۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد:جب اہلِ جنت جنت میں داخل ہوں گے تو اس کے دروازے بند نہیں کیے جائیں گے، کیونکہ وہ مکمل امن میں ہوں گے۔ جنت میں کوئی ایسا خوف نہیں ہوگا جو دروازے بند کرنے کا باعث بنے، جیسا کہ دنیا میں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَـحُسْنَ مَآبٍ* جَنَّاتِ عَدْنٍ مُفَتَّحَةً لَهُمُ الأبْوَابُ﴾"اور بے شک متقی لوگوں کے لیے بہترین ٹھکانا ہے، ہمیشہ رہنے والے باغات، جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے۔" ص: 49-50
جنت کے دروازے تک پہنچنے کا راستہ مشقتوں سے گھراہوا ہے، لیکن جو صبر کرے گا، وہ کامیاب ہوگا، خطرات سے محفوظ رہے گا، اور اس کا انجام دارالسلام (یعنی جنت) ہوگا۔ وہاں اسے عزت والے فرشتے خوش آمدید کہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اہلِ جنت کے بارے میں فرمایا: ﴿والمَلائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ* سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ﴾"اور فرشتے ان کے پاس ہر دروازے سے آئیں گے (اور کہیں گے:) تم پر سلامتی ہو، اس صبر کے بدلے جو تم نے کیا، تو یہ بہترین انجام ہے۔" الرعد: 23-24
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم ( سابق مدرس جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد، پاکستان)
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
***
Attachments
1737671927_أبواب الجنة-اردو-جنت کے دروازے.docx
1737671929_مطوية-الرؤى والأحلام-اردو.pdf
1737671934_أبواب الجنة-اردو-جنت کے دروازے.pdf
1737671941_مطوية -أبواب الجنة-أردو.pdf