مصطفی کا ایک حق آپ پر درود بھیجنا بھی ہے

سيف الرحمن التيمي
1442/07/16 - 2021/02/28 06:49AM

موضوع الخطبة: من حقوق المصطفى الصلاة عليه
الخطيب : فضيلة الشيخ ماجد بن سليمان الرسي/ حفظه الله
لغة الترجمة : الأردو
المترجم : شفاء الله إلياس التيمي

خطبہ کا موضوع:
مصطفی کا ایک حق آپ پر درورد بھیجنا بھی ہے
پہلا خطبہ:
إن الحمد الله، نحمده ونستعينه،ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا،من يهده الله فلا مضلَّ له،ومن يُضلل فلا هادي له،وأشهد أن لا إله الإ الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله۔
حمد وصلاة کے بعد:
سب سے بہترین کلام اللہ کا کلام ہے،اور سب سے بہترین طریقہ محمد کا طریقہ ہے،سب سے بدترین چیز دین میں ایجاد کردہ بدعتیں ہیں،اور(دین میں)ہر ایجاد کردہ چیز بدعت ہے،اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
• اے مسلمانو!اللہ تعالی سے ڈرو اور اس سے خوف کھاؤ،اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے بچو،،اور یہ ذہن نشیں کرلو کہ رسول اللہ کا ایک حق یہ بھی ہے کہ آپ پر درود وسلام بھیجا جائے،اور آپ کے لئے وسیلہ (جنت کا ایک خاص دررجہ ومقام ) اورفضیلت کی دعا کی جائے اور یہ دعا کی جائے کہ اللہ آپ کو مقام محمود تک پہنچائے جس کا اللہ نے آپ سے وعدہ کیا ہے۔
• رسول اللہ کے اوپر درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے لئے رحمت اور بلند مقام ومنزلت کی دعا کی جائے،چونکہ لغت کے اندر صلاة کے معنی دعا کے آتے ہیں،جیسا کہ اللہ تعالی کے اس قول میں ہے: (خذ من أموالهم صدقة تطهرهم وتزكيهم بها وصل عليهم إن صلاتك سكن لهم) یعنی: آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے،جس کےذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لئے دعا کیجئے۔ بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لئے موجب اطمینان ہے۔
یعنی آپ ان کے حق میں دعا کیجئے،یقینا آپ کی دعا ان کو سکون عطا کرتی ہے یعنی باعث رحمت اور قابل اطمینان ہوتی ہے۔
فرشتوں کا آپ کے اوپر درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ: فرشتے آپ کے لئے رحمت کی دعا کرتے اور آپ کی تعریف کرتے ہیں۔
جہاں تک اللہ کا آپ پر درود بھیجنے کی بات ہے تو اس کا مطلب ہے : آپ پر رحمت بھیجنا اور ملائے اعلی میں آپ کی تعریف کرنا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اگر اللہ کی جانب سے آپ پر درود بھیجا جائے تو اس کا مطلب ہے: آپ کی عزت و تعظیم اور محبت وتعریف ،اگر انسان اور فرشتے کی جانب سے درود بھیجا جائے تو اس کا مفہوم ہے اللہ سے یہ دعا کرنا کہ اللہ آپ کی تعریف و توصیف کرے،آپ کے ذکر کو بلند کردے اور آپ کی عظمت واعزاز کو بڑھائے۔
• اے مومنو !رسول اللہ پر سلام بھیجنے کا مطلب ہے: آپ کے لئے سلامتی طلب کرنا، اس سلامتی کے اندر یہ بھی شامل ہے کہ آپ کی عزت وناموس اور شہرت وناموری کو اس بات سے محفوظ رکھا جائے کہ کوئی اس پر انگلی اٹھائے او ر آپ کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنائے۔
معلوم ہوا کہ رسول اللہ پر درود وسلام بھیجنے میں بہت ساری بھلائیاں مضمر ہیں۔ابن کثیر رحمہ اللہ سورہ احزاب کی آیت(يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما)کی تفسیر میں لکھتے ہیں:اس آیت کا مقصود یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی اپنے بندوں کو اپنے پاس ملائے اعلی میں اپنے بندے اور نبی کے بلند مقام کی خبر دینا چاہتا ہے،اس طور پر کہ وہ مقرب فرشتوں کے پاس ان کی تعریف کرتا ہے،اور یہ فرشتے ان پر درود بھیجتے ہیں،پھر اللہ تعالی عالم سفلی کے باشندوں کو آپ کے اوپر درود سلام بھیجنے کا حکم دیتا ہے،تاکہ دونوں جہان عالم علوی وسفلی تمام کی تعریف آپ کے حق میں میں یکجا ہوجائے ۔
• اے اللہ کے بندو!اگر بندہ رسول اللہ پر درود بھیجے تو اسے چاہئے کہ صلاة و تسلیم دونوں بھیجے ،دونوں میں سے کسی ایک پر اکتفا نہ کرے،صرف یہ نہ کہے کہ (اللہ ان پر درورد بھیجے )اورصرف یہ بھی نہ کہے (اللہ ان پر سلامتی بھیجے) [بلکہ دونوں کو یکجا کرے]۔
یہ بات آیت کریمہ سے ماخوذ ہے اور یہ آیت اللہ کا یہ فرمان ہے:(يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما) یہ قول امام نوی اور ابن کثیر رحمہما اللہ کاہے۔
• اے مسلمانو! جب رسول اللہ کا ذکر آئے تو آپ پر درود بھیجنا واجب ہے،اس کی دلیل یہ ہے کہ دوحدیث کے اندر اس ہو کی تنبیہ کی گئی ہے،پہلی حدیث نبی کریم کا یہ ارشاد ہے:"وہ شخص بخیل ہے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ میرے اوپر درود نہیں بھیجے" ۔
دوسری حدیث آپ کا یہ ارشاد ہے:" ایسے شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جاتا اور وہ میرے اوپر درود نہیں بھیجتا" ۔
• اے اللہ کے بندو!رسول پر عام حالتوں میں درود بھیجنا مستحب ہے،لیکن دس مقامات پر خصوصیت کے ساتھ (درود وسلام)وارد ہوا ہے جوکہ درج ذیل ہیں:
پہلا مقام:نماز کے اندر آخری تشہد میں۔
دوسرامقا م:نماز جنازہ کے اندر دوسری تکبیر کے بعد۔
تیسرا مقام:خطبوں میں جیسے جمعہ،عیدین اور استسقاء وغیرہ کا خطبہ۔ابن القیم فرماتے ہیں:خطبوں کے اندر رسول اللہ کے اوپر درود وسلام بھیجنے کا مسئلہ ایسا ہے جو تمام صحابہ کرام کے نزدیک مشہور ومعروف تھا ۔
چوتھا مقام:جمعہ کے دن،اوس بن ابی اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ:
تمہارے سب سے بہتر دنوں میں ایک جمعہ کا دن بھی ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا اسی دن چیخ ہو گی،اس لیے تم لوگ اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے" ۔
پانچواں مقام: اذان کا جواب دینے کے بعد،اس کی دلیل وہ حدیث ہے جسے امام مسلم نے اپنی صحیح کے اندر عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:" جب تم مؤذن کی آواز سنو تو تم بھی وہی کہو جو وہ کہتا ہے، پھر میرے اوپر درود بھیجو، اس لیے کہ جو شخص میرے اوپر ایک بار درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار اپنی رحمت نازل فرمائے گا..." ۔
چھٹا مقام:دعا کے وقت،اس کی دلیل فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ہم لوگوں کے ساتھ (مسجد میں) تشریف فرما تھے، اس وقت ایک شخص مسجد میں آیا، اس نے نماز پڑھی، اور یہ دعا کی: اے اللہ! میری مغفرت کر دے اور مجھ پر رحم فرما، رسول اللہ نے فرمایا: "اے نمازی! تو نے جلدی کی، جب تو نماز پڑھ کر بیٹھے تو اللہ کے شایان شان اس کی حمد بیان کر اور پھر مجھ پر صلاۃ (درود) بھیج، پھر اللہ سے دعا کر"، کہتے ہیں: اس کے بعد پھر ایک اور شخص نے نماز پڑھی، اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور نبی اکرم پر درود بھیجا تو نبی اکرم نے فرمایا: ”اے نمازی! دعا کر، تیری دعا قبول کی جائے گی“ ۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: "دعا آسمان وزمین کے درمیان معلق رہتی ہے ، کوئی بھی دعا اس وقت اوپر نہیں جاتی جب تک کہ آپ نبی پر درود نہ بھیجیں" ۔
ساتواں اورآٹھواں مقام:مسجد میں داخل ہونے اور اس سے نکلنے کے وقت،نبی کریم سے یہ ثابت ہے کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوتے تو رسول اللہ پر درود وسلام بھیجتے پھر یہ کہتے: اے اللہ تو میرے لئے اپنی رحمت کے دروازوں کو کھول دے"،اور جب مسجد سے نکلتے تو رسول اللہ پر درود وسلام بھیجتے پھر یہ کہتے:" اے اللہ تو میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے" ۔
نواں مقام:صفا ومروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے،وہب بن اجدع سے مروی ہے وہ کہتے ہیں،میں نے مکہ کے اندر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنااس درمیان کہ آپ لوگوں سے خطاب کررہے تھے(آپ نے فرمایا) : جب تم میں سے کوئی حج کی نیت سے آئے تو چاہئے کہ سات مرتبہ بیت اللہ کا طواف کرے،اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز ادا کرے،پھر صفا سے سعی کا آغاز کرے،بیت اللہ کا رخ کرکے سات مرتبہ تکبیر پڑھے،ہر دو تکبیر کے درمیان اللہ کی حمد وثنا کرے،نبی کریم پر درود وسلام بھیجے،اور اپنے لئے دعا کرے،اور مروہ پر بھی اسی طرح کا عمل انجام دے" ۔
دسواں مقام:لوگوں کی نشست و برخواست کے وقت، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا: "لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کو یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی پر (درود) بھیجیں تو یہ مجلس ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں بخش دے اور چاہے تو عذاب دے" ۔
یہ ایسے مخصوص مقامات ہیں جہاں رسول اللہ پر درود بھیجنا مستحب ہے،لیکن یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ عام حالتوں میں بھی رسول اللہ پر درود بھیجنا مستحب ہے۔
اللہ میرے اور آپ کے لئے قرآن عظیم میں برکت ڈال دے،مجھے اور آپ کو اس کی آیتوں اور حکمت پر مبنی نصیحت کے ذریعے نفع پہنچائے،میں اپنی یہ بات کہتے ہوئے اللہ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے بخشش کا طلب گار ہوں، آپ بھی اس سے بخشش طلب کریں،یقینا وہ توبہ کرنے والے کو بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
الحمد لله وكفى وسلام على عباده الذين اصطفى، أما بعد:
اے مسلمانو! آپ سے یہ بات مخفی نہیں کہ دنیا کے بہت سے ممالک کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں، جوکہ پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہے، دنیا کے بعض ممالک کے اندر صحی شعبوں نے اس کے شکار ہونے والوں میں بھاری اضافے کو رکارڈ کیا ہے، نیز اس بات کی تنبیہ کہ ہے کہ اس کا ایک اہم ترین سبب یہ ہے کہ لوگ حفاظتی تدابیر کو اختیار کرنے میں لا پرواہی برتتے ہیں۔
اللہ تعالی نے مسلمانوں پر پانچ ضرورتوں کی حفاظت کو واجب قراردیا ہے،جوکہ یہ ہیں :دین، عقل، عزت وآبرو، جان اور مال۔اس لئے صحت کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے ، اور اس کا تقاضہ ہے کہ مشہور حفاظتی تدابیر کا التزا م کیا جائے، جو کہ یہ ہیں: ماسک پہننا، ہاتوں کو سینیٹائز کرنا، مسجد میں اپنا خاص مصلى لے کرآنا اوران افواہوں کو پھیلانے سے گریز کرنا جو بیماری کو معمولی بتانے کے لئے اڑائے جاتے ہیں۔
نیز یہ بھی جان رکھیں-اللہ آپ پر رحم فرمائے – کہ وبا اور آزمائش کا شکار ہونے کی ایک اہم وجہ گناہ اور معصیت کے کام ہیں، اللہ تعالی فرماتا ہے: (ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ)
ترجمہ: خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں۔
اس کی دوا یہ ہے کہ تما م گناہوں سے صدق دل کے ساتھ توبہ کی جائے، کثر ت سے گریہ وزاری آزمائش کے ٹلنے کی دعا کی جائے، صبح وشام کی دعاؤں کا اہتما م کیا جائے، نمازوں کی پابندی کی جائے، بکثرت نوافل، صدقات ادا کی جائیں، آپسی ناچاقیوں کو دور کیا جائے، فریب، قطع تعلق اور حرام کھانے اور پینے سے اجتناب کیا جائے ، جیسے سگریٹ اورمنشیات، یا عورتوں کی بے پردگی اور مرد وزن کا اختلاط ، کیوں کہ یہ وہ بیماریاں ہیں کہ جن کا پھیلنا عمومی آزمائش کے نازل ہونے کا ایک اہم سبب ہے۔
اے اللہ کے بندو! آپ یہ بھی جان لیں -اللہ آ پ پر رحم فرمائے- کہ اللہ پاک وبرتر نے آپ کو ایک بڑی چیز کاحکم دیا ہے ، چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے: (إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا)
ترجمہ:اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں،اے ایمان والو!تم(بھی)ان پر درود بھیجو اور خوب سلام(بھی)بھیجتے رہا کرو۔
اے اللہ! تو اپنے بندے اور رسول محمد پر رحمت و سلامتی بھیج،تو ان کے خلفائے کرام ،تابعین عظام اور قیامت تک اخلاص کے ساتھ ان کی اتباع کرنے والوں سے راضی ہوجا۔
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر،تواپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے،اور اپنے موحد بندوں کی مدد فرما،اے اللہ! تو ہمیں اپنے ملکوں میں سلامتی عطا کر،ہمارے اماموں اور ہمارے حاکموں کی اصلاح فرما،انہیں ہدایت کی رہنمائی کرنےوالا اور ہدایت پر چلنے والا بنا، اے اللہ! جو ہمارے تئیں،اسلام اور مسلمانوں کے تئیں برائی کا ارادہ رکھے تواسے اپنی ذات میں مشغول کردے،اور اس کے مکر وفریب کو اس کےلئے وبال جان بنا۔
اے اللہ !مہنگائی، وباء،سود،زنا،زلزلوں اور آزمائشوں کو ہم سے دور کردے اور ظاہری وباطنی فتنوں کی برائیوں کو ہمارے درمیان سے اٹھا لے،خصوصی طور پر ہمارے ملک سے اور عمومی طور تمام مسلمانوں کے ملکوں سے ،اے دونوں جہاں کے پالنہار!
اے اللہ! ہر مصیبت گناہ کی وجہ سے نازل ہوتی ہے اور توبہ کے ذریعے ہی دور ہوتی ہے، ہم سے بلا کو دور فرما،یقینا ہم مسلمان ہیں۔ہم گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے تیرے دربار میں اپنے ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں، ہماری پیشانیاں توبہ کے ساتھ تیرے در پر جھکی ہیں،اے اللہ ! ہم سے وبا کو دور فرمادے، ہم مسلمان ہیں ،اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما،اور عذاب جہنم سے نجات بخش۔
سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين
از قلم:
ماجد بن سلیمان الرسی
۲۳ جمادی الآخر ۱۴۴۲
ترجمہ: شفاء اللہ الیاس تیمی
[email protected]

المرفقات

1614494923_مصطفى کا ایک حق آپ پر درورد بھیجنا بھی ہے.pdf

المشاهدات 1058 | التعليقات 0