🌟مساجد الله🌟أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
عنوانِ خطبہ:اللہ کے گھر ( مساجد کی اہمیت اور فضیلت ) بتاریخ: 6 جمادی اول1446ھ/8 نومبر 2024
پہلا خطبہ:
یقیناً سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں اور اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے تو اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حمدو ثناء کے بعد: میں آپ سب کو اور اپنے آپ کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں؛ بےشک وہ کالی چیونٹی کی حرکت کو دیکھتا ہے، پتھر کی سخت چٹان پر، اندھیری رات میں، اور دلوں کے راز جانتا ہے، اور گناہوں کی چھپائی بھی! ﴿أَوَلا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ﴾ البقرۃ: 77 "کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ وہ سب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔"
اے اللہ کے بندو! بےشک مساجد اللہ کے گھر ہیں زمین میں، اور ان میں اس کا نام لیا جاتا ہے، اور وہاں عظیم ترین شعار ادا کیے جاتے ہیں، اور سب سے پسندیدہ فرض عبادت قائم کی جاتی ہے، اور ان کی فضا میں رحمت و سکون نازل ہوتے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: : "ما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله، يتلون كتاب الله، ويتدارسونه بينهم؛ إلا نزلت عليهم السكينة، و غشيتهم الرحمة، وحفتهم الملائكة، وذكرهم الله فيمن عنده". "جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتے ہیں، اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں، اور اس کا آپس میں مطالعہ کرتے ہیں، ان پر سکون نازل ہوتا ہے، اور ان پر رحمت چھا جاتی ہے، اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور اللہ ان کا ذکر ان لوگوں میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہیں۔"رواه مسلم (2699)
اور مساجد اللہ کو سب سے زیادہ پسندیدہ جگہیں ہیں؛ کیونکہ یہ اطاعت کی جگہ ہیں، اور وہاں رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اور برکتیں اترتی ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: : "أحب البلاد إلى الله مساجدها". "اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہیں مساجد ہیں۔" رواه مسلم (671)
اور ان سات لوگوں میں سے، جنہیں اللہ قیامت کے دن اپنے سایہ میں رکھے گا، : "رجل قلبه معلق بالمساجد".ایک وہ شخص ہے جس کا دل مساجد سے جڑا ہوا ہے؛ مسلم (1031)کیونکہ اس نے اللہ کی اطاعت کو ترجیح دی اور اس کے گھر میں پناہ لی، تو اللہ اسے اپنے سایہ میں رکھے گا۔ رواه البخاري
مساجد مردانگی کی تربیت گاہیں ہیں، اور مصیبتوں سے امن کا ذریعہ ہیں! اللہ نے فرمایا: في بُيُوتٍ أَذِنَ اللهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ* رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللهِ وإِقَامِ الصَّلاةِ وإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالأبْصَارُ﴾.النور:36 "ان گھروں میں جنہیں اللہ نے بلند کرنے کا حکم دیا، اور ان میں اس کا نام یاد کیا جاتا ہے، وہاں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں۔ ایسے مرد ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت، اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی۔ وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جب دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی۔"
مساجد کی دیکھ بھال، اور ان کی تعمیر جسمانی و معنوی لحاظ سے؛ ہدایت یافتہ لوگوں کی صفات میں سے ہے۔ اللہ نے فرمایا: ﴿فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ * رِجَالٌ لَا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ﴾ النور: 36-37"ان گھروں میں جن کی تعظیم کرنے اور ان میں اس کا نام یاد کرنے کا اللہ نے حکم دیا، ان میں صبح اور شام اللہ کی تسبیح پڑھتے ہیں۔ایسے آدمی جنہیں سوداگری اور خرید و فروخت، اللہ کے ذکر اور نماز کے پڑھنے اور زکوٰۃ کے دینے سے غافل نہیں کرتی، یہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی"۔ نبی ﷺ نے فرمایا: : "من بنى مسجداً لله، كمفحص قطاة أو أصغر؛ بنى الله له بيتاً في الجنة". "جو اللہ کے لیے مسجد بنائے، چاہے چڑیا کے گھونسلے کے برابر یا اس سے بھی چھوٹی، اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔" رواه ابن ماجه (738)
چڑیا ایک قسم کا کبوتر ہے، اور چڑیا کا گھونسلا وہ جگہ ہے جہاں وہ انڈے دیتی ہے۔
اور مساجد کی حفاظت میں ان کو نجاست سے بچانا بھی شامل ہے۔ نجاست کی اقسام میں معنوی نجاست بھی ہے جیسے اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ اللہ نے فرمایا: ﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا﴾ الجن: 18"اور یہ کہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، تو اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔"
اور مسجد میں قبر بنانا یا قبر پر مسجد تعمیر کرنا جائز نہیں؛ تاکہ توحید محفوظ رہے، اور شرک و بدعت سے بچا جا سکے! اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿إِنْ تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ﴾ فاطر: 14 "اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعا نہیں سنتے، اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری بات قبول نہیں کریں گے، اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے۔" نبی ﷺ نے فرمایا: أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ؛ أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ "خبردار! تم سے پہلے کے لوگ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مساجد بنا لیتے تھے، تو تم قبروں کو مساجد نہ بناؤ، میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔"أخرجه مسلم (532).
اور حسی نجاست میں ہر وہ چیز شامل ہے جو نمازیوں کو کسی بدبو یا منظر سے اذیت دے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: : "من أكل البصل والثوم والكراث؛ فلا يقربن مسجدنا؛ فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم". "جو شخص پیاز، لہسن اور گندنا یعنی کراث کھائے، وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے؛ کیونکہ فرشتے اس چیز سے اذیت محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔" رواهمسلم (564)
اور مسجد میں جاتے وقت زیب و زینت اختیار کرنی چاہیے، اور عمدہ، صاف ستھرا لباس پہننا چاہیے؛ کیونکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس کے لیے تیار ہو کر جایا جائے۔ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ﴾ الاعراف: 31 "اے آدم کے بیٹو! اپنی زینت اختیار کرو، ہر نماز کے وقت۔"
مبارک ہے وہ شخص جس نے مساجد کی پاکیزگی اور صفائی میں حصہ لیا! نبی ﷺ نے فرمایا: عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي، حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ المَسْجِدِ "میرے سامنے میری امت کے اجر پیش کیے گئے، یہاں تک کہ مسجد سے تنکا نکالنے والے کا بھی اجر۔" رواه الترمذي (2916)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک کالی فام عورت مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی، وہ فوت ہو گئی؛ تو نبی ﷺ نے اس کی غیر موجودگی محسوس کی، اور چند دن بعد اس کے بارے میں دریافت کیا، تو بتایا گیا کہ وہ فوت ہو چکی ہے! آپ ﷺ نے فرمایا: هَلَّا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي "تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟" پھر آپ ﷺ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ رواه البخاري (458)، ومسلم (956)
اور سب سے بڑا ظلم اور شدید ترین جرم یہ ہے کہ مساجد کو روکنے، انہیں برباد کرنے اور ناپاک کرنے کی کوشش کی جائے! اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا﴾ البقرۃ: 114 "اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی مساجد کو اس کے نام کے ذکر سے روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے؟" ابن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا: "اس آیت سے یہ فائدہ بھی ملتا ہے کہ اللہ کا نام مساجد میں لینے سے روکنا حرام ہے، چاہے وہ ذکر ہو،نماز ہو، قرآن کی تلاوت ہو، علم کی تعلیم ہو، یا کوئی اور عبادت۔" تفسير سورة البقرة (2/8)
میں اپنے اس قول کو کہتا ہوں، اور اللہ سے اپنے اور آپ سب کے گناہوں کی معافی چاہتا ہوں، پس اللہ سے معافی مانگو، بے شک وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس کی احسانات پر، اور اسی کا شکر ہے اس کی توفیق اور اس کے فضل پر، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد: مساجد کی برکتوں میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی طرف چل کر جانا درجات کو بلند کرتا ہے، گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور اندھیروں میں نور ہے! نبی ﷺ نے فرمایا: : "بشر المشائين في الظلم إلى المساجد بالنور التام يوم القيامة"."ان لوگوں کو خوشخبری دو جو اندھیروں میں مساجد کی طرف چلتے ہیں؛ قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری ہے۔" رواه أبو داود (561) حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: "وہ سمجھتے تھے کہ اندھیری رات میں نماز کے لیے چلنا واجب ہے۔" یعنی اس سے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ فتح الباري، ابن رجب (6/35)
اور مساجد کی برکتوں میں سے یہ بھی ہے کہ جو اس میں آتا ہے اسے فرشتوں کی مہمانی حاصل ہوتی ہے، اور ان کی مبارک دعائیں ملتی ہیں! نبی ﷺ نے فرمایا: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ، وَأَتَى المَسْجِدَ، لاَ يُرِيدُ إِلَّا الصَّلاَةَ؛ لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً، حَتَّى يَدْخُلَ المَسْجِدَ، وإِذَا دَخَلَ المَسْجِدَ، كَانَ في صَلاَةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ، وَتُصَلِّي عَلَيْهِ المَلاَئِكَةُ، مَا دَامَ في مَجْلِسِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ"جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اسے اچھی طرح کرے، اور مسجد میں صرف نماز کی نیت سے آئے؛ تو وہ ہر قدم پر اللہ اس کا درجہ بلند کرتا ہے اور اس سے گناہ کو مٹا دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو۔ اور جب وہ مسجد میں داخل ہو تو جب تک وہ اسی جگہ بیٹھا رہے جہاں وہ نماز پڑھتا ہے، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ". 'اے اللہ! اسے معاف کر دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔'" رواه البخاري (465)، ومسلم (649)
اور جو اللہ کی مہمانی چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اللہ کے گھر کا رخ کرے؛ نبی ﷺ نے فرمایا: : "من غدا إلى المسجد أو راح؛ أعد الله له في الجنة نزلاً، كلما غدا أو راح"."جو شخص صبح یا شام مسجد کی طرف جائے، اللہ اس کے لیے جنت میں مہمانی تیار کرے گا، ہر بار جب صبح یا شام ہوگی!" رواه البخاري (662)، ومسلم (669) علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے کہا: ( حدیث میں نزول کا ذکر ہے )"نزول وہ چیز ہے جو مہمان کے اکرام کے لیے پیش کی جاتی ہے، یعنی اللہ اس شخص کے لیے جو صبح یا شام مسجد کی طرف جاتا ہے، جنت میں ایک مہمانی تیار کرتا ہے! اس حدیث میں ان معمولی اعمال پر عظیم اجر کا ثبوت ہے۔" شرح رياض الصالحين (2/167-168)
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1
المرفقات
1730983142_اللہ کی مساجد - اردو.docx
1730983148_مساجد الله - اردو.pdf