قسوة القلب (أردو🇵🇰)

تركي بن عبدالله الميمان
1446/02/25 - 2024/08/29 18:25PM

عنوانِ خطبہ: دل کی سختی                                                                                    بتاریخ: 26 صفر 1446ھ/30 اگست 2024
پہلا خطبہ:
​بیشک سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں، اور اس سے مدد مانگتے ہیں، اور اس سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اس کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

​حمد وثناء کے بعد: اللہ سے ایسے ڈرنا جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے، اور اسلام کے کڑے کو مضبوطی سے پکڑ لو؛ ﴿وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى﴾ ترجمہ: ﴿اور زادِ راہ حاصل کرو، اور بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے﴾۔البقرہ: 197

​اللہ کے بندو: سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ انسان کو سزا کا احساس نہ ہو! اور چھپی ہوئی سزاؤں میں سے ایک دل کی سختی ہے، اور رب سے ملاقات کی غفلت ہے!( ابو نعیم : 10/208)

​ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: "کسی بندے کو اس سے بڑی کوئی سزا نہیں دی گئی کہ اس کا دل سخت ہو گیا ہو۔"( الزھد، للامام احمد: 259)

​اور گناہوں پر توبہ کیے بغیر اصرار کرنا دل کی سختی کا سبب ہے! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً﴾ ترجمہ: ﴿پس ان کے عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے انہیں لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا﴾۔المائدہ: 13

​دنیا کی طلب میں غرق ہونا اور لمبی امیدیں دل کی سختی اور آنکھوں کے خشک ہونے کا سبب بنتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ﴾ ترجمہ ﴿کیا ایمان والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر اور جو حق اترا ہے اس کے لیے نرم ہو جائیں، اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں کتاب دی گئی تھی، پھر ان پر لمبا عرصہ گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے﴾۔الحدید : 16

​کچھ مفسرین نے کہا: "جب ان کی امیدیں لمبی ہو گئیں تو ان کے دل سخت ہو گئے۔"( تفسیر کبیر: 29/461

​اور دل کی سختی گمراہی، محرومی اور ذکرِ رحمن سے پردہ ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللهِ أُولَئِكَ في ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾ ترجمہ:﴿پس ان لوگوں کے لیے خرابی ہے جن کے دل اللہ کے ذکر نہ کرنے سے سخت ہو چکے ہیں، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں﴾۔الزمر : 22

​اور جہنمی لوگوں کی صفات میں سے ایک دل کی سختی اور تکبر ہے؛ اور گرم آگ صرف سخت دلوں کو پگھلانے کے لیے ہی پیدا کی گئی ہے! نبی ﷺ نے فرمایا: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟ كُلُّ عُتُلٍّ، جَوَّاظٍ، مُسْتَكْبِرٍ" ترجمہ:"کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر ضدی، مغرور اور متکبر"۔ بخاری: 6657، مسلم : 2852

​ابن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا: "ضدی وہ ہے جو حق اور مخلوق کے لیے نرم نہیں ہوتا، وہ مغرور بخیل ہے۔" مجالس شھر رمضان: 155

​اور سختی اور درشتی ،نفرت اور وحشت کا سبب بنتی ہیں! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا: ﴿وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ﴾ ترجمہ: ﴿اور اگر تم درشت مزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ تمہارے پاس سے منتشر ہو جاتے﴾۔ آل عمران: 159

​ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: "یعنی اگر آپ بد مزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ آپ سے دور ہو جاتے، لیکن اللہ نے انہیں تمہارے ساتھ جمع کر دیا اور آپ کو ان کے لیے نرم کر دیا۔" تفسیر ابن کثیر: 2/148

​اور سخت دل سب سے کمزور دل ہوتا ہے، اور شبہات قبول کرنے اور فتنوں میں مبتلا ہونے کے لیے سب سے جلدی میں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ﴾ ترجمہ: ﴿تاکہ وہ (شیطان کے ڈالے ہوئے) کو ان لوگوں کے لیے فتنہ بنائے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہو چکے ہیں﴾۔الحج : 53

​اور جب دل سخت اور پتھریلا ہو جائے تو وہ حق کو قبول نہیں کرتا، چاہے کتنی ہی دلیلیں دی جائیں؛( فیض القدیر ، المناوی: 1/93) جیسے سخت زمین میں کچھ نہیں اگتا، چاہے جتنی بھی بارش ہو! مفتاح دار السعادہ ، ابن القیم: 96

​شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "جب دل سخت اور پتھریلا ہو تو ایمان اور علم اس میں نہیں جم سکتا؛ کیونکہ اس کے لیے نرم جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔" مجموع الفتاوی: 9/315 - 13/271

​اور بہترین دل صاف اور نرم دل ہوتا ہے؛ جو اپنی صفائی سے حق کو دیکھتا ہے اور اپنی نرمی سے اسے محفوظ رکھتا ہے! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ﴾ ترجمہ: ﴿تاکہ وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے جان لیں کہ یہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل اس کے لیے نرم ہو جائیں﴾۔الحج: 54

​کلبی رحمہ اللہ نے فرمایا: "پس ان کے دل قرآن کے لیے نرم ہو جاتے ہیں۔"گزشتہ حوالہ: 106

​دل کی سختی کے اثرات میں سے: غلط فہمی اور نیت کی خرابی، اور دین میں تحریف ہے؛ ( گزشتہ حوالہ ) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ﴾ترجمہ:﴿اور ہم نے ان کے دل سخت کر دیے، وہ کلام کو اس کی جگہ سے بدل دیتے ہیں﴾۔المائدۃ: 13

​اور جب اللہ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے مصیبتوں کی دوا سے کچھ پلا دیتا ہے، جس سے اس کا دل نرم ہو جاتا ہے۔ کسی نے کہا: "اگر دنیا کی مشکلات اور مصیبتیں نہ ہوتیں تو بندے پر کبر، غرور، سرکشی، اور دل کی سختی جیسی بیماریاں حاوی ہو جاتیں، جو اس کی ہلاکت کا سبب بن جاتیں!" اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿فَلَوْلا إِذْ جَاءَهُمْ بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَكِنْ قَسَتْ قُلُوبُهُمْ﴾ترجمہ ﴿پس جب ہماری سختی ان پر آئی تو انہوں نے عاجزی اختیار نہیں کی، بلکہ ان کے دل سخت ہو گئے﴾۔الانعام: 43

​اور جو دلوں کو نرم کرتا ہے: مساکین کے ساتھ ملناجلنا، اور مصیبت زدگان کی مدد کرنا ہے؛ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دل کی سختی کی شکایت کی؛ تو آپ ﷺ نے فرمایا: "إِنْ أَرَدْتَ تَلْيِيْنَ قَلْبِكَ: فَأَطْعِمِ المِسْكِينَ، وَامْسَحْ رَأْسَ اليَتِيمِ" "اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو جائے تو مسکین کو کھانا کھلاؤ اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو۔"مسند احمد: 7260، اس حدیث کو امام البانی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے۔ صحیح الجامع: 1410

​اور قرآن کی تدبر کے ساتھ تلاوت دلوں کی سختی کو کھولتی اور اسے پگھلا دیتی ہے! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا القُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْيَةِ اللهِ﴾ ترجمہ ﴿اگر ہم اس قرآن کو پہاڑ پر نازل کرتے تو تم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے جھک جاتا اور پھٹ جاتا﴾۔الحشر : 21

​ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ پہاڑوں کی حالت ہے -جو کہ سخت پتھر ہیں- اور یہ ان کی نرمی اور ان کا اپنے رب کے جلال سے ڈر ہے؛ تو حیرت ہے کہ ایک گوشت کا ٹکڑا ان پہاڑوں سے زیادہ سخت ہو! اللہ کے لیے یہ حیرت انگیز نہیں کہ وہ اس کے لیے آگ پیدا کرے جو اسے پگھلا دے؛ جو اس دنیا میں اللہ کے لیے اپنا دل نرم نہیں کرتا؛ ( بدائع الفوائد: 3/224) وہ تھوڑا فائدہ اٹھائے، کیونکہ اس کے سامنے عظیم نرم کرنے والا ہے!" مفتاح دار السعادۃ: 1/221 

​اور آخرت کی یاد غفلت کو دور کرتی اور دل کی سختی کو پگھلاتی ہے! نبی ﷺ نے فرمایا: "أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ"ترجمہ: "لذتوں کو ختم کرنے والے کو زیادہ یاد کرو۔"( ابن ماجہ: 4258، امام البانی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے۔ ( صحیح الجامع: 1211) یعنی موت کو ۔شرح صدر کے لیے دیکھئے مصنفت ابن ابی شیبہ: 35431

​اور دل کی سختی کی دواوں میں سے: قبروں کی زیارت، اور قیامت کی یاد ہے؛( فیض القدیر، مناوی: 1/696) ابن الجوزی نے کہا: "اگر تم اپنے اندر غفلت پاؤ تو اسے قبروں تک لے جاؤ، اور اسے جلدی رخصت ہونے کی یاد دلاؤ۔"صید الخاطر، ابن جوزی:513

​اور دل کی سختی کی دواوں میں سے: گناہوں کو چھوڑنا، اور علام الغیوب کا ذکر کرنا ہے۔ کسی شخص نے حسن بصری سے کہا: "اے ابو سعید، میں آپ سے اپنے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوں؟" انہوں نے کہا: "اسے ذکر ( الہی )سے پگھلا دو!"ذم الھوی، ابن جوزی: 69

​ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا: "دل میں ایک سختی ہوتی ہے، جسے اللہ کا ذکر ہی پگھلا سکتا ہے؛ جب وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو وہ سختی پگھل جاتی ہے: جیسے سیسہ آگ میں پگھل جاتا ہے۔"الوابل الصیب: 71

​میں یہ بات کہتا ہوں، اور اللہ سے اپنے لیے اور آپ سب کے لیے ہر گناہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں؛ پس اس سے مغفرت مانگو، یقیناً وہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔

دوسرا خطبہ :
​اللہ کی تعریف ہے اس کے احسانات پر، اور شکر ہے اس کی توفیق اور انعام پر، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔

​اللہ کے بندو: یہ دل پتھر کی طرح سخت ہو جاتے ہیں، اور لوہے کی طرح زنگ آلود، ( شرح صدر کے لیے دیکھیں: روضۃ المحبین، ابن القیم : 167) اور کپڑوں کی طرح گندے ہو جاتے ہیں؛ پس انہیں صفائی اور حفاظت کے ساتھ برقرار رکھو، اور انہیں توبہ اور عاجزی کے ذریعے نرم کرو، اس سے پہلے کہ قیامت آ جائے؛﴿يَوْمَ لا يَنْفَعُ مالٌ وَلا بَنُونَ إِلَّا مَنْ أَتَى اللهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ﴾ ترجمہ: ﴿جس دن نہ مال کام آئے گا نہ اولاد، سوائے اس کے جو اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آئے﴾۔الشعراء: 88،89

***********

​اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔

• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1

 

المرفقات

1724945128_دل کی سختی ( قسوة القلب ) مترجمة باللغة الأردو.docx

1724945130_دل کی سختی ( قسوة القلب ) مترجمة باللغة الأردو.pdf

المشاهدات 23 | التعليقات 0