🌟صلة الرحم🌟أردو🇵🇰

تركي بن عبدالله الميمان
1446/06/11 - 2024/12/13 11:04AM

 

عنوانِ خطبہ:رشتہ داروں سے تعلق جوڑنا                                                   بتاریخ: 12 جمادی الثانی1446ھ/13 دسمبر 2024
پہلا خطبہ:
​بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ہم اپنے نفس کے شر اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو آپ ﷺ پر، آپ کے آل اور صحابہ پر۔

​حمدوثناء کے بعد:پس اللہ کا تقوی اختیار کرو، اس سے ڈرو اور اس کی اطاعت کرو، نافرمانی نہ کرو؛ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾"اے ایمان والو! اللہ کا تقوی اختیار کرو جیسا کہ اس کا تقوی اختیار کرنے کا حق ہے، اور تمہاری موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو"سورۃ آل عمران: 102۔

​اللہ کے بندو!یہ محبت کے سب سے بڑے دروازوں میں سے ایک ہے، اور الفت و محبت کا سبب بھی؛ یہ صلہ رحمی ہے!
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ: أَفْشُوا السَّلامَ، وأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وصِلُوا الأَرْحَامَ، وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ؛ تَدْخُلُوا الجَنَّةَ بِسَلام)"اے لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، اور رات کو نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں؛ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے" مسند احمد

​صلہ رحمی کی عظمت کے سبب، اللہ نے اپنے حق کو اس کے حق کے ساتھ جوڑ دیا!اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَاتَّقُوا اللهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ﴾"اور اللہ سے ڈرو، جس کے نام سے تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتہ داریوں کے حق سے بھی" سورۃ النساء: 1۔
​سُدِّی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (اتَّقُوا اللهَ، وَاتَّقُوا الأَرْحَامَ لَا تَقْطَعُوهَا!)"اللہ سے ڈرو، اور رشتہ داریوں سے بھی ڈرو، انہیں قطع نہ کرو"۔

​رسول اللہ ﷺ سے آپ کی بعثت کی حکمت پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا: (أَرْسَلَنِي بِصِلَةِ الأَرْحَامِ، وَكَسْرِ الْأَوْثَانِ، وَأَنْ يُوَحَّدَ الله)"اللہ نے مجھے صلہ رحمی، بتوں کو توڑنے، اور اللہ کو ایک ماننے کے لیے بھیجا ہے" مسند احمد

​جو رشتہ داریوں کو توڑتے ہیں، وہ نہ سنتے ہیں، نہ دیکھتے ہیں، اور اللہ کی رحمت سے دور کر دیے جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرحَامَكُمْ* أُوْلَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ﴾"تو کیا تم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اگر تم اقتدار حاصل کرو تو زمین میں فساد کرو گے اور اپنے رشتے ناطے توڑ دو گے؟ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی، اور انہیں بہرا اور اندھا کر دیا"سورۃ محمد: 22-23
​رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (لَا يَدْخُلُ الجَنَّةَ قَاطِعُ رَحِمٍ!)"رشتہ داری توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا" (صحیح بخاری)۔

​صلہ رحمی برکت کا ذریعہ ہے، مالوں میں اضافہ اور عمروں میں درازی کا سبب ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ في رِزْقِهِ، وَيُنْسَأَ لَهُ في أَثَرِهِ؛ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ)"جو چاہتا ہے کہ اس کا رزق بڑھایا جائے اور اس کی عمر لمبی کی جائے، تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے" صحیح بخاری

​رشتہ داریوں کے قریب ہونے کے سبب، ان کا حق زیادہ واجب ہو جاتا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ: أُمَّكَ وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ)"سب سے پہلے ان کی مدد کرو جن کی تم پر ذمہ داری ہے: اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بہن، اپنے بھائی، اور پھر ان کے جو تمہارے قریب تر ہوں" سنن ابوداؤد

​صلہ رحمی ایک مؤکد فرض ہے، اور اس کے قطع کرنے کی سزا دنیا میں جلدی دی جاتی ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (ما مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللهُ تَعَالَى لِصَاحِبِهِ العُقُوبَةَ في الدُّنْيَا، مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ؛ مِثْلُ: البَغْيِ، وقَطِيعَةِ الرَّحِم!)"کوئی گناہ ایسا نہیں جس کی سزا دنیا میں جلدی دی جاتی ہے، اور آخرت میں بھی باقی رہتی ہے، مگر ظلم اور رشتہ داری توڑنا پر" جامع ترمذی

​والدین صلہ رحمی میں سب سے زیادہ مستحق ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وقَضَى رَبُّكَ أَلا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وبِالوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاهُمَا فَلا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا﴾"اور تمہارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو، بلکہ ان سے عزت و احترام سے بات کرو۔" سورۃ الاسراء: 23

​مفسرین نے کہا: (وَإِنِّمَا نُهِيَ عَنْ أَذَاهُمَا في الكِبَرِ -وإِنْ كانَ مَنْهِيًّا عَنْهُ على كُلِّ حَال-؛ لأنَّ حَالَةَ الكِبَر؛ يَظْهَرُ مِنْهُما ما يُضْجِرُ ويُؤْذِي، وتَكْثُرُ خِدْمَتُهُمَا). " (والدین کو بڑھاپے میں تکلیف دینے سے منع کیا گیا ہے، حالانکہ ہر حال میں ان کو تکلیف دینا منع ہے؛ کیونکہ بڑھاپے کی حالت میں ان کی طرف سے ایسے امور ظاہر ہو سکتے ہیں جو بےچینی اور تکلیف کا باعث بنیں، اور ان کی خدمت کی ذمہ داریاں زیادہ ہو جاتی ہیں)۔"

​رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ)، "اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو،" صحابہ نے پوچھا: (مَنْ يَا رَسُولَ اللهِ) "کون یا رسول اللہ؟" فرمایا: (مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الكِبَرِ: أَحَدَهُمَا، أو كِلَيْهِمَا؛ فَلَمْ يَدْخُلِ الجَنَّة!)"وہ شخص جو اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور پھر جنت میں داخل نہ ہو" صحیح مسلم

​اور عمدہ اخلاق میں سے یہ ہے کہ تم اس شخص کے ساتھ تعلق قائم رکھو جو تم سے تعلق توڑ دے، اور اس کو معاف کر دو جو تم پر ظلم کرے؛ کیونکہ (لَيْسَ الوَاصِلُ بِالمُكَافِئِ، ولَكِنْ هُوَ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وصَلَهَا) (حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے میں تعلق رکھے، بلکہ وہ ہے جو اپنے رشتہ داروں کے تعلق توڑنے پر بھی ان سے تعلق قائم رکھے)۔

​نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا: ' (يَا رَسُولَ اللهِ؛ إِنَّ لِي قَرَابَةً: أَصِلُهُمْ ويَقْطَعُونِي، وأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ ويُسِيئُونَ إِلَيَّ، وأَحْلُمُ عَنْهُمْ ويَجْهَلُونَ عَلَيَّ!)یا رسول اللہ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں ان کے ساتھ اچھائی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں، میں ان کے ساتھ نرمی سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں!' تو آپ ﷺ نے فرمایا: '(لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ؛ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ ، ولَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ، مَا دُمْتَ على ذلك)اگر تم ایسے ہی ہو جیسے تم نے کہا تو گویا تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو، اور اللہ کی طرف سے تمہارے لیے ان کے خلاف مددگار موجود رہے گا جب تک تم ایسا کرتے رہو گے۔'

​امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:("فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ": مَعْنَاه: كَأَنَّمَا تُطْعِمُهُمُ الرَّمَادَ الحَارَّ! وهُوَ تَشْبِيْهٌ لِمَا يَلْحَقُهُمْ مِنَ الإِثْمِ العَظِيم؛ بِمَا يَلْحَقُ آكِلَ الرَّمَادِ الحَارِّ مِنَالأَلَم!)مطلب یہ ہے کہ گویا تم ان کو گرم راکھ کھلا رہے ہو! یہ اس بات کی تشبیہ ہے کہ جو گناہ عظیم ان پر لازم ہوتا ہے، وہ اس اذیت کے مشابہ ہے جو گرم راکھ کھانے والے کو پہنچتی ہے!"

​صلہ رحمی ایمان کی علامت اور اللہ کی محبت کا ذریعہ ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ واليَوْمِ الآخِرِ؛ فَلْيَصِلْ رَحِمَه)"جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے" صحیح بخاری

​ماں باپ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات جوڑنے پر خوش ہوتے ہیں، حتیٰ کہ اپنی وفات کے بعد بھی! نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا: (هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيِّ شيءٌ، أَبَرُّهُمَا بِهِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا؟)، 'کیا والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کی کوئی صورت باقی رہتی ہے جسے ان کی وفات کے بعد ادا کیا جا سکے؟' تو آپ ﷺ نے فرمایا: (نَعَمْ: الصَّلَاةُ عَلَيْهِمَا، والِاسْتِغْفَارُ لَـهُمَا، وإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا مِنْ بَعْدِهِمَا، وصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لَا تُوصَلُ إِلَّا بِهِمَا) 'ہاں! ان کے لیے دعا کرنا، ان کے لیے مغفرت طلب کرنا، ان کے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرنا، اور ان کے ذریعہ جڑنے والے رشتہ داروں سے تعلق قائم رکھنا۔

​رشتہ داری جوڑنے کے درجے ہیں: سب سے کم درجہ یہ ہے کہ قطع تعلقی اور جھگڑے کو چھوڑ دیا جائے اور سلام اور خیرخواہی کے ساتھ پیش آیا جائے۔شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ' (الرَّحِمُ: هُمُ الأَقَارِب، وصِلَتُهُمْ: بِمَا جَرَى بِهِ العُرْف، واتَّبَعَهُ النَّاس)رشتہ دار وہ ہیں جو قریبی رشتہ داری رکھتے ہیں، اور ان سے تعلق جوڑنا عرف کے مطابق ہے، جیسا کہ لوگوں میں رائج ہو۔

​رشتہ داری جوڑنا ٹھنڈے پانی کی مانند ہے جو کینہ اور قطع تعلقی کی آگ کو بجھاتا ہے اور محبت و سکون کو لے آتا ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک دن اپنے رشتہ داروں کو جمع کیا اور فرمایا: '(إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا)میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، مگر تمہارے ساتھ میرا ایک رشتہ ہے، میں اسے پانی سے تر رکھوں گا۔

​رشتہ داری جوڑنے کا تعلق امن کا ذریعہ اور خوف و غم کو دور کرنے کا سبب ہے!جب نبی اکرم ﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس خوف زدہ دل کے ساتھ آئے تو انہوں نے فرمایا: '(كَلَّا وَاللهِ، مَا يُخْزِيكَ اللهُ أَبَدًا؛ إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِم)ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا، بے شک آپ رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے ہیں۔

​میں یہ بات کہتا ہوں اور اللہ سے اپنے اور آپ کے لیے مغفرت طلب کرتا ہوں؛ پس اسی سے مغفرت مانگو، بیشک وہی غفور و رحیم ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

​تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس کی احسان مندی پر اور شکر اس کے توفیق اور عنایت پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔

​حمد وثناء کے بعد:بیشک بدلہ عمل کے موافق ہوتا ہے۔ پس جو شخص اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلق جوڑے گا، اللہ بھی اس کے ساتھ تعلق جوڑے گا اور اس پر اپنی رحمت فرمائے گا۔

​رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (إِنَّ اللهَ خَلَقَ الخَلْقَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ؛ قَامَتِ الرَّحِمُ )"بیشک اللہ نے مخلوقات کو پیدا فرمایا، یہاں تک کہ جب ان کی تخلیق مکمل ہوئی، تو رَحِم(یعنی رشتہ داری) کھڑی ہو کر کہنے لگی: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ القَطِيعَةِ!، یہ قطع تعلق سے پناہ مانگنے والے کی جگہ ہے۔!' تو اللہ نے فرمایا: نعَمْ؛ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ!) جی ؛ کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ میں اس سے تعلق جوڑوں جو تم سے تعلق جوڑے، اور اس سے تعلق توڑوں جو تم سے تعلق توڑے؟"

​اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔

• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم ( سابق مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد پاکستان)
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1

 

المرفقات

1734077050_صلة الرحم - اردو - رشتہ داروں سے تعلق جوڑنا.docx

1734077054_صلة الرحم - اردو - رشتہ داروں سے تعلق جوڑنا.pdf

المشاهدات 20 | التعليقات 0