🌟توقير الكبير🌟 أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ جس کو اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ کرے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
حمد وثناء کے بعد! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جیسا کہ اس کا حق ہے، اور اسلام کی مضبوط رسی کو پکڑو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى﴾ سورۃ البقرة، آیت 197"اور زادِ راہ لے لو کہ بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔"
اے مسلمانو!ادب و احترام میں یہ شامل ہے کہ اہلِ قدر کی تعظیم اور عزت کی جائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: أَنْزِلُوا النَّاسَ مَنَازِلَهمْ "لوگوں کو ان کے مرتبوں کے مطابق رکھو۔" رياض الصالحين، فيصل المبارك (244)
عمر رسیدہ بزرگوں کی اللہ کے نزدیک حرمت اور اسلام میں ایک خاص مقام و مرتبہ ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی بندگی میں اپنے سال گزارے ہیں اور وہ اللہ کی اطاعت میں دوسروں سے سبقت میں رہے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا "وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بزرگوں کی عزت نہیں جانتا۔" رواه الترمذي (1921)، وصحَّحه الألباني صحيح الجامع (5444)
بکرمزنی رحمہ اللہ نے کہا: "جب تم کسی کو اپنے سے بڑا دیکھو تو کہو کہ وہ اسلام اور نیک اعمال میں مجھ سے آگے ہیں؛ لہٰذا وہ مجھ سے بہتر ہیں۔"المجالسة وجواهر العلماء، الدينوري (5/272).
نیک صالح بزرگ بہترین لوگوں میں سے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: خَيْرُ النَّاسِ: مَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ "بہترین لوگ وہ ہیں جن کی عمر لمبی ہو اور ان کے اعمال اچھے ہوں۔" رواه الترمذي وحسَّنه (2329)
عمر رسیدہ بزرگوں کو رحم کی زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ وہ کمزوری اور طاقت کے خاتمے کی حالت میں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اللهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً﴾ سورۃ الروم، آیت 54 "اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ضعف سے پیدا کیا، پھر ضعف کے بعد قوت بخشی، پھر قوت کے بعد ضعف اور بڑھاپا کردیا۔"
بزرگ کی عزت میں یہ بھی شامل ہے کہ اسے سلام میں پہل کی جائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ على الكَبِيرِ"چھوٹا بڑے کو سلام کرے۔" رواه البخاري (6231)
اسی طرح بزرگ کی توقیر یہ بھی ہے کہ گفتگو میں اسے مقدم رکھا جائے۔ نبی ﷺ جب دو لوگوں کے درمیان گفتگو کرتے تو ہمیشہ بڑے کو پہلے بولنے کا موقع دیتے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:كَبِّرْ، كَبِّرْ "بڑے کو مقدم رکھو۔"رواه البخاري (3173)، ومسلم (1669)
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک نوجوان تھا اور میں آپ ﷺ سے سیکھتا تھا، مگر مجھے بات کرنے سے صرف یہ بات روکتی تھی کہ یہاں میرے سے عمر رسیدہ لوگ موجود تھے۔ رواه مسلم (964)
بزرگوں کا احترام اس بات میں بھی ہے کہ ہر موقع پر انہیں مقدم رکھا جائے۔نبی ﷺ نے فرمایا:أَرَانِي أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ -أيْ رَأَيْتُ نَفْسِي في المَنَامِ أَنِّي أَسْتَاكُ-، فَجَاءَنِي رَجُلاَنِ: أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الآخَرِ، فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الأَصْغَرَ مِنْهُمَا، فَقِيلَ لِي: كَبِّرْ، فَدَفَعْتُهُ إلى الأَكْبَرِ مِنْهُمَا "جب میں خواب میں خود کو مسواک کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا، تو میرے پاس دو آدمی آئے، جن میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا۔ میں نے مسواک چھوٹے کو دی، تو مجھ سے کہا گیا: 'بڑے کو دو'، پھر میں نے وہ مسواک بڑے کو دے دی۔" رواه البخاري (246)، ومسلم (2271)
ابن بطال نے کہا: "اس میں بڑے کو مسواک میں مقدم کرنے کا حکم ہے، اسی طرح کھانے، پینے، بات کرنے، سوار ہونے اور ہر معاملے میں اس کو مقدم کرنا چاہیے، جس طرح مسواک میں کیا گیا۔" شرح صحيح البخاري (1/364).
بزرگوں کی ضروریات کا خیال رکھنا انبیاء کی سنتوں اور وفادار لوگوں کی صفات میں سے ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بزرگ شیخ کی بیٹیاں آئیں اور کہا: ﴿قَالَتَا لا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ فَسَقَى لَهُمَا﴾ سورۃ القصص، آیت 23 "ہم پانی نہیں پلائیں گے جب تک چرواہے نہ چلے جائیں اور ہمارے والد ایک بزرگ ہیں، تو موسیٰ علیہ السلام نے ان کے لیے پانی پلایا۔"
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رات کے وقت ایک گھر میں داخل ہوئے، جب طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو وہ بھی صبح کے وقت اس گھر میں گئے۔ وہاں ایک بوڑھی نابینا عورت ملی۔ طلحہ نے اس سے پوچھا: "یہ شخص تمہارے پاس کیوں آتا ہے؟" انہوں نے کہا: "وہ مجھے چیزیں لاکر دیتا ہے اور میری ضروریات پوری کرتا ہے۔" حلية الأولياء، أبي نعيم (1/47).
بزرگوں کی عزت میں یہ بھی شامل ہے کہ انہیں نماز کی امامت میں مقدم کیا جائے، بشرطیکہ کوئی اور ان سے زیادہ حقدار نہ ہو۔ شرح رياض الصالحين، ابن عثيمين (4/151)نبی ﷺ نے فرمایا: إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ: فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ"جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے ایک اذان دے اور جو تم میں بڑا ہو، وہ امامت کرے۔" رواه البخاري (631)
بزرگوں کی توقیر میں یہ بھی شامل ہے کہ ان کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے اور ان سے مشورہ لیا جائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: البَرَكَةُ مَعَ أَكَابِرِكُمْ"برکت تمہارے بزرگوں کے ساتھ ہے۔" أخرجه ابن حبان (1912)
اسلام نے بزرگوں کا خیال رکھنے کا حکم دیا ہے، جیسے ان کے لیے نماز کو مختصر کرنا۔ نبی ﷺ نے فرمایا:مَنْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيَتَجَوَّزْ؛ فَإِنَّ خَلْفَهُ الضَّعِيفَ، والكَبِيرَ،وذَا الحَاجَةِ "جو شخص لوگوں کی امامت کرے، اسے مختصر نماز پڑھانی چاہیے، کیونکہ اس کے پیچھے کمزور، بزرگ اور حاجت مند لوگ بھی ہوتے ہیں۔" رواه البخاري (704)
بڑوں کے ساتھ تواضع اور عاجزی اختیار کرنا، نبیِ کریم ﷺ کی صفات میں سے ہے۔ جب نبی ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے، تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے والد کو ساتھ لے کر آئے۔ جب نبی ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا: (هَلَّا تَرَكْتَ الشَّيْخَ فِي بَيْتِهِ حَتَّى أَكُونَ أَنَا آتِيهِ فِيهِ!)کیا بہتر نہ ہوتا کہ آپ اس بزرگ کو ان کے گھر ہی میں چھوڑ دیتے تاکہ میں خود ان کے پاس جاتا!' رواه أحمد (26956)
سب سے زیادہ احترام کے حقدار بزرگ والدین ہیں۔ ان کا حق سب سے زیادہ واجب ہے اور ان کی بے قدری سب سے بری بات ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَقَضَى رَبُّكَ أَلا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاهُمَا فَلا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا﴾ سورۃ الإسراء، آیت 23"اور تمہارا رب فیصلہ کر چکا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ احسان کرو، اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو اور نہ انہیں ڈانٹو اور ان سے عزت و احترام کی بات کرو۔"
مفسرین رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: 'بڑھاپے میں والدین کو تکلیف دینا منع ہے، اگرچہ ان کو ہر حالت میں تکلیف دینا ممنوع ہے، کیونکہ بڑھاپے کی حالت میں ان سے بعض ایسی باتیں ظاہر ہو سکتی ہیں جو کسی کو ناگوار گزریں اور ان کی خدمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔" زاد المسير، ابن الجوزي (3/19)
نبی ﷺ نے فرمایا:(رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ) قيل: (مَنْ يَا رَسُولَ اللهِ؟) قال: (مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الكِبَرِ، أَحَدَهُمَا أو كِلَيْهِمَا؛ فَلَمْ يَدْخُلِ الجَنَّة) "اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو۔" صحابہ نے پوچھا: "کس کی، یا رسول اللہ؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا، ایک یا دونوں کو، پھر جنت میں داخل نہ ہو سکا۔" رواه مسلم (2551)
میں اپنے اس قول پر اللہ سے معافی مانگتا ہوں، اپنے لیے بھی اور آپ سب کے لیے بھی۔ آپ بھی اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، بے شک وہی بہت معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو اپنے احسان پر حمد کا مستحق ہے، اور اس کی توفیق اور احسان پر شکر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
اے اللہ کے بندو!
جس کا بال اسلام میں سفید ہو گیا ہو، اور اس کا دل ایمان کے نور سے بھر چکا ہو، وہ سب سے زیادہ عزت کے لائق ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيْرِنَا؛ فَلَيْسَ مِنَّا "جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" رواه أبو داود (4943)
بزرگوں کی تعظیم، اللہ کی تعظیم میں شامل ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: إِنَّ مِنَ إِجْلالِ اللهِ: إِكْرَامَ ذِي الشَّيْبَةِ المُسْلِمِ "بے شک، اللہ کی تعظیم میں سے ہے کہ مسلمان بزرگ کی عزت کی جائے۔" رواه أبو داود (4843)
عمل کا بدلہ اسی کے مطابق ملتا ہے، جیسے تم کرو گے ویسے ہی تمہارے ساتھ کیا جائے گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مَا أَكْرَمَ شَابٌّ شَيْخًا لِسِنِّهِ؛ إِلَّا قَيَّضَ اللهُ لَهُ مَنْ يُكْرِمُهُ عِنْدَ سِنِّهِ"جو کوئی کسی بزرگ کی عزت کرے گا، اللہ اس کے لیے کسی کو مقرر کر دے گا جو اس کی بڑھاپے میں عزت کرے۔" رواه الترمذي (2022)اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿هَلْ جَزَاءُ الإحْسَانِ إِلَّا الإِحْسَانُ﴾ سورۃ الرحمن، آیت 60"کیا احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ اور ہے؟"
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
· مترجم: محمد زبیر کلیم
· داعی ومدرس جمعیت ھاد
· جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
المرفقات
1728575614_توقير الكبير - بزرگوں کا احترام.docx
1728575620_توقير الكبير - بزرگوں کا احترام.pdf