سب سے بہترین کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سب سے بدترین چیز ایجاد کردہ بدعتیں ہیں، دین میں ایجاد کردہ ہر چیز بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
اے مسلمانو! اللہ تعالی سے ڈرو اور اس کاخوف اپنے ذہن ودل میں زندہ رکھو، اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے بچتے رہو، جان رکھو کہ اللہ تعالی پر ایمان لانا چار امور کو شامل ہے، اللہ پاک وبرتر کے وجود پر ایمان لانا، دوسرا: اس کی ربوبیت پر ایمان لانا، تیسرا: اس کی الوہیت پر ایمان لانا، چوتھا: اس کے اسماء وصفات پر ایمان لانا، اس خطبہ میں ہم صرف اللہ کی ربوبیت پر ایمان لانے کے تعلق سے گفتگو کریں گے۔
اللہ کےبندو! اللہ تعالی کی ربوبیت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ اللہ تعالی تن تنہا پالنہار ہے، اس کا نہ کوئی شریک وساجھی ہے اور نہ کوئی معاون ومددگار، رب کے معنی ہوتے ہیں: جس کے ہاتھ میں پیدا کرنے کا اختیار ہے ، جو مالک ِ کل ہے اور جس کا حکم چلتا ہے-یعنی جس کے حکم سے اس کائنات کی تدبیر ہوتی ہے-چنانچہ اللہ کے سوا کوئی خالق نہیں، اس کے سوا کوئی مالک نہیں اور اس کے سوا کوئی حکم دینے والا نہیں، اللہ تعالی نے تخلیق میں اپنی انفرادیت اور یکتائی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:﴿أَلاَ لَهُ الْخَلْقُوَالأَمْرُ﴾
ترجمہ:یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اورحاکم ہونا۔
نیز فرمایا: ﴿بديع السماوات والأرض﴾
ترجمہ: وہ زمین وآسمان کو ابتداءً پیدا کرنے والا ہے۔
اور فرمایا :﴿الحمد لله فاطر السماوات والأرض{.
ترجمہ: اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداءً) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔
اے مومنو! اللہ تعالی نے جتنی مخلوقات پیدا کیں، ان میں یہ دس سب سے عظیم مخلوقات ہیں: آسمان وزمین، سورج، چاند، رات ودن، انسان، چوپائے، بارش اور ہوا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بیشتر مقامات پر ان کی تخلیق کو بیان کرکے اپنی تعریف کی ہے، بطور خاص بعض سورتوں کی ابتدائی آیات میں، جیسے سورۃ الجاثیۃ میں اللہ تعالی نے فرمایا:]حـمٰ * تنزيل الكتاب من الله العزيز الحكيم * إن في السماوات والأرض لآيات للمؤمنين * وفي خلقكم وما يبث من دابة آيات لقوم يوقنون * واختلاف الليل والنهار وما أنزل الله من السماء من رزق فأحيا به الأرض بعد موتها وتصريف الرياح آيات لقوم يعقلون[.
ترجمہ: حم۔یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لئے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وہ پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔اور رات دن کے بدلنے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالی آسمان سے نازل فرماکر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے۔اس میں اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں۔
ملکیت میں اللہ تعالی کے منفرد ویکتا ہونے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:]وقل الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك ولم يكن له ولي من الذل وكبره تكبيرا(
ترجمہ: یہ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے ، نہ اپنی بادشاہت میں کسی کوشریک وساجھی رکھتا ہے اور نہ وہ کمزور ہے کہ اسے کسی حمایتی کی ضرورت ہو اور تو اس کی پوری پوری بڑائی بیان کرتا رہ۔
نیز اللہ کا یہ ارشاد گرامی بھی اس کی دلیل ہے:﴿ذَلِكُمُ اللَّهُرَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنقِطْمِيرٍ﴾.
ترجمہ: اللہ تم سب کا پالنے والا ہے اسی کی سلطنت ہے، جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
حکم اور (تدبیرِ کائنات) میں اللہ کے منفرد ویکتا ہونے کی دلیل یہ ارشاد باری تعالی ہے:}ألا له الخلق والأمر{
ترجمہ: یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا۔
نیز یہ کہ:}إنما قولنا لشيء إذا أردناه أن نقول له كن فيكون{
ترجمہ: ہم جب کسی چیز کاارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے۔
اور یہ کہ:]وإليه يرجع الأمر كله[.
ترجمہ: تمام معاملات کا رجوع بھی اسی کی جانب ہے۔
اے مسلمانو! حکم کی دو قسمیں ہیں: شرعی اور دینی حکم اور کونی حکم،شرعی ودینی حکم سے مراد وہ حکم ہے جس کا تعلق شریعتوں اور نبوتوں سے ہے، چنانچہ اللہ عزیز وبرتر اپنی حکمت کے تقاضوں کے مطابق تن تنہا جن احکام وشرائع کا حکم دینا چاہتا ہے، دیتا ہے اور جنہیں منسوخ کرنا چاہتا ہے، منسوخ کردیتا ہے، وہی لوگوں کے لئے ایسی شریعتیں مقر ر کرتا ہے جو ان کے لئے مناسب اور ان کے حالات کو درست کرنے والی ہوتی ہیں اور ایسی عبادات واعمال کو مشروع قررا دیتا ہے جو اس کی نظر میں مقبول ہیں۔کیوں کہ وہ بندوں کے احوال سے باخبر اور ان کی مصلحت سے واقف ہے، اور وہ ان پر مہربان بھی ہے۔
اللہ کے حکم کی دوسری قسم کونی حکم ہے، اس کا تعلق امورِ کائنات کی تدبیر سے ہے، چنانچہ تن تنہا اللہ تعالی ہی بادلوں کے اڑنے، بارش کے نازل ہونے ، زندگی وموت، رزق اور تخلیق، زلزلے، بلاؤں کو ٹالنے اور کائنات کے ختم ہونے جیسے ان تمام امور کا حکم دیتا ہے جو اس کائنات میں واقع ہوتے ہیں۔چنانچہ جب اللہ تعالی ان امور میں سے کسی چیز کا حکم دیتا ہے تو وہ ضرور واقع ہوکر رہتی ہے، نہ اس پر کوئی غالب ہوسکتا ہے اور نہ اسے کوئی ٹال سکتا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:)إنما قولنا لشيء إذا أردناه أن نقول له كن فيكون(
ترجمہ:ہم جب کسی چیز کاارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے۔
نیز اللہ تعالی نے فرمایا: )وما أمرنا إلا واحدة كلمح بالبصر(
ترجمہ: ہمارا حکم صرف ایک دفعہ (ایک کلمہ) ہی ہوتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا۔
یعنی جب ہم کسی چیز کو واقع کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا صرف ایک دفعہ اتنا کہہ دینا کافی ہوتا ہے کہ (ہوجا) تو وہ پلک جھپکتے رونما ہو جاتی ہے، ایک لمحہ کے لئے بھی اس کے واقع ہونے میں تاخیر نہیں ہوتی۔
خلاصہ یہ کہ اللہ کے حکم کی دو قسمیں ہیں: کونی حکم اور شرعی ودینی حکم، جس پر قیامت کے جزاوسزا کے احکام مرتب ہوں گے۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، مجھے اور آپ کو اس کی آیتوں اور حکمت پر مبنی نصیحت سے فائدہ پہنچائے، میں اپنی یہ بات کہتے ہوئے اللہ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے مغفرت طلب کرتا ہوں، آپ بھی اس سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا بڑا مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ:
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده.
حمد وصلاۃ کے بعد!
اللہ کے بندو! آپ اللہ کا تقوی اختیار کریں اور جان رکھیں کہ یہ بات معلوم نہیں کہ کسی مخلوق نے اللہ پاک کی ربوبیت کا انکار کیا ہو، الا یہ کہ وہ کبر وغرور میں چور ہو اور اپنی بات کو خود درست نہ سمجھتا ہو، جیسا کہ فرعون نے کیا جبکہ اس نے اپنی قوم سے کہا:﴿أَنَا رَبُّكُمُالأَعْلَى﴾
ترجمہ: تم سب کا رب میں ہی ہوں۔
اور کہا: ﴿يَاأَيُّهَا الْمَلأ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إلـٰه غَيْرِي﴾
ترجمہ: اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا۔
لیکن اس نے اپنے عقیدہ کی بنیاد پر ایسا نہیں کہا،بلکہ کبر وغرور اور ظلم وجبروت کی بنا پر ایسا کہا :﴿وَجَحَدُوا بِهَاواسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا﴾.
ترجمہ: انہوں نے انکار کردیا حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر۔
اللہ آپ پر رحم فرمائے ! آپ یہ بھی جان رکھیں کہ نبی کے زمانے میں مشرکین بھی اللہ تعالی کی ربوبیت کا اقرا رکرتے تھے، وہ اس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ اللہ ہی خالق ورازق اور اس کائنات کا مدبر ہے، لیکن اس کے باوجود وہ عبادت میں بتوں اور اپنے باطل معبودوں کو اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے، ان کے لئے مختلف قسم کی عبادتیں انجام دیتے تھے، جیسے دعا کرنا، ذبح کرنا ، نذر ونیاز ماننا، اور سجدہ وغیرہ کرنا۔اس لئے وہ کافر قرار پائے، اللہ تعالی کی ربوبیت پر ایمان لانے سے ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، کیوں کہ انہوں نے توحید ربوبیت کے لوازمات پر ایمان نہیں لایا، جوکہ توحید الوہیت ہے، یہ معلوم سی بات ہے کہ صرف ربوبیت کا اقرار کرنا اسلام میں داخل ہونے کے لئے کافی نہیں ، جب تک کہ اس کے ساتھ عبادت میں اللہ تعالی کے منفرد ویکتا ہونے پر ایمان نہ لایا جائے، اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ واضح فرمایا ہے کہ مشرکین اس با ت کا اقرار کرتے تھے کہ اللہ تعالی تمام مخلوقات کا رب اور پالنہار ہے:﴿قُل لِّمَنِ الأَرْضُ وَمَن فِيهَا إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ* سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلا تَذَكَّرُون * قُل لِّمَنِ الأَرْضُ وَمَن فِيهَاإِن كُنتُمْ تَعْلَمُون * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلا تَذَكَّرُون * قُلْ مَنرَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيم * سَيَقُولُونَ لِلَّهِقُلْ أَفَلا تَتَّقُون * قُلْ مَن بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُوَلا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُون * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ فَأَنَّىتُسْحَرُون﴾.[1]
ترجمہ: پوچھئے تو سہی کہ زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں؟ بتلاؤ اگر جانتے ہو؟فوراً جوا ب دیں گے کہ اللہ کی ، کہہ دیجئے کہ تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے۔دریافت کیجئے کہ ساتوں آسمان کا اور بہت با عظمت عرش کا رب کون ہے؟وہ لوگ جواب دین گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجئے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے؟پوچھئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟ جو پناہ دیتا ہے اور جس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دیا جاتا ، اگر تم جانتے ہو تو بتلادو؟یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔کہہ دیجئے پھر تم کدھر سے جادو کردیئے جاتے ہو؟
· اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر، اور اپنے دین کی حفاظت فرما،اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر، تواپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے،اور اپنے موحد بندوں کی مدد فرما ۔
· اے اللہ! ہمیں اپنے ملکوں میں امن وسکون کی زندگی عطا کر، اے اللہ! ہمارے اماموں اور ہمارے حاکموں کی اصلاح فرما،انہیں ہدایت کی رہنمائی کرنےوالا اور ہدایت پر چلنے والا بنا۔
· اے اللہ! تمام مسلم حکمرانو ں کو اپنی کتاب کو نافذ کرنے، اپنے دین کوسربلند کرنے کی توفیق دےاور انہیں اپنے ماتحتوں کے لیے باعث رحمت بنا۔
[1]ان آیات کی تفسیر میں ابن کثیر نے جو بات کہی ہے، اس کا مطالعہ کریں، اسی طرح شنقیطی رحمہ اللہ نے سورۃ یونس: ۳۱، سورۃ یوسف: ۱۰۶، اور سورۃ الإسراء: ۹ کی تفسیر میں جو بات لکھی ہے، اس کا مطالعہ بھی مفید ہوگا ۔
تعديل التعليق
تسجيل دخول
إذا لم يكن لديك حساب بالفعل قم بالضغط على إنشاء حساب جديد
سيف الرحمن التيمي
موضوع الخطبة :الإيمان بربوبية الله
الخطيب : فضيلة الشيخ ماجد بن سليمان الرسي/ حفظه الله
لغة الترجمة : الأردو
المترجم :سيف الرحمن التيمي((@Ghiras_4T
موضوع:
اللہ کی ربوبیت پر ایمان
پہلا خطبہ:
إنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إلـٰه إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُون).
(يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيراً وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِي تَسَاءلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبا).
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيداً * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزاً عَظِيما).
حمد وثنا کے بعد!
سب سے بہترین کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سب سے بدترین چیز ایجاد کردہ بدعتیں ہیں، دین میں ایجاد کردہ ہر چیز بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
اے مسلمانو! اللہ تعالی سے ڈرو اور اس کاخوف اپنے ذہن ودل میں زندہ رکھو، اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے بچتے رہو، جان رکھو کہ اللہ تعالی پر ایمان لانا چار امور کو شامل ہے، اللہ پاک وبرتر کے وجود پر ایمان لانا، دوسرا: اس کی ربوبیت پر ایمان لانا، تیسرا: اس کی الوہیت پر ایمان لانا، چوتھا: اس کے اسماء وصفات پر ایمان لانا، اس خطبہ میں ہم صرف اللہ کی ربوبیت پر ایمان لانے کے تعلق سے گفتگو کریں گے۔
اللہ کےبندو! اللہ تعالی کی ربوبیت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات پر ایمان لایا جائے کہ اللہ تعالی تن تنہا پالنہار ہے، اس کا نہ کوئی شریک وساجھی ہے اور نہ کوئی معاون ومددگار، رب کے معنی ہوتے ہیں: جس کے ہاتھ میں پیدا کرنے کا اختیار ہے ، جو مالک ِ کل ہے اور جس کا حکم چلتا ہے-یعنی جس کے حکم سے اس کائنات کی تدبیر ہوتی ہے-چنانچہ اللہ کے سوا کوئی خالق نہیں، اس کے سوا کوئی مالک نہیں اور اس کے سوا کوئی حکم دینے والا نہیں، اللہ تعالی نے تخلیق میں اپنی انفرادیت اور یکتائی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:﴿أَلاَ لَهُ الْخَلْقُوَالأَمْرُ﴾
ترجمہ:یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اورحاکم ہونا۔
نیز فرمایا: ﴿بديع السماوات والأرض﴾
ترجمہ: وہ زمین وآسمان کو ابتداءً پیدا کرنے والا ہے۔
اور فرمایا :﴿الحمد لله فاطر السماوات والأرض{.
ترجمہ: اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداءً) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔
اے مومنو! اللہ تعالی نے جتنی مخلوقات پیدا کیں، ان میں یہ دس سب سے عظیم مخلوقات ہیں: آسمان وزمین، سورج، چاند، رات ودن، انسان، چوپائے، بارش اور ہوا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بیشتر مقامات پر ان کی تخلیق کو بیان کرکے اپنی تعریف کی ہے، بطور خاص بعض سورتوں کی ابتدائی آیات میں، جیسے سورۃ الجاثیۃ میں اللہ تعالی نے فرمایا:]حـمٰ * تنزيل الكتاب من الله العزيز الحكيم * إن في السماوات والأرض لآيات للمؤمنين * وفي خلقكم وما يبث من دابة آيات لقوم يوقنون * واختلاف الليل والنهار وما أنزل الله من السماء من رزق فأحيا به الأرض بعد موتها وتصريف الرياح آيات لقوم يعقلون[.
ترجمہ: حم۔یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لئے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وہ پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔اور رات دن کے بدلنے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالی آسمان سے نازل فرماکر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے۔اس میں اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں۔
ملکیت میں اللہ تعالی کے منفرد ویکتا ہونے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:]وقل الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك ولم يكن له ولي من الذل وكبره تكبيرا(
ترجمہ: یہ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے ، نہ اپنی بادشاہت میں کسی کوشریک وساجھی رکھتا ہے اور نہ وہ کمزور ہے کہ اسے کسی حمایتی کی ضرورت ہو اور تو اس کی پوری پوری بڑائی بیان کرتا رہ۔
نیز اللہ کا یہ ارشاد گرامی بھی اس کی دلیل ہے:﴿ذَلِكُمُ اللَّهُرَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنقِطْمِيرٍ﴾.
ترجمہ: اللہ تم سب کا پالنے والا ہے اسی کی سلطنت ہے، جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
حکم اور (تدبیرِ کائنات) میں اللہ کے منفرد ویکتا ہونے کی دلیل یہ ارشاد باری تعالی ہے:}ألا له الخلق والأمر{
ترجمہ: یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا۔
نیز یہ کہ:}إنما قولنا لشيء إذا أردناه أن نقول له كن فيكون{
ترجمہ: ہم جب کسی چیز کاارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے۔
اور یہ کہ:]وإليه يرجع الأمر كله[.
ترجمہ: تمام معاملات کا رجوع بھی اسی کی جانب ہے۔
اے مسلمانو! حکم کی دو قسمیں ہیں: شرعی اور دینی حکم اور کونی حکم،شرعی ودینی حکم سے مراد وہ حکم ہے جس کا تعلق شریعتوں اور نبوتوں سے ہے، چنانچہ اللہ عزیز وبرتر اپنی حکمت کے تقاضوں کے مطابق تن تنہا جن احکام وشرائع کا حکم دینا چاہتا ہے، دیتا ہے اور جنہیں منسوخ کرنا چاہتا ہے، منسوخ کردیتا ہے، وہی لوگوں کے لئے ایسی شریعتیں مقر ر کرتا ہے جو ان کے لئے مناسب اور ان کے حالات کو درست کرنے والی ہوتی ہیں اور ایسی عبادات واعمال کو مشروع قررا دیتا ہے جو اس کی نظر میں مقبول ہیں۔کیوں کہ وہ بندوں کے احوال سے باخبر اور ان کی مصلحت سے واقف ہے، اور وہ ان پر مہربان بھی ہے۔
اللہ کے حکم کی دوسری قسم کونی حکم ہے، اس کا تعلق امورِ کائنات کی تدبیر سے ہے، چنانچہ تن تنہا اللہ تعالی ہی بادلوں کے اڑنے، بارش کے نازل ہونے ، زندگی وموت، رزق اور تخلیق، زلزلے، بلاؤں کو ٹالنے اور کائنات کے ختم ہونے جیسے ان تمام امور کا حکم دیتا ہے جو اس کائنات میں واقع ہوتے ہیں۔چنانچہ جب اللہ تعالی ان امور میں سے کسی چیز کا حکم دیتا ہے تو وہ ضرور واقع ہوکر رہتی ہے، نہ اس پر کوئی غالب ہوسکتا ہے اور نہ اسے کوئی ٹال سکتا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:)إنما قولنا لشيء إذا أردناه أن نقول له كن فيكون(
ترجمہ:ہم جب کسی چیز کاارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے۔
نیز اللہ تعالی نے فرمایا: )وما أمرنا إلا واحدة كلمح بالبصر(
ترجمہ: ہمارا حکم صرف ایک دفعہ (ایک کلمہ) ہی ہوتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا۔
یعنی جب ہم کسی چیز کو واقع کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا صرف ایک دفعہ اتنا کہہ دینا کافی ہوتا ہے کہ (ہوجا) تو وہ پلک جھپکتے رونما ہو جاتی ہے، ایک لمحہ کے لئے بھی اس کے واقع ہونے میں تاخیر نہیں ہوتی۔
خلاصہ یہ کہ اللہ کے حکم کی دو قسمیں ہیں: کونی حکم اور شرعی ودینی حکم، جس پر قیامت کے جزاوسزا کے احکام مرتب ہوں گے۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، مجھے اور آپ کو اس کی آیتوں اور حکمت پر مبنی نصیحت سے فائدہ پہنچائے، میں اپنی یہ بات کہتے ہوئے اللہ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے مغفرت طلب کرتا ہوں، آپ بھی اس سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا بڑا مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ:
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده.
حمد وصلاۃ کے بعد!
اللہ کے بندو! آپ اللہ کا تقوی اختیار کریں اور جان رکھیں کہ یہ بات معلوم نہیں کہ کسی مخلوق نے اللہ پاک کی ربوبیت کا انکار کیا ہو، الا یہ کہ وہ کبر وغرور میں چور ہو اور اپنی بات کو خود درست نہ سمجھتا ہو، جیسا کہ فرعون نے کیا جبکہ اس نے اپنی قوم سے کہا:﴿أَنَا رَبُّكُمُالأَعْلَى﴾
ترجمہ: تم سب کا رب میں ہی ہوں۔
اور کہا: ﴿يَاأَيُّهَا الْمَلأ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إلـٰه غَيْرِي﴾
ترجمہ: اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا۔
لیکن اس نے اپنے عقیدہ کی بنیاد پر ایسا نہیں کہا،بلکہ کبر وغرور اور ظلم وجبروت کی بنا پر ایسا کہا :﴿وَجَحَدُوا بِهَاواسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا﴾.
ترجمہ: انہوں نے انکار کردیا حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر۔
اللہ آپ پر رحم فرمائے ! آپ یہ بھی جان رکھیں کہ نبی کے زمانے میں مشرکین بھی اللہ تعالی کی ربوبیت کا اقرا رکرتے تھے، وہ اس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ اللہ ہی خالق ورازق اور اس کائنات کا مدبر ہے، لیکن اس کے باوجود وہ عبادت میں بتوں اور اپنے باطل معبودوں کو اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے، ان کے لئے مختلف قسم کی عبادتیں انجام دیتے تھے، جیسے دعا کرنا، ذبح کرنا ، نذر ونیاز ماننا، اور سجدہ وغیرہ کرنا۔اس لئے وہ کافر قرار پائے، اللہ تعالی کی ربوبیت پر ایمان لانے سے ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، کیوں کہ انہوں نے توحید ربوبیت کے لوازمات پر ایمان نہیں لایا، جوکہ توحید الوہیت ہے، یہ معلوم سی بات ہے کہ صرف ربوبیت کا اقرار کرنا اسلام میں داخل ہونے کے لئے کافی نہیں ، جب تک کہ اس کے ساتھ عبادت میں اللہ تعالی کے منفرد ویکتا ہونے پر ایمان نہ لایا جائے، اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ واضح فرمایا ہے کہ مشرکین اس با ت کا اقرار کرتے تھے کہ اللہ تعالی تمام مخلوقات کا رب اور پالنہار ہے:﴿قُل لِّمَنِ الأَرْضُ وَمَن فِيهَا إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ* سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلا تَذَكَّرُون * قُل لِّمَنِ الأَرْضُ وَمَن فِيهَاإِن كُنتُمْ تَعْلَمُون * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلا تَذَكَّرُون * قُلْ مَنرَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيم * سَيَقُولُونَ لِلَّهِقُلْ أَفَلا تَتَّقُون * قُلْ مَن بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُوَلا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُون * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ فَأَنَّىتُسْحَرُون﴾.[1]
ترجمہ: پوچھئے تو سہی کہ زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں؟ بتلاؤ اگر جانتے ہو؟فوراً جوا ب دیں گے کہ اللہ کی ، کہہ دیجئے کہ تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے۔دریافت کیجئے کہ ساتوں آسمان کا اور بہت با عظمت عرش کا رب کون ہے؟وہ لوگ جواب دین گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجئے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے؟پوچھئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟ جو پناہ دیتا ہے اور جس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دیا جاتا ، اگر تم جانتے ہو تو بتلادو؟یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔کہہ دیجئے پھر تم کدھر سے جادو کردیئے جاتے ہو؟
آپیہیادرکھیں-اللہآپکےساتھرحمکامعاملہکرے-کہاللہنےآپکوایکبہتبڑےعملکاحکمدیاہے،اللہفرماتاہے: (إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا)
ترجمہ:اللہتعالیاوراسکےفرشتےاسنبیپررحمتبھیجتےہیں،اےایمانوالو!تم(بھی)انپردرودبھیجواورخوبسلام(بھی)بھیجتےرہاکرو۔
· اےاللہتواپنےبندےاوررسولمحمدپررحمتوسلامتیبھیج،توان کےخلفاء،تابعینعظاماورقیامتتکاخلاص کےساتھان کیاتباعکرنےوالوںسےراضیہوجا۔
· اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر، اور اپنے دین کی حفاظت فرما،اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت وسربلندی عطا فرما،شرک اور مشرکین کو ذلیل وخوار کر، تواپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے،اور اپنے موحد بندوں کی مدد فرما ۔
· اے اللہ! ہمیں اپنے ملکوں میں امن وسکون کی زندگی عطا کر، اے اللہ! ہمارے اماموں اور ہمارے حاکموں کی اصلاح فرما،انہیں ہدایت کی رہنمائی کرنےوالا اور ہدایت پر چلنے والا بنا۔
· اے اللہ! تمام مسلم حکمرانو ں کو اپنی کتاب کو نافذ کرنے، اپنے دین کوسربلند کرنے کی توفیق دےاور انہیں اپنے ماتحتوں کے لیے باعث رحمت بنا۔
· اےاللہ!مہنگائی،وبا،سود،زنا،زلزلوںاورآزمائشوںکوہمسےدورکردےاورظاہریوباطنیفتنوںکیبرائیوںکوہمارےدرمیانسےاٹھالے،خصوصیطورپرہمارےملکسےاورعمومیطورتماممسلمانوںکےملکوںسے،اےدونوںجہاںکےپالنہار!
· اے اللہ ! ہم سے وبا کو دور کرے ، یقینا ہم مسلمان ہیں۔
· اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات بخش۔
سبحان ربنا رب العزة عما يصفون، وسلام على المرسلين، والحمد لله رب العالمين.
از قلم:
ماجد بن سلیمان الرسی
شہر جبیل-سعودی عرب
مترجم:
سیف الرحمن تیمی
[email protected]
[1]ان آیات کی تفسیر میں ابن کثیر نے جو بات کہی ہے، اس کا مطالعہ کریں، اسی طرح شنقیطی رحمہ اللہ نے سورۃ یونس: ۳۱، سورۃ یوسف: ۱۰۶، اور سورۃ الإسراء: ۹ کی تفسیر میں جو بات لکھی ہے، اس کا مطالعہ بھی مفید ہوگا ۔
تعديل التعليق