🌟العقل والنقل🌟أردو🇵🇰
تركي بن عبدالله الميمان
عنوانِ خطبہ:عقل اور وحی بتاریخ: 20 جمادی اول 1446ھ/22 نومبر 2024
پہلا خطبہ:
بے شک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہے۔ ہم اس کی تعریف کرتے ہیں، اس سے مدد طلب کرتے ہیں، اس سے بخشش مانگتے ہیں، اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اور جسے وہ گمراہ کرے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
حمد وثناٗ کے بعد: میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے، کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامنے، اور جنت کی طرف جلدی کرنے کی نصیحت کرتا ہوں: ﴿سَابِقُوا إِلى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّماءِ وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللهِ وَرُسُلِهِ﴾"اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑو، جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔" سورۃ الحدید: 21
اے اللہ کے بندو! بے شک اللہ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے دیگر مخلوقات پر عقل اور بیان کی قوت دے کر فضیلت دی۔ عقل ہی وہ معیار ہے جس کی بنیاد پر احکامات دیے گئے، اور یہ ان بنیادی ضروریات میں سے ہے جن کی حفاظت اسلام نے یقینی بنائی۔ اسی لیے اللہ نے شراب پینے کو حرام قرار دیا تاکہ عقل کی حفاظت کی جاسکے۔معالم أصول الفقه عند أهل السنة والجماعة، د. محمد الجيزاني (236)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصابُ وَالْأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾"اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا، بت، اور فال کے تیر، یہ سب شیطان کے ناپاک کام ہیں، ان سے بچو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔"سورۃ المائدہ: 90
عقل کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ انسان اللہ کی کائناتی نشانیوں میں غور و فکر کرے اور اس کے شریعتی احکامات پر تدبر کرے۔ اللہ فرماتا ہے: ﴿كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ﴾"ہم اسی طرح اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں۔" سورۃ الروم: 28
اللہ نے عقل کو ایمان، تسلیم اور قرآن و سنت کے احکامات کی پیروی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ صيد الخاطر، ابن الجوزي (50). زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: مِنَ اللهِ العِلْم، وعلى الرَّسُولِ البَلَاغ، وعَلَيْنَا التَّسْلِيم"علم اللہ کی طرف سے ہے، رسول پر اس کا پیغام پہنچانا ہے، اور ہم پر اسے تسلیم کرنا لازم ہے۔" حلية الأولياء، أبو نعيم (3/ 369)
اللہ نے عقل کو غیب پر ایمان لانے کا بھی مکلف بنایا ہے، غیب ہر وہ چیز ہے جو عقل اور حواس کی رسائی سے باہر ہو اور قرآن و سنت میں ثابت ہو۔ اللہ نے اپنے بندوں کا امتحان غیب پر ایمان کے ذریعے لیا تاکہ معلوم ہو کہ: ﴿مَنْ يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْها فِي شَكٍّ﴾ کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون شک میں مبتلا ہے۔ سورۃ سبأ: 21
ہدایت دلوں تک اسی وقت پہنچتی ہے جب غیب پر ایمان لایا جائے۔ اللہ فرماتا ہے: ﴿ذلِكَ الكِتابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدىً لِلْمُتَّقِينَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ﴾"یہ کتاب، جس میں کوئی شک نہیں، پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے، جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں۔" سورۃ البقرہ: 2
اگر اللہ اپنے بندوں کے لیے غیب کو ظاہر کردے تو آزمائش کا مقصد ختم ہوجائے: ﴿لَآمَنَ مَنْ في الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعاً﴾
اور زمین کے تمام لوگ ایمان لے آئیں۔ سورۃ یونس: 99
اللہ نے عقل کو شریعت کے نصوص کو تسلیم کرنے کا پابند کیا ہے۔ صحیح عقل کبھی حکمت والی شریعت پر سبقت نہیں لے سکتی۔ طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ولَا تَثْبُتُ قَدَمُ الْإِسْلَامِ، إِلَّا عَلَى ظَهْرِ التَّسْلِيمِ والاسْتِسْلَام""اسلام کا قیام صرف تسلیم اور اطاعت کی بنیاد پر ممکن ہے۔" شرح العقيدة الطحاوية، ابن أبي العز الحنفي (1/231)
جو شخص اپنی عقل کو شریعت کے تابع کردے، وہ مشقت سے محفوظ رہتا ہے اور بھٹکنے سے بچ جاتا ہے۔کسی نے کہا: مَنِ اسْتَغْنَى بِرَأْيِهِ ضَلَّ، وَمَنِ اكْتَفَى بِعَقْلِهِ زَلَّ!"جو اپنی رائے پر قناعت کرے، وہ گمراہ ہوجائے گا، اور جو اپنی عقل پر اکتفا کرے، وہ پھسل جائے گا۔" أدب الدين والدنيا، الماوردي (303)
جو اپنی عقل کو قرآن و سنت پر مقدم کرے، وہ خود کو فتنوں کے لیے پیش کر رہا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: ﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾"جو لوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، وہ اس بات سے ڈریں کہ ان پر کوئی فتنہ نہ آجائے یا ان پر دردناک عذاب نہ آئے۔" سورۃ النور: 63
اللہ کے تمام افعال حکمت پر مبنی ہیں۔ اگر عقل اس حکمت کو سمجھ لے تو ایمان اور یقین میں اضافہ ہوتا ہے، اور اگر حکمت پوشیدہ رہے تو تسلیم اور رضا واجب ہوتی ہے۔ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قَدْ ثَبَتَ عِنْدَكَ بِالدَّلِيلِالقَاطِعِ: حِكْمَةَ الصَّانِعِ؛ فَإِنْ خَفِيَ عَلَيْكَ بَعْضُ الحِكَمِ؛فَلِضَعْفِ إِدْرَاكِكَ، فَمَنْ أَنْتَ حَتَّى تَطَّلِعَ بِضَعْفِكَ على جَميعِ حِكَمِه؟! فَإِنَّكَ بَعْضُ مَوْضُوْعَاتِه،وذَرَّةٌ مِنْمَصْنُوْعَاتِه "جب تمہیں اللہ کی حکمت کا واضح ثبوت مل جائے تو اگر بعض حکمتیں تمہارے لیے چھپی رہیں، تو یہ تمہاری ادراک کی کمزوری ہے۔ تم کون ہو کہ تمام حکمتوں کو جان سکو؟ تم تو اس کی مخلوقات میں سے ایک ذرے کے برابر ہو۔" صيد الخاطر (156)
صحیح عقل، وحی کے خلاف نہیں ہوتی، مجموع الفتاوى، ابن تيمية (7/ 665)کیونکہ دونوں اللہ کی طرف سے ہیں۔ عقلاللہ کی تخلیق ہے اور وحی اس کا حکم اور خبر۔ ﴿أَلا لَهُ الخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبارَكَ اللهُ رَبُّ الْعالَمِينَ﴾ اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا، اللہ بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔سورۃ الاعراف: 54
اگر عقل اور وحی کے درمیان تعارض ظاہر ہو تواس کے دو سبب ہوسکتے ہیں یا تووہ دلیل کے عدم ثبوت کی وجہ سے ہوگا یا عقل کے عدم فہم کی وجہ سے۔
رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ ان کی خبر کو تصدیق اور تسلیم کے ساتھ قبول کیا جائے اور اس پر اپنی رائے اور خیالات کو مقدم نہ کیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ؛ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهِ""تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کی خواہش میرے لائے ہوئے دین کے تابع نہ ہو۔"ابن أبي عاصم - السنة (1/12)، والبغوي - شرح السنة (1/213)، النووي - الأربعين النووية (41)
پہلا شخص جس نے اپنی عقل کو مقدم کیا وہ ابلیس تھا، جس نے آگ کو مٹی پر فوقیت دی اور سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: أَوَّلُ مَنْ قَاسَ بِرَأْيِهِ إبليس! والْقِيَاسُ فِي مُخَالَفَةِ النَّصِّ مَرْدُودٌ؛ فَمَنْقَاسَ الدِّيْنَ بِرَأْيِهِ؛ قَرَنَهُ مَعَ إِبْلِيسَ" "سب سے پہلے اپنی رائے سے قیاس کرنے والا ابلیس تھا! اور نص (اللہ کے حکم) کے خلاف قیاس کرنا مردود ہے؛ چنانچہ جو شخص دین کو اپنی رائے سے قیاس کرے، وہ ابلیس کے ساتھ شمار ہوگا۔ "تفسير القرطبي (7/171)
صحیح عقل کی علامت توحید کو قائم کرنا ہے، جو انسان کو شرک، خرافات، بدعات اور گناہوں سے آزاد کرتا ہے۔ غور کرو کہ وہ لوگ جنہیں غیر مسلموں میں عقل مند سمجھا جاتا ہے، کس طرح اپنی عقل کو ضائع کرتے ہیں اور قبروں، گایوں یا بتوں کی عبادت کرتے ہیں۔﴿أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلى وَجْهِهِ أَهْدَى أَمَّنْ يَمْشِي سَوِيًّا على صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ﴾ "کیا وہ جو اپنے چہرے کے بل رینگتا ہے، ہدایت کے لحاظ سے بہتر ہے یا وہ جو سیدھے راستے پر چل رہا ہو؟"سورة الملك: 22
جب کفار نے اپنی عقل کو اللہ کی شریعت پر مقدم کیا تو وہ جہنم میں جا گرے اور ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ وہاں وہ اپنی عقل کو موردِ الزام ٹھہرائیں گے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے۔ اللہ فرماتا ہے: ﴿وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ فَاعْتَرَفُوا بِذَنْبِهِمْ فَسُحْقًا لِأَصْحابِ السَّعِيرِ﴾"اور وہ کہیں گے، اگر ہم سنتے یا عقل سے کام لیتے تو جہنم والوں میں نہ ہوتے۔ پس انہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، تو دوزخیوں کے لیے ہلاکت ہے۔" سورۃ الملک: 10-11
قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: دَلَّ هذا على أَنَّ الكَافِرَ لَمْ يُعْطَ مِنَ العَقْلِ شَيْئًا!"اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر کو عقل کا کوئی حصہ نہیں دیا گیا۔" الجامع لأحكام القرآن (18/ 212).
میں اپنی یہ بات کہتا ہوں اور اللہ سے اپنے لیے اور آپ کے لیے ہر گناہ کی معافی مانگتا ہوں۔ آپ بھی اس سے بخشش مانگیں، بے شک وہ بہت زیادہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس کے احسان پر، اور شکر ہے اس کے توفیق اور انعام پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
اے اللہ کے بندو! عقل کی کمالیت میں سے یہ ہے کہ انجام پر نظر رکھی جائے اور دنیا کی فانی زندگی پر آخرت کی باقی رہنے والی زندگی کو ترجیح دی جائے۔ کیونکہ جب اکثر لوگوں کی عقل کمزور ہو گئی تو وہ: ﴿يُحِبُّونَ العَاجِلَةَ وَيَذَرُونَ وَراءَهُمْ يَوْماً ثَقِيلًا﴾"فوری فائدے کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بھاری دن چھوڑ دیتے ہیں۔" سورۃ الانسان: 27
دنیا اس کے لیے ہے جس کے پاس آخرت کا کوئی ٹھکانہ نہ ہو، اور اس کے پیچھے وہ لوگ بھاگتے ہیں جن کے پاس عقل نہیں۔ الزهد، أحمد بن حنبل (132) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿وَلَلدَّارُ الآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾"اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟" سورۃ الانعام: 32
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔
• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1
المرفقات
1732269613_العقل والنقل - اردو -عقل اور وحی.docx
1732269643_العقل والنقل - اردو -عقل اور وحی.pdf