🌟الصحابة🌟(مترجمة إلى الأوردية🇵🇰)

تركي بن عبدالله الميمان
1446/02/17 - 2024/08/21 18:15PM

پہلا خطبہ

                بیشک تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، ہم اسی کی حمد کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں اور اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جس کو اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔

            حمدوثناء کے بعد: اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کا ذکر بہت زیادہ کرو، اور یہ جان لو کہ تم پر ایک نگران مقرر ہے؛ "اور اللہ ہی ولی اور کافی مددگار ہے"۔وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفَىٰ بِاللَّهِ نَصِيرًا -النساء:45
            اے اللہ کے بندو! بلاشبہ وہ بہترین زمانے کے لوگ ہیں، اور بہترین انسان ہیں جو دوبارہ نہیں آئیں گے؛ وہ انبیاء اور مرسلین کے بعد دنیا کے سب سے بہترین لوگ ہیں؛ ( طریق الھجرتین ، ابن القیم :302)وہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ہیں؛ حدیث میں آیا ہے:خَيْرُ النَّاسِ قَرنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُم، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُم۔بخاری:2652، مسلم:2533۔ ترجمہ:بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں ، پھر جو ان کے بعد آئیں گے، پھر جو ان کے بعد آئیں گے"۔

             شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا: "جو کوئی ان لوگوں کی سیرت پر غور کرے گا، وہ یقین کے ساتھ جان لے گا کہ وہ انبیاء کے بعد سب سے بہترین مخلوق ہیں، نہ ان جیسے کوئی تھے اور نہ ہوں گے، اور وہ اس امت کے منتخب ترین لوگ ہیں!"۔

            صحابہ کی تعریف رب العالمین نے سات آسمانوں کے اوپر سے فرمائی! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ۔ الفتح : 29۔ ترجمہ محمد اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں، تم انہیں رکوع و سجود کرتے ہوئے دیکھو گے، اللہ کے فضل اور خوشنودی کے طلبگار ہیں، ان کے چہروں پر سجدے کا اثر نمایاں ہے"۔

                صحابہ پر طعن دین پر طعن ہے، اور سید المرسلین کی بے عزتی ہے! دین کو ان کے ذریعے ہی منتقل کیا گیا ہے اور ان کی قربانیوں کے ذریعے ہی ہم تک پہنچا ہے! نبی ﷺ نے فرمایا(لا تَسُبُّوا أَصحَابِي؛ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَو أَنَّ أَحَدَكُم أَنْفَقَ مِثلَ أُحُدٍ ذَهَبًا؛ مَا أَدرَكَ مُدَّ أَحَدِهِم وَلا نَصِيفَهُ بخاری : 3673، مسلم 2540 ۔ ترجمہ : "میرے صحابہ کو برا نہ کہو؛ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو ان کے ایک مُد یا نصف مُد کے برابر نہیں پہنچ سکتا"۔

                 ابو زرعہ نے کہا: جب تم کسی شخص کو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کسی کی تنقیص کرتے دیکھو تو جان لو کہ وہ زندیق ہے؛ کیونکہ قرآن حق ہے، رسول حق ہیں، اور جو کچھ رسول لے کر آئے وہ حق ہے، اور ہمیں یہ سب صحابہ کے ذریعے ہی پہنچا؛ تو جو کوئی ان کو مجروح کرتا ہے، وہ دراصل کتاب و سنت کو باطل کرنا چاہتا ہے"۔الصواعق المحرقۃ ، ابن حجر الھیتمی  2/608

            اور جب اللہ نے صحابہ کے دلوں میں سچائی، خلوص، محبت اور وفاداری دیکھی تو انہیں دین کی نصرت کے لیے اور امام المتقین کی صحبت کے لیے چن لیا؛ اللہ تعالیٰ نے فرمایالَّقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ۔ الفتح : 18 ترجمہ: "بیشک اللہ مومنوں سے راضی ہوا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے، اور جو کچھ ان کے دلوں میں تھا اللہ نے جان لیا"۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "بیشک اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں کو دیکھا تو محمد ﷺ کا دل سب سے بہترین پایا، پھر بندوں کے دلوں میں محمد ﷺ کے بعد صحابہ کے دلوں کو بہترین پایا؛ پس انہیں اپنے نبی کے وزیروں کے طور پر چن لیا، جو اس کے دین کے لیے لڑتے ہیں"۔مسند احمد: 1/379 اس کی سند حسن ہے۔

            اور جب صحابہ نے اسلام کی طرف سبقت کی، اللہ نے انہیں دار السلام کی بشارت دی، اور انہیں تمام انسانوں کے لیے نمونہ بنا دیا! اللہ ﷻ نے فرمایا: "وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ۔ توبہ: 100 ۔ ترجمہ : اور مہاجرین و انصار میں سے سبقت لے جانے والے اور وہ لوگ جنہوں نے احسان کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، اور اللہ نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں"۔

            بعض سلف  صالحین رحمھم اللہ نے کہا: "اگر کسی کو کسی کے نمونے پر چلنا ہے تو وہ ان پر چلے جو مر چکے ہیں؛ کیونکہ جو زندہ ہے اس پر فتنہ کا خوف رہتا ہے؛ یہ محمد ﷺ کے صحابہ ہیں: وہ اس امت کے بہترین لوگ تھے: ان کے دل سب سے زیادہ نیک تھے، ان کا علم سب سے گہرا تھا، اور ان میں سب سے کم تکلف تھا"۔الجامع، ابن عبدالبر : 1810

            اور صحابہ کے بہترین اوصاف میں سے ایک سخاوت اور ایثار ہے؛ یہ سب سے اعلیٰ درجے کی سخاوت ہے؛ جس میں کوئی اپنی ضرورت کے باوجود اپنے مال کو کسی اور کے لیے خرچ کرے! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ۔ حشر: 9 ترجمہ:وہ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں، اگرچہ وہ خود تنگی میں ہوں"۔

            خطیب بغدادی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں: "اگر اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان کے بارے میں کچھ بھی نہ آیا ہوتا؛ تو بھی ان کی وہ حالت جس میں وہ ہجرت، جہاد، نصرت، جان و مال کی قربانی اور ایمان و یقین کی قوت میں تھے، قطعاً ان کی عدل و نزاہت اور ان کے سب سے اعلیٰ مرتبے پر ہونے کا ثبوت دیتی ہے، اور جو لوگ ان کے بعد آئے ہیں ان میں سے کوئی بھی ان سے بڑھ کر نہیں ہے"۔الکفایۃ فی علم الروایۃ 48-49

            ایک صحابی رضی اللہ عنہ  سے، جب مشرکین انہیں قتل کرنے سے پہلے پوچھتے ہیں: "کیا تم پسند کرتے ہو کہ اب تم اپنے اہل و عیال کے پاس ہوتے، اور محمد ﷺ ہمارے پاس ہوتے اور ہم ان کی گردن مار دیتے؟" تو انہوں نے جواب دیا: "اللہ کی قسم! مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ محمد ﷺ وہاں ہوں جہاں وہ ہیں اور انہیں کوئی کانٹا بھی چبھے جو انہیں تکلیف دے!"۔اسد الغابۃ ، لابن الاثیر:2/357

            صحابہ کرام کی محبت دین اور ایمان ہے، اور ان سے بغض رکھنا نفاق اور سرکشی ہے!( عقیدہ طحاویہ:81-82)  نبی کریم ﷺ نے فرمایا: آيَةُ الإِيمَانِ: حُبُّ الأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ: بُغْضُ الأَنْصَارِ ۔ترجمہ: ایمان کی نشانی انصار سے محبت رکھنا ہے، اور نفاق کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے"۔ امام سہل تستریؒ نے فرمایا: "رسول اللہ ﷺ پر وہ شخص ایمان نہیں لایا  جو آپ کے صحابہ کی تعظیم نہ کرے"۔ الصواعق المحرقۃ لابن حجر الھیتمی 2/621

            صحابہ کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ ان میں سے کسی کی بھی عدالت پر سوال نہیں کیا جاتا، بلکہ یہ بات طے شدہ ہے؛( مقدمۃ ابن الصلاح : 171)  کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود ان کی تعدیل فرمائی ہے، اس لیے ان کی عدالت کے لیے کسی مخلوق کی تعدیل کی ضرورت نہیں۔الکفایۃ فی علم الروایۃ ، خطیب البغدادی : 48-49)  امام نوویؒ فرماتے ہیں: "اہل حق کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کی شہادتیں اور روایات قبول کی جائیں، اور ان کی عدالت کامل ہے"۔(شرح مسلم : 15/149)

            صحابہ کرام کے لیے یہی کافی شرف ہے کہ ان کی آنکھیں نبی اکرم ﷺ کو دیکھنے کا شرف حاصل کر چکی ہیں۔ یہ وہ فضیلت ہے جو نہ کسی نے پہلے حاصل کی اور نہ ہی کسی کو بعد میں حاصل ہوگی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایامِنْ أَشَدِّ أُمَّتِي لِي حُبًّا: نَاسٌ يَكُونُونَ بَعْدِي، يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ رَآنِي بِأَهْلِهِ وَمَالِهِ!۔ مسلم: 5060 ۔ترجمہ:میری امت میں سے مجھ سے سب سے زیادہ محبت رکھنے والے وہ لوگ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، ان میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوگی کہ وہ اپنے اہل و مال سمیت مجھے دیکھ لے"۔

            ثابت بنانیؒ نے حضرت انس بن مالکؓ سے کہا: "مجھے اپنی آنکھیں دیں، جن سے آپ نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے، تاکہ میں انہیں بوسہ دے سکوں"، پھر حضرت انسؓ نے اپنی آنکھیں ان کے لیے آگے کر دیں اور انہوں نے انہیں بوسہ دیا۔ پھر ثابتؒ نے حضرت انسؓ سے کہا: "کیا آپ نے اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ ﷺ کو چھوا ہے؟" حضرت انسؓ نے فرمایا: "ہاں"، ثابتؒ نے کہا: "پھر مجھے اپنا ہاتھ دیں"، حضرت انسؓ نے اپنا ہاتھ دیا اور ثابتؒ نے اسے بوسہ دیا۔الجامع لاخلاق الروای وآداب السامع،  

خطیب بغدادی1/190

            امت کا صحابہ کرام سے محبت، ان کے لیے دعا کرنے، اور ان کے لیے رحمت کی دعا کرنے پر اتفاق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے قول میں یہی ہدایت دی ہے: وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا۔ حشر : 10۔ امام شوکانیؒ فرماتے ہیں: "یعنی: ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے بغض نہ ڈال؛ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے لیے استغفار کرنے کے بعد ہمیں یہ ہدایت دی ہے کہ ہم اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے دلوں سے ایمان والوں کے لیے بغض نکال دے۔ اس میں صحابہ کا ذکر سب سے پہلے آتا ہے، تو جو صحابہ کے لیے استغفار نہ کرے، وہ اللہ کے حکم کے خلاف ہے، اور اگر اس کے دل میں صحابہ کے لیے بغض پیدا ہو جائے، تو اس کے دل میں شیطان نے وسوسہ ڈال دیا ہے، اور اس پر ذلت کا دروازہ کھل گیا ہے، اگر وہ اپنے دل سے صحابہ کے لیے بغض نہ نکالے، تو وہ خیر القرون اور اس امت کے بہترین افراد کے لیے دل میں کینہ رکھنے والا ہو جائے گا۔"فتح القدیر ، الشوکانی: 5/240

            میں اپنی بات یہی ختم کرتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور آپ کے لیے ہر گناہ کی معافی مانگتا ہوں؛ پس آپ بھی اللہ سے معافی مانگیں، بے شک وہ غفور اور رحیم ہے۔

دوسرا خطبہ

            تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس کی احسان پر، اور شکر اس کی توفیق اور فضل پر، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔

            اللہ کے بندو! اللہ کی قربت حاصل کرو، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ سے محبت کرکے، اور ان کے اخلاق کو اپنا کر؛ کیونکہ جو کسی قوم سے محبت کرے گا، وہ انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا! حضرت انسؓ نے فرمایا: "ہمیں سب سے زیادہ خوشی اس بات پر ہوئی کہ نبی ﷺ نے فرمایا:المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ 'آدمی انہی کے ساتھ ہوگا جن سے وہ محبت رکھتا ہے'؛ پس میں رسول اللہ ﷺ، ابو بکرؓ اور عمرؓ سے محبت کرتا ہوں، اور امید کرتا ہوں کہ میں ان کے ساتھ ہوں گا، اگرچہ میں ان کے اعمال جیسے اعمال نہیں کرتا۔"بخاری: 3688

            اور جو ہدایت کا طالب ہے، اسے صحابہ کے طریقے پر عمل کرنا چاہیے؛ کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے نبی کی صحبت اور اپنے دین کے قیام کے لیے چن لیا ہے۔ پس ان کے فضل کو پہچانو، اور ان کے آثار کی پیروی کرو، کیونکہ وہ سیدھے راستے پر ہیں، اور مضبوط طریقے پر ہیں! أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ۔انعام: 90

**********************************

اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلیل کر دے۔
اے اللہ! خلفائے راشدین: ابوبکر، عمر، عثمان، اور علی سے راضی ہو جا؛ اور تمام صحابہ کرام اور تابعین سے بھی، اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں سے قیامت تک۔
اے اللہ! غمزدوں کے غم دور فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
اے اللہ! ہمارے وطن میں امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کی اصلاح فرما، اور (ہمارے ولی الامر اور اس کے ولی عہد) کو اپنی رضا اور پسندیدہ کاموں کی توفیق عطا فرما، اور ان کے قدم نیکی اور تقویٰ کی طرف موڑ دے۔
اللہ کے بندو! إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ۔
پس اللہ کو یاد کرو، وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو، وہ تمہیں اور زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون۔
·         مترجم: محمد زبیر کلیم

·          داعی ومدرس جمعیت ھاد

·         جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب

 

 

 

المرفقات

1724253286_صحابہ کی عظمت.docx

1724253296_صحابہ کی عظمت.pdf

المشاهدات 138 | التعليقات 0