🌟أسئلة الامتحان النهائي🌟 أردو🇵🇰

تركي بن عبدالله الميمان
1446/04/28 - 2024/10/31 19:36PM

 

عنوانِ خطبہ:آخری امتحان کے سوالات                                                            بتاریخ: 29 ربیع الآخر1446ھ/1 نومبر 2024
پہلا خطبہ:
​بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں، اسی سے بخشش چاہتے ہیں اور اسی کی طرف توبہ کرتے ہیں۔ جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

​حمد وثناء کے بعد! میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ تقویٰ بہترین زادِ راہ اور بہترین تیاری ہے ، اور یومِ آخرت کی عظیم تیاری ہے! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللهُ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ﴾سورۃ البقرۃ: 197’’اور جو بھی نیکی تم کرو گے، اللہ اسے جانتا ہے، اور (تقویٰ کا) زادِ راہ لو، اور بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے، اور اے عقلمندوں! مجھ سے ڈرو۔‘‘

​اللہ کے بندو! امتحانات کے دنوں میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا جاتا ہے تاکہ طلبہ امتحان کے سوالات کی تیاری کریں، اور اس اعلان میں آخرت کے امتحان کی یاد دہانی ہے۔ اللہ نے اپنی عظیم ذات کی قسم کھائی ہے کہ وہ یقیناً انسانوں سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا!﴿فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ * عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾سورۃ الحجر: 92-93 ’’پھر تیرے رب کی قسم! ہم ان سب سے ضرور سوال کریں گے کہ وہ کیا کرتے تھے۔‘‘

​اللہ نے انسان کو آزمائش اور امتحان کے لیے پیدا کیا، اور کامیاب وہی ہے جو اس امتحان میں کامیابی حاصل کرے! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿الَّذِي خَلَقَ المَوْتَ والحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾سورۃ الملک: 2 ’’جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرتا ہے۔‘‘

​آؤ ہم آخرت کے امتحان کے کچھ سوالات کا جائزہ لیتے ہیں، جو انتہائی خوفناک اور عظیم ہیں!

​پہلا آخرت کا امتحان وہ ہے جو انسان کو قبر میں پیش آتا ہے، اور اس سے تین سوالات کیے جاتے ہیں: (1- مَنْ رَبُّكَ؟ 2- وما دِيْنُكَ؟ 3- ومَنْ نَبِيُّكَ؟) (1- تیرا رب کون ہے؟ 2- تیرا دین کیا ہے؟ 3- تیرا نبی کون ہے؟) اس لیے نبی ﷺ جب کسی میت کی تدفین سے فارغ ہوتے، تو اس کی قبر پر کھڑے ہو کر فرماتے: استغفروا لأخيكم، وسلوا له التثبيت؛ فإنه الآن يُسأل’’اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو، اور اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا کرو، کیونکہ اس وقت اس سے سوال کیا جا رہا ہے۔‘‘ أبو داود (3221)

​آخرت کے امتحان کے سوالات میں سے ایک سوال نمازکے بارے میں ہے: کیا تم نے اس کی پابندی کی یا اسے ضائع کیا؟ نبی ﷺ نے فرمایا: إن أول ما يُحاسب به العبد يوم القيامة من عمله صلاته: فإن صلحت فقد أفلح وأنجح، وإن فسدت فقد خاب وخسر’’قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا: اگر وہ درست ہوئی تو وہ کامیاب اور فلاح یاب ہوا، اور اگر وہ خراب ہوئی تو وہ ناکام اور خسارہ اٹھانے والا ہوگا۔‘‘ الترمذي (413)

​جو اپنے بچوں کو اسکول کے لیے جگاتا ہے اور انہیں نماز کے لیے نہیں جگاتا، اس نے عارضی کامیابی کو دائمی کامیابی پر ترجیح دی، اور اپنے بچوں کو حقیقی ناکامی میں مبتلا کیا!

​آخرت کے امتحان کے سوالات میں سے ایک سوال چار چیزوں کے بارے میں ہوگا: 1- عَنْ عُمُرِكَ 2- وشَبَابِكَ 3- ومَالِكَ 4- وعِلْمِكَ (1- تمہاری عمر کے بارے میں، 2- تمہاری جوانی کے بارے میں، 3- تمہارے مال کے بارے میں، 4- تمہارے علم کے بارے میں)۔ نبی ﷺ نے فرمایا: لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة؛ حتى يُسأل عن خمس: عن عمره فيما أفناه؟ وعن شبابهفيما أبلاه؟ وعن ماله: من أين اكتسبه، وفيم أنفقه؟ وماذا عملفيما علم؟ ’’قیامت کے دن آدمی کے قدم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال نہ کیا جائے: اس نے اپنی عمر کیسے گزاری؟ اپنی جوانی کہاں خرچ کی؟ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ اور جو کچھ اس نے علم حاصل کیا، اس پر کیا عمل کیا؟‘‘ الترمذي (2416)

​آخرت کے امتحان کے سوالات میں سے ایک سوال رعایاکے بارے میں ہوگا: کیا تم نے ان کی ذمہ داری نبھائی یا اس میں کوتاہی کی؟ نبی ﷺ نے فرمایا: كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ: الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ في أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ في بَيْتِ زَوْجِهَا ومَسْؤُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، والخَادِمُ رَاعٍ في مَالِ سَيِّدِهِ وَمَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ’’تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا: امام اپنی رعایا کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا، آدمی اپنے گھر والوں کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا، عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا، اور خادم اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘بخاري (893)، مسلم (1829).

​آخرت کے امتحان کے سوالات میں سے ایک سوال نعمتوںکے بارے میں ہوگا؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ﴾سورۃ التکاثر: 8 ’’پھر اس دن تم سے نعمتوں کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔‘‘ یعنی ’’دنیا میں جو نعمتیں تمہیں دی گئیں، کیا تم نے ان پر شکر کیا؟ کیا تم نے ان میں اللہ کا حق ادا کیا، اور کہیں ان نعمتوں کو اللہ کی نافرمانی کے لیے استعمال تو نہیں کیا؟ یا تم ان نعمتوں میں مبتلا ہو کر اللہ کے شکر سے غافل ہوگئے؟ بلکہ شاید تم نے ان نعمتوں کو اللہ کی نافرمانی کے لیے استعمال کیا۔‘‘ تفسير السعدي (933)

​حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’رسول اللہ ﷺ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ہمارے پاس آئے، ہم نے انہیں کھجوریں کھلائیں اور پانی پلایا۔‘‘ تو نبی ﷺ نے فرمایا: هذا من النعيم الذي تسألون عنه ’’یہ وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ أخرجه النسائي (3639)، وأحمد (14786).

​آخرت کے امتحان کے سوالات میں سے ایک سوال جسمانی اعضا اور حواس کے بارے میں ہوگا: کیا تم نے انہیں اطاعت اور جائز امور میں استعمال کیا؟ یا تم نے انہیں گناہوں اور برے کاموں میں استعمال کیا؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا﴾سورۃ الإسراء: 36 ’’یقیناً کان، آنکھ اور دل، ان سب کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘

​میں یہی بات کہتا ہوں، اور اپنے اور آپ کے لیے اللہ سے ہر گناہ کی معافی مانگتا ہوں؛ پس اس سے مغفرت طلب کرو، بیشک وہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

 

 

 

 

دوسرا خطبہ:

​تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اس کی مہربانی پر، اور شکر ہے اسی کا اس کی توفیق اور احسان پر، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔

​حمد وثناء کے بعد: بے شک اللہ کی اپنے بندوں پر رحمتوں میں سے یہ ہے کہ﴿مَنْ جَاءَ بِالحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا﴾سورۃ الأنعام: 160 "جو کوئی ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا اجر ہوگا، اور جو کوئی ایک گناہ لے کر آئے گا تو اسے اسی کے برابر سزا دی جائے گی"۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "ہلاک ہوگیا وہ شخص جس کے گناہ اس کی نیکیوں پر غالب آگئے!"

​یہ ہیں آخری امتحان کے سوالات! اور یہی ہے محاسبہ اور باریک بینی کا معیار؛ تو سوال کے لیے جواب تیار کرو، اور جواب درست تیار رکھو!

​اس امتحان کا نتیجہ: یا تو دائمی نعمتوں والی جنت کی طرف یا دردناک عذاب والی آگ کی طرف ہوگا! تو ابھی سے جلدی کرو، اور اپنے دائمی مستقبل کی منصوبہ بندی کرو، اور آخرت میں اپنی زندگی کی ضمانت لو، اس سے پہلے کہ تم کہو﴿يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِيْ﴾سورۃ الفجر: 24 "کاش میں نے اپنی زندگی کے لیے کچھ آگے بھیجا ہوتا!"

​اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اور شرک اور مشرکین کو ذلت نصیب فرما۔

• اے اللہ! اپنے خلفاء راشدین، ہدایت یافتہ اماموں یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو جا، اور باقی صحابہ کرام، تابعین اور ان کے نیک پیروی کرنے والوں سے بھی قیامت کے دن تک راضی ہو جا۔
• اے اللہ! غمزدوں کی غمخواری فرما، اور مصیبت زدوں کی مشکلات دور فرما۔
• اے اللہ! ہمارے وطنوں کو امن عطا فرما، اور ہمارے ائمہ اور حکمرانوں کو درست راہ دکھا، اور (ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد) کو اپنی پسندیدہ اور رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور ان کی رہنمائی تقویٰ اور نیکی کی طرف فرما۔
• اے اللہ! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما اور ہمیں مایوس لوگوں میں سے نہ بنا۔ اے اللہ! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں، بے شک تو بڑا بخشنے والا ہے، تو ہم پر آسمان سے موسلادھار بارش نازل فرما۔
• اللہ کے بندو: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالعَدْلِ وَالإحْسَانِ وَإِيتَآءِ ذِي القُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الفَحْشَاءِ وَالمُنْكَرِ وَالبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿بیشک اللہ انصاف کا، احسان کا، اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور ظلم سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو﴾۔
• پس اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں زیادہ دے گا وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُون ﴿اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو﴾۔
• مترجم: محمد زبیر کلیم
• داعی ومدرس جمعیت ھاد
• جالیات عنیزہ۔ سعودی عرب
1

 

المرفقات

1730392575_اسئلة الامتحان النهائي - اردو.pdf

1730392584_اسئلة الامتحان النهائي - اردو.docx

المشاهدات 120 | التعليقات 0